باجوڑ ماندل علاقے کا پل: جھوٹے حکومتی وعدے اور چندے کی رقم
محمد بلال یاسر
باجوڑ کا علاقہ ماندل آج کے جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ علاقہ مکینوں کا دیرینہ مسئلہ نعل بندی ( رابطہ) پل ہے۔ رابطہ پل کی منظوری کچھ عرصہ قبل سابقہ وزیر اعلی محمود خان نے دی تھی مگر اس پر کام آغاز ابھی تک نہیں ہو سکا۔ بارہا کیے جانے والے حکومتی دعوے جب پورے نہ ہوئے تو علاقہ کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے گھر گھر چندہ اکٹھا کیا جبکہ بیرون ملک مقیم علاقے کے لوگوں نے بھی چندہ جمع کیا جس کے بعد پل پر تعمیراتی کام کا آغاز کر دیا ہے۔
انجنیئر حیات اللہ کا تعلق اس علاقے سے ہے وہ اس تحریک کے روح رواں ہے انہوں نے بتایا کہ رابطہ پل نہ ہونے کی وجہ سے معمولی بارش کے بعد لوگ محصور ہو کر رہ جاتے ہیں۔ طلبہ اور اساتذہ سکول نہیں جاسکتے جبکہ مریضوں کو ہسپتال لے جانے میں کافی دشواری ہوتی تھی۔
حیات اللہ نے بتایا کہ ماضی میں سیاسی امیدواروں سے یہ واحد مطالبہ تھا مگر کسی نے اسے پورا نہیں کیا ہم نے احتجاج کیا مین روڈ کئی بار بند کیا پولیو سے بائیکاٹ کیا جمہوری جتنے طریقے ہیں اپنے بات منوانے کے لیے سب کچھ کیا مگر سب بے سود رہے۔
” 2019 میں ہم جب تمام سیاسی و سرکاری وعدوں سے مایوس ہوگئے تو ہم نے چندے کے ذریعے اس پل کی تعمیر کا فیصلہ کیا مگر ہم چونکہ نوجوان تھے اتنا بڑا بوجھ نہیں اٹھا سکتے تھے یا لوگ ہمارے اوپر اتنا بڑا اعتماد شائد نہیں کرتے اس لیے گزشتہ سال ہم نے علاقے کے مشران کی ایک کمیٹی بنائی حاجی بخت بیدار کے سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی بنائی اور کچھ ہی عرصہ میں ہم نے چندے کے ذریعے یہ پل تعمیر کرلیا ”
ضیاء اللہ پیشے کے لحاظ سے میڈیکل کے طالب علم ہے۔ وہ شروع دن سے اس تحریک کے صف اول کے سپاہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد عوام کو اس مشکل سے نجات دلانا تھا لہذا ہم نے آخری فیصلہ کیا اور چندے اکٹھے کرنے شروع کئے۔ پل پر کل لاگت 28 لاکھ روپے آئی جبکہ ہمیں 29 لاکھ چندہ ملا تھا۔ بلا آخر ہم اپنا یہ دیرینہ خواب مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
” تحریک انصاف کی حکومت نے اس پل کیلئے منظوری کے بعد جھوٹا ٹینڈر بھی جاری کروایا جس میں اس پل کا اسٹیمیٹ 26 کروڑ روپے لگایا تھا مگر ہم نے اس سے کئی گناہ کم رقم محض 28 لاکھ روپے میں پل مکمل کرلیا اور یہ پیسے بھی چندے کے تھے ”
اس علاقے سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر وی سی چیئرمین منتخب ہونے والے نوجوان شاکر اللہ ماندل نے کہا کہ میرا تعلق تحریک انصاف سے ہے الیکشن سے قبل اپنے منتخب نمائندوں کو بارہا علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا تھ اور خاص طور پر پل کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے اور جرگوں کے ذریعے بھی ان تک عوام کی آواز پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر ہمارے نمائندوں نے ہمیں بہت مایوس کیا۔
” ہمارے علاقے سے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوئے دونوں نے بارہا وعدے کیے پھر وعدے بھول گئے ہم نے انہیں وعدے یاد دلانے کیلئے ان کے گھر کے سامنے احتجاج کیے ان کو بارہا مدعو کیا، جھوٹے ٹینڈروں اور دعوؤں سے ہمیں دھوکے میں رکھا بلا آخر ہم مجبور ہوئے اور چندے کے ذریعے علاقے کا یہ دیرینہ مسئل حل کرلیا۔
علاقے کے نوجوانوں اور مشران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف تبصرے کیے ہیں۔ ایک نوجوان شاکر اللہ نے لکھا ہے کہ سیاسی رہنماؤں سے گزارش ہے کہ اگلے الیکشن میں ہمارے علاقے میں آنے سے قبل کئی بار سوچیں ایسا نہ ہو کہ ووٹ کے بجائے بے عزتی ملے۔