بلاگزلائف سٹائل

اتنی عمر ہو گئی اور ابھی تک شادی نہیں ہوئی؟

رعناز

بلاگ کے عنوان کو پڑھ کر یقیناً آپ کو بھی اندازہ ہوا ہو گا کہ آخر یہ بلاگ ہے کس چیز کے بارے میں۔ اس عنوان پر لکھنے کا شوق مجھے تین دن پہلے تب ہوا جب میں اپنی سہیلی کے ساتھ بیٹھ کر اس کی نند کا رشتہ نہ ہونے کی روداد سن رہی تھی۔ میری سہیلی مجھے بہت پریشان اور اداس نظر آئیں۔ میرے پوچھنے پر اس نے مجھے بتایا کہ کل رات میری نند کو دیکھنے کچھ لوگ آئے تھے لیکن انہوں نے رشتے سے انکار کیا۔ وجہ پوچھنے پر اس نے مجھے بتایا کہ ان لوگوں کے انکار کی وجہ یہ تھی کہ لڑکی کی عمر زیادہ ہے اور لڑکی موٹی ہے۔ تو وہاں پر میرے ذہن میں ایک سوال آیا کہ لڑکی کی عمر آخر زیادہ ہوئی کیوں؟

معیار کی گردان 

ہمارے آج کل کی نوجوان نسل نے تعلیم سے شعور پانے کے بجائے اسے ایک غرور بنا لیا ہے۔ تعلیم یافتہ لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کی ایک بہت بڑی وجہ معیار کی گردان ہے۔ انہوں نے اپنے لئے ایک معیار کا تعین کر لیا ہے کہ اس سے کم تو کسی صورت قبول ہی نہیں۔ یہ رویہ ہمیں جگہ جگہ دیکھنے کو مل رہا ہے چاہے وہ اچھے گھر کے سلسلے میں ہو یا نوکری یا گاڑی یا رشتہ کے حوالے سے!

میرے خیال میں معیار کو اہم سمجھنے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم جسے معیار کا نام دے رہے ہیں وہ کہیں ہمارا غرور تو نہیں۔ تو آج کل شادیوں میں تاخیر اور عمر زیادہ ہونے کی وجہ بھی اسی معیار کی گردان ہے۔

لڑکی دیکھنے کے انوکھے انداز 

اگر ایک طرف ہم بات کر رہے ہیں کے آج کل ہماری نوجوان نسل معیار کی گردان میں مصروف ہے تو دوسری طرف شادی میں تاخیر کی ایک اور بڑی وجہ ہمارے معاشرے کے لوگوں کے لڑکی دیکھنے کے انوکھے انداز ہیں۔ جیسے کہ آج کل ایک لڑکی کو دیکھنے کا انداز ہی بدل چکا ہے۔ لڑکی کو دیکھنے کے بہانے اس کا پورا سی ٹی سکین کیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ دیکھا جاتا ہے کہ قد چھوٹا ہے یا بڑا، ناک موٹی ہے یا چپٹی، چشمہ پہنتی ہے یا نہیں، پڑھی لکھی ہے یا نہیں۔ آخر میں انہی میں سے کسی ایک کو وجہ بنا کر رشتے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔

رشتے کی جانچ پڑتال کرنا لڑکے کے گھر والوں کا حق ہے لیکن تہذیب اور شائستگی نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ ذرا سوچیے اس طرح کی خامیاں نکال کر رشتے سے انکار کرنے پر اس لڑکی اور اس کے گھر والوں پر کیا گزرتی ہو گی!

زیادہ تر لڑکیوں کی عمر اس لیے بھی گزر جاتی ہے کہ وہ ایک مناسب شکل و صورت کی مالک ہوتی ہیں جبکہ لوگوں کو تو بہو کے روپ میں ایک خوبصورت سی گڑیا چاہیے ہوتی ہے۔ تو کیا یہ ستم ظریفی نہیں کہ ایک عام سانولے اور عام قد و قامت والے لڑکے کے والدین کو نہایت ہی خوبصورت اور گوری بہو کی جستجو ہوتی ہے؟

لڑکی کی عمر زیادہ ہو جانے کے اثرات

اتنی عمر ہو گئی اور ابھی تک شادی نہیں ہوئی یہ ایک ایسا جملہ ہے جس سے لڑکیاں نفسیاتی مریض بن جاتی ہیں۔ بار بار یہی جملہ سننے سے وہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ احساس کمتری ان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے کیونکہ یہ ایک انسانی فطرت ہے کہ مسترد کیے جانے کی تکلیف کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔

دوسری طرف اگر لڑکی کا رشتہ نہیں ہوتا تو لوگ طرح طرح کے سوالات اٹھاتے ہیں، طرح طرح کے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں جیسے لڑکی میں کوئی جسمانی نقص ہے اس لیے رشتہ نہیں ہو رہا یا اس کا کسی لڑکے کے ساتھ کوئی چکر چل رہا تھا۔

اسی طرح لڑکی کی عمر کا بڑھتے چلے جانا اس کے والدین کے لئے بھی پریشانی کا سبب بنتا ہے کیونکہ اولاد کی جوانی والدین کی نظروں کے سامنے ڈھلتے موسموں کی طرح ہوتی ہے۔ اسی طرح بڑھتی عمر کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ جو لڑکیوں کو پیش آتا ہے وہ ہے اولاد کا پیدا نہ ہونا لہذا جو لڑکیاں یہ کہہ کر شادی سے انکار کرتی ہیں کہ ابھی کریئر بنانا ہے تو انہیں بعد میں آنے والے مسئلوں کی طرف بھی دیکھنا چاہیے۔ ان کی طرف بھی غور و فکر کرنی چاہیے۔

اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ اپنے بیٹے کا رشتہ کرتے وقت صرف لڑکی کی عمر، اس کی خوبصورتی، مالی حیثیت اور اسٹیٹس کو ہی فوکس کرتے ہیں تو اگر ان چیزوں سے ہٹ کر وہ حسن سیرت، رہن سہن کے سلیقے اور عادات و اطوار کو بھی مدنظر رکھیں تو شادی بیاہ میں رکاوٹیں کافی حد تک ختم ہو سکتی ہیں اور یہی خوبیاں گھر آباد رکھنے میں بھی مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔

آپ کے خیال میں لڑکیوں کی شادی کرنے کی عمر کیا ہونی چاہیے؟

رعناز ٹیچر اور کپس کالج مردان کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button