انیلا نایاب
”بازار ہو، تقریب یا کوئی سرکاری دفتر کوئی نا کوئی لڑکی ”اسلام علیکم مس” کہہ دیتی ہے۔ شکل یاد نہیں رہتی لیکن پتہ چل جاتا ہے کہ کوئی میری ہی شاگرد ہو گی۔”
پشاور کی 62 سالہ ریٹائرڈ ثمینہ نے 32 سال مختلف سرکاری تعلیمی اداروں میں فرائض سرانجام دی ہیں، کہتی ہیں کہ ٹیچنگ ایسا محکمہ ہے جس سے ایک استاد کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لوگ یاد رکھتے ہیں اور حد سے زیادہ عزت اسی طرح سے دیتے ہیں جس طرح سروس کے دوران کرتے ہیں۔
بقول ان کے ”میری والدہ کی خواہش تھی کہ میں استاد بنوں کیونکہ ان کے مطابق ایک عورت کے لیے اس سے اچھی عزت کی نوکری کوئی اور نہیں، سکول کی مثال ایسی ہے جیسے عورت اپنے ایک گھر سے نکل کر دوسرے گھر میں داخل ہوتی ہیں اور جس دن مجھے اپوائنٹمنٹ لیٹر ملا تو مجھ سے زیادہ میری والدہ خوش تھیں۔”
انہوں نے کہا کہ یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آپ روزانہ سیکھتے ہیں، ایک استاد کے لیے اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتا ہے کہ ان کے شاگرد ہر شعبہ میں موجود ہوتے ہیں، استاد وہ ہستی ہے کہ انسان کی کامیابی پر پہلے اس کے والدین خوش ہوتے ہیں اور پھر اس کے استاد کو فخر ہوتا ہے جبکہ دنیا کے اور سب رشتوں میں حسد بغض یا کینہ ضرور پایا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں خواتین کے لئے ملازمت کرنا کافی مشکل تھا، اجازت نہیں ملتی تھی لیکن پھر بھی استانی بننے کو والدین ترجیح دیتے تھے کیونکہ یہ پیشہ ہی ایسا تھا۔
ہر سال 5 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا میں 100 سے زائد ممالک میں ورلڈ ٹیچر ڈے منایا جاتا ہے۔ بعض ممالک میں اس دن کی اہمیت کے پیش نظر تعطیل بھی کی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں اساتذہ تنظیمیں یہ دن اہتمام سے مناتی ہیں، اس دن کی مناسبت سے اساتذہ کے حوالے سے تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد اساتذہ کو تعلیمی شعبوں میں متحرک کرنے میں مدد فراہم کرنا اور اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ اساتذہ مستقبل کے معماروں کی تعلیمی ضروریات کو جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پشاور شہر کے سعید خان جو شعبے کے لحاظ سے ایک استاد ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ حج سے واپسی پر جدہ ایئرپورٹ پر ان کا سامان زیادہ تھا اور اس کا ٹیکس ادا کرنے کے لئے ان کے پاس درھم کم تھے، پریشانی کی حالت میں سامان کو دیکھ رہا تھا کہ اس کو چھوڑ بھی نہیں سکتا اور لے جانے کے لیے پیسے بھی نہیں، اچانک وہاں ایک قلی آیا اور اس نے سلام کیا کہ سر جی آپ یہاں۔۔۔ میں نے دیکھا لیکن پہچان نا پایا۔ لڑکے نے جواب دیا ”آپ کا شاگرد رہا ہوں۔۔ کیا مسئلہ ہے سر جی؟” سعید خان نے بتایا کہ اس وقت مجھے لگا کہ میں نے کتنے اچھے شعبہ کا انتخاب کیا ہے۔ ان کو کچھ نہیں کہا لیکن وہ سامان لے گیا اور لوڈ کر کے واپس آیا۔ جب ٹیکس کی ادائیگی کی بات کی تو کہا کہ بس ہو گیا آپ فکر نا کریں۔
استاد بادشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ ضرور بناتا ہے۔ بڑے بڑے ڈاکٹر انجینئر، آفیسر سب ان ہی اساتذہ کے ہاتھوں بنے ہوتے ہیں۔ استاد وہ ہستی ہے جس کی وجہ سے کامیاب نسلیں بنتی ہیں۔
جن کے کردار سے آتی ہے صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
کچھ رشتے خون کے ہوتے ہیں اور کچھ روحانی انہیں رشتوں میں میں سے ایک استاد کا رشتہ بھی ہے۔ استاد کا رشتہ اسلام میں والدین کے برابر ہے، والدین کے بعد استاد ہی ہے جو زندگی کے معنی سکھاتا ہے۔ استاد ایک ایسا خوشبودار پھول ہے جس کی خوشبو سے طالبعلم کی پوری زندگی مہک جاتی ہے۔ استاد وہ ہستی ہے جو بچے کو تعلیم کی روشنی سے منور کرتی ہے اور وہی بچہ بڑا ہو کر تاریکی میں حوصلے کی روشنی سے راہ پاتا ہے۔
اپنے تمام اساتذہ کی دل سے عزت کریں کیونکہ استاد کی اہمیت سے انکار کرنا ناممکن ہے۔