دسمبر تیرے لیے اور، میرے لیے اور!
سدرہ ایان
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر انسان کی اپنی اک الگ سوچ ہوتی ہے اور اپنی سوچ کے مطابق ہر چیز کو دیکھتا اور محسوس کرتا ہے۔
جیسے دسمبر!
میرے لیے دسمبر اس وجہ سے اتنا اہم اور خوبصورت مہینہ نہیں ہے کہ وہ سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے، بلکہ دسمبر فریز کر دینے والے ٹھنڈ موسم، سرد شاموں، خنک ہواؤں اور خاموش اندھیری راتوں کی وجہ سے میرے لیے اہم ہے۔ شام ہو، اندھیرے میں شمع روشن کی جائے، ہاتھ میں کافی کا مگ ہو اور دوسرے ہاتھ میں چاہے موبائل ہو یا رسالہ ہو، دونوں کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔
اگر آپ کے ہاتھ میں موبائل ہے، آپ کوئی ڈرامہ دیکھ رہے ہوں تو اس ڈرامے کے کچھ سین آپ کے دل و روح کو چھو لیتے ہیں۔ یا اگر آپ کسی پسندیدہ انسان سے بات کر رہے ہوتے ہیں تو یہی باتیں اگلے دسمبر کے لیے ایک حسین یاد بن جاتی ہیں۔ اگر آپ کوئی رسالہ یا ناول پڑھ رہے ہوتے ہیں تو وہ ان دیکھے کردار آپ کی روح میں بس جاتا ہے، آپ کو ایویں زندگی حسین لگنے لگتی ہے۔
دسمبر، شام، چائے، میں اور تم!
دسمبر، شام، چائے اور میں تو ہر وقت اویل ایبل ہوتے ہیں لیکن ہمیں ”تم” کی تلاش ہوتی ہے، اور وہ ”تم” کچھ بھی ہو سکتا ہے، کوئی بھی ہو سکتا ہے۔
ہمارا ‘تم’ کوئی من پسند شخص بھی ہو سکتا ہے، دوست بھی ہو سکتا ہے، بہن بھی ہو سکتی ہے اور نمرہ احمد کی لکھی گئی کوئی اچھی سی کتاب بھی ہو سکتی ہے جبکہ ہماری کوئی سکِل بھی ہو سکتی ہے جیسے پینٹنگ یا سنگنگ!
پھر جب ہم اپنی پسند سے شام گزار دیتے ہیں اور اندھیرا ہر طرف اپنے پر پھیلا لیتا ہے اور ہم بستر میں گُھس جاتے ہیں تو کچھ لوگ میٹھی نیند سو جاتے ہیں، کچھ لوگ میری طرح ان خاموش، ٹھنڈ، اندھیرے میں لمبی سانسیں لے کر سرد ہوائیں کھینچ کر دل میں جذب کرتے ہیں اور اندھیرے میں ہر معمولی چیز کی حرکت اور آواز کو سننے کے لیے الرٹ ہوتے ہیں۔
بہت مدھم سی ٹڈّوں کی آوازیں، کمرے میں اگر کوئی چوہا دوڑے تو اس کے ننھے پیروں سے پیدا ہونے والی آہٹ اور پھر جب وہ کسی چیز کے پیچھے پناہ لیتے وقت ٹکرا جاتا ہے، وہ ہیبت بھری آواز اور اکثر بیڈ کے نیچے ہماری پسندیدہ کتابوں کے صفحوں کو کترتے ہیں، اور ہمارے ایک ‘شش شش’ کرنے یا بیڈ پر ہاتھ مارنے پر وہ اچانک سے خاموش ہو جاتا ہے اور ہمارے چہرے پر ایک پیاری سی مسکان آ جاتی ہے۔
پھر رات کے پہلے پہر میں دور دور سے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آنی شروع ہو جاتی ہیں، کبھی دور سے یہ آوازیں سنائی دیتی ہیں کبھی گھر کے پاس سے، یہی آوازیں کافی دیر تک سنائی دیتی ہیں اور پھر خاموشی چھا جاتی ہے شائد یہ کتوں کے بچے ہمیں اپنی آوازوں سے ڈرا ڈرا کر تھک کر سو جاتے ہیں۔
رات کے دوسرے پہر میں الّو اور الّو کے پٹھوں کی آوازیں شروع ہو جاتی ہیں، یا شائد وہ کوئی دوسرے پرندے ہوتے ہیں اور رات کے آخری پہر تک مختلف قسم کے حشرات، پرندے اور جانور اپنے اپنے مقررہ وقتوں میں آوازیں نکالتے ہیں اور پھر جو دور سے سب سے میٹھی اور حسین آواز کانوں میں پڑتی ہے وہ آواز اذان کی ہوتی ہے جس کے پورے ہونے سے پہلے دیگر مساجد سے بھی آذان کی آوازیں آنی شروع ہو جاتی ہیں۔
اور اس کے مکمل ہوتے ہی مرغا اپنی نیند پوری کر کے انسانوں کو سونے نہ دینے کی قسم کھا لیتا ہے، وہ کئی لوگوں کو جگانے میں کامیاب ہو ہی جاتا ہے؛ کچھ لوگوں کی نیند اُڑ جاتی ہے اس لیے اٹھ جاتے ہیں، کچھ لوگ اسے چپ کروانے کے لیے اٹھ جاتے ہیں اور دور سے چپل مار کر واپس جا لیٹتے ہیں۔ انسان جاگے یا نہ جاگے لیکن پرند چرند سب جاگ جاتے ہیں اور اپنی سُریلی آواز میں بولنے لگ جاتے ہیں۔
آہستہ آہستہ اندھیرا ٹل جاتا ہے اور سورج کی پہلی کرن جب پودوں اور گھاس پر پڑتی ہے تو پودے اور گھاس چمک اٹھتے ہیں، پودوں کے ہر پتے اور گھاس کے ہر تنکے پر موتیوں جیسے شبنم کے قطرے پڑے ہوئے چمکتے ہیں اور یہ نظارہ انسان کے دل و دماغ کو سکون بخشتا ہے لیکن! اگر ہم دسمبر کی مٹھاس محسوس نہیں کر رہے اور اپنے سارے غم و دکھ دسمبر کے لیے رکھ کر روتے رہیں تو ہم دسمبر کی اصل لذت سے محروم ہو جاتے ہیں۔
دسمبر سال کا آخری مہینہ ہے اس وجہ سے ہم میں سے کچھ لوگوں کے احساسات اتنے عجیب ہو جاتے ہیں کہ ہم ہر لمحے کو جینا چاہ رہے ہوتے ہیں، ہر لمحے کو محسوس کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس مہینے کو ہر انسان اپنی عمر، ذہنیت، حاصل یا لاحاصل کے خیالوں میں گزار رہا ہوتا ہے۔
اب یہ حاصل یا لاحاصل محبت بھی ہو سکتی ہے، دوستی بھی ہو سکتی ہے، رشتے بھی ہو سکتے ہیں یا کسی چیز کے لیے جدوجہد بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن جس چیز کے لیے آپ رو رہے ہوتے ہیں شائد کل آپ کو اسی چیز پر ہنسنا پڑ جائے۔
ہم نے اپنے لیے اپنا اپنا دسمبر خود اپنی مرضی سے چننا ہے، یا تو لاحاصل کے لیے دھاڑیں مار مار کر رونا ہے، غمگین شاعری کرنی ہے اور اپنا دسمبر کمرے میں بند ہو کر گزارنا ہے یا پھر ان لوگوں کے ساتھ مل بیٹھ کر، موبائل پر بات کر کے یادگار بنانا ہے اور ناولز پڑھ کے اور ڈرامے دیکھ کر انجوائے کرنا ہے، یا اپنا دسمبر بند کمرے کے سناٹوں کو سونپنا ہے یا موسم اور قدرت کی ہر شے میں خوبصورتی تلاشنی ہے اور محسوس کر کے دل میں جذب کرنا ہے!
ہم نے اپنے راستے کا انتخاب خود کرنا ہے کہ ان لوگوں کو سوچیں جو اپنا دسمبر انجوائے کر رہے ہیں یا اپنے لیے اپنا دسمبر جی لیں!