زلزلے کا عورت کے ننگے سر گھومنے سے کیا تعلق ہے؟
مہرین خالد
21 مارچ، رات کے تقریباً 9:30 بجے میں اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ نیچے قالین پر لیٹی اسے سلا رہی تھی کہ اچانک ہلکا سا دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔ تھوڑی سی گھبراہٹ محسوس ہوئی کیونکہ نہ بارش کا موسم تھا نہ ہوا چل رہی تھی اور نہ ہی دروازے کے باہر کوئی دکھائی دے رہا تھا۔
خیر پھر سے چھوٹی بہن کی طرف توجہ مبذول کی۔ اچانک بڑی بہن نے کہا کہ بیڈ کو تم نے ہلایا؟ یہ سنتے ہی جب میں نے اس کی طرف دیکھا تو ہم سمجھ گئے کہ زلزلہ ہے۔ مزید دیر کیے بغیر چھوٹی بہن کو اٹھایا اور صحن کی جانب بھاگ اٹھے۔
"یہ منظر کتنا عجیب تھا نا،” میں نے اپنی بہن سے کہا، "یوں لگ رہا تھا جیسے زمین ہمیں اپنی آغوش میں لینا چاہ رہی ہو۔” اس نے میرے طرف دیکھ کر کہا "زلزلہ تھا جو گزر گیا اور ہم سلامت ہیں۔”
لیکن میرے دل میں عجیب قسم کا خوف تھا۔ میرے ہاتھ کانپ رہے تھے بلکہ پورے جسم پر کپکپی سی طاری تھی۔ تھوڑی دیر بعد کمرے میں واپس آ کر بستر پر لیٹی کافی دیر تک سوچتی رہی کہ خدانخواستہ اگر یہ زلزلہ مزید ایک منٹ اور رہتا تو ہم زندہ بچ بھی پاتے یا نہیں؟
حال ہی میں ترکیہ اور شام میں زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، 40 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
آنکھیں بند کئے ہر اس انسان کا چہرہ میری نگاہوں کے سامنے گھومنے لگا جس سے مجھے محبت ہے، جنھوں نے میری زندگی میں خوشیوں کے رنگ بھرے ہیں۔ ہر ایک اس بندے سے اظہار محبت کرنے کو جی چاہا۔ ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی کہ موبائل پر واٹس ایپ گروپ کا نوٹیفکیشن آیا۔ جب میسج دیکھا، حیرت ہوئی۔ ایک خاتون نے حضرت عائشہ کے نام سے ایک تحریر بھیجی تھی جس کے ساتھ قرآن و حدیث کا کوئی حوالہ موجود نہیں تھا۔ تحریر کچھ یوں تھی ” حضرت عائشہ سے کسی نے پوچھا زلزلے کیوں آتے ہیں؟ ارشاد فرمایا کہ: عورتیں جب غیر مردوں کے لیے خوشبو استعمال کریں، جب عورتیں غیر مردوں کے سامنے ننگی ہونے میں جھجک محسوس نہ کریں، یعنی زنا عام ہو جائے، جب شراب اور موسیقی عام ہو جائے تو زلزلوں کی توقع رکھنا۔”
اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ بہت سی خواتین نے داد دیتے ہوئے کہا کہ واقعی ایسا ہی ہے آج کل تو بس۔۔۔۔۔۔۔ الله معاف کرے۔ یہ دیکھ کر جب فیس بک کا رخ کیا تو وہاں بھی فیمنسٹ اور لبرل کے آرٹیفیشل اسلامی دیوتاؤں نے زور و شور سے واٹ لگائی ہوئی تھی؛ کوئی ان کے ننگے سر تو کوئی ان کے لباس اور آزادی کو نشانہ بنائے ہوئے تھا۔
کیا واقعی قدرتی آفات کا رونما ہونا عورت کا ننگے سر گھومنے پھرنے، لباس یا آزادی کا باعث ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر زمین اس وقت کیوں نہیں پھٹی جب مانسہرہ میں شوہر نے اپنی بیوی سمیت ساس اور سالی کو قتل کیا، اگر ایسا ہے تو آسمان سے پتھر اس وقت کیوں نہیں برسے جب پشاور متھرا چغرمٹی میں ایک شحص نے اپنی بیوی اور ماں کو گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا۔ اگر پھر بھی ایسا ہے تو زلزلہ اس وقت کیوں نہیں آیا جب بنوں میں ایک معصوم بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اگر قدرتی آفات کا انسانی عمل و دخل سے ہی کوئی تعلق جوڑنا ہے تو ہم ہمیشہ عورت کو ہی کیوں نشانہ بناتے ہیں؟
سائنس کے مطابق زلزلے کیوں آتے ہیں؟
وائس آف امریکہ کی شائع کردہ تحریر کے مطابق زمین کے اندر موجود چٹانی پرتیں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں اور جب وہ اپنی جگہ سے کھسکتی ہیں تو ان کے کناروں پر شدید دباؤ پڑتا ہے اور جب یہ دباؤ ایک خاص سطح پر پہنچتا ہے تو وہ زلزلے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔زلزلے کے جھٹکوں سے زمین کی سطح پر موجود چیزوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر زلزلے کا مرکز سمندر کی تہہ یا ساحلی علاقوں کے قریب ہو تو سمندری طوفان اور سونامی آ سکتے ہیں اور بپھری لہریں ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ایسے حالات میں قدرتی آفات کو کسی خاص جنس سے منسلک کرنے سے گریز کریں کیونکہ معاشرے میں اس جنس کے بارے میں نفرت اور انتشار پیدا ہوتا ہے اور ایسے حالات میں اسلام کے غلط استعمال سے پرہیز کریں اور اگر اسلام کے حوالے سے کوئی خبر یا معلومات دینی ہی ہو تو ایسے قرآن و احادیث کا حوالہ دے کر کریں۔
مہرین خالد ایک گریجویٹ ہیں اور صنفی و سماجی مسائل سے متعلق بلاگز بھی لکھتی ہیں۔