"ہوائی فائرنگ، امیر کرے تو بم پٹاخے، غریب کرے تو دولہا گرفتار ہو جاتا ہے”
کاشف کوکی خیل
کل رات تحصیل جمرود کے علاقہ نی میں شدید ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی تھیں جس سے اہل علاقہ میں کافی خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر فائرنگ بارے آواز اٹھائی اور تقریباً ہر کسی نے گھر سے فائرنگ کی ویڈیوز بھی بنا کر شیئر کیں۔
اسی اثناء میں ہمارے صحافی دوست احتشام آفریدی نے ایس ایچ او جمرود کا موقف بھی لیا کہ یہ فائرنگ کیوں ہو رہی ہے تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا یہ چھوٹے بم پٹاخے ہیں۔
پھر سوشل میڈیا پر مزید ویڈیوز اپ لوڈ ہونا شروع ہوئیں جن میں بندوق اور بڑی مشین گن کی آواز سنی جا رہی تھی۔ معلوم ہوا تو امیر لوگ شادی کی خوشی منا رہے تھے۔ علاقائی سوشل میڈیا صارف عبدالوکیل نے یہ پوسٹ شیئر کی "ہوائی فائرنگ، امیر کرے تو بم پٹاخے، غریب کرے تو دولہا گرفتار ہو جاتا ہے۔”
اس پوسٹ کو کافی سراہا گیا اور کئی درجن لوگوں نے کاپی کر کے اپنی وال پر لگایا۔ یوں ایک ٹرینڈ بن گیا کہ امیروں کی فائرنگ بم پٹاخے کہلانے لگے۔
علاقائی سوشل میڈیا صارفین نے جمرود پولیس کو آڑھے ہاتھوں لیا اور پھر وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ راتوں رات ایس ایچ او بھاری نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پہنچے اور شادی والوں سے استفسار کرنا شروع کر دیا۔ ہوائی فائرنگ کس نے کی؟ کون ہیں؟ بندوقیں کہاں ہیں؟ لیکن ان سوالوں کا خاطر خواہ جواب نہیں دیا جا رہا تھا۔ ایس ایچ او صاحب نے شادی والوں کو سوشل میڈیا صارفین تحفظات بارے بھی آگاہ کیا تاہم انہیں ایس ایچ او کوئی کم رتبہ فرد لگ رہا تھا۔
صاحب نے تھانہ واپسی کی اور محرر کو کہا، بیٹا تینوں دولہا کو ایف آئی آر میں نامزد کر کے گرفتار کرنے کی کوشش کرو۔ یہ رات گیارے بجے کا وقت تھا جب محرر نے ایس ایچ او صاحب کو کہا، جناب والا، تین دولہا کے نام ایس آئی خالد آفریدی کی مدعیت میں زیر مقدمہ لا چکا ہوں۔ ایس ایچ او صاحب نے کہا ہاں اب ہوا ٹھیک، یہ تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ قانون امیر کیلئے الگ اور غریب کیلئے الگ۔ دیکھیں نا، کتنے امیر اب قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
میں نے بھی دوست احتشام خان اور عبدالوکیل سے رابطہ کر کے کہا، سن لو! یہ بم پٹاخے نہیں تھے، فائرنگ تھی، امیر لوگ کر رہے تھے اور ان کے خلاف تھانہ جمرود میں مقدمہ بھی درج ہوا۔ اب تین دولہے گرفتار ہوں گے۔ دونوں نے اسے سوشل میڈیا پر اٹھی خبروں کی جیت قرار دیا۔