رشتے: میری زندگی میں میرے لئے سب سے اہم
سدرہ ایان
میں بچپن سے یہ سنتی آ رہی ہوں کہ اچھے کی امید رکھو، آنے والا کل اچھا ہو گا۔ اسی بات پر میں بھی اب تک بند آنکھوں سے یقین کرتی رہی۔ لیکن میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں کسی بھی چیز کو ایک پہلو سے نہیں دیکھتی، میں ہر چیز کو ہر بات کو ہر زاویے سے جانچتی ہوں۔
میری زندگی میں میرے لیے سب سے اہم رشتے ہیں اور ہر کسی سے میرا کوئی نہ کوئی رشتہ ضرور ہوتا ہے۔ میری فیملی کے علاؤہ میرے دوست، میرے کولیگز یا میں کسی بھی جگہ جاؤں تو ان سے کوئی نہ کوئی رشتہ بن جاتا ہے جسے میں بہت اہمیت دیتی ہوں۔ اور اسی وجہ سے میں انھیں کھونے سے بھی ڈرتی ہوں۔ اس لیے جب کوئی کہتا ہے کہ آنے والے دن آج سے بہتر ہوں گے تو میرے دل کو کچھ ہو سا جاتا ہے۔
شائد لوگوں کی سوچ مستقبل کے کرئیر پر ٹکی ہوتی ہے کہ کرئیر بن جائے گا، اچھی نوکری مل جائے گی، بزنس شروع کر لیں گے اس لیے وہ اتنے پرجوش ہوتے ہیں، میں تو جب بھی مستقبل کے بارے میں سوچتی ہوں تو دل پر بھاری بوجھ سا آن گرتا ہے۔ کیونکہ میری سوچ نہ کرئیر پہ جا کر رکتی ہے نہ پیسہ کمانے پہ بلکہ میری سوچ مجھ سے وابستہ رشتوں پر جا کر رک جاتی ہے۔
میں سوچنے لگتی ہوں آج میرے پاس میری ماں ہے، باپ ہے، میرا فیانسی ہے، میرے بہت ہی اچھے دوست ہیں، زندگی کیا بھروسہ، ہمیں کچھ معلوم نہیں کہ ان سب میں سے کب کس سے کون سی ملاقات آخری ہو، جانے کون سی بات آخری ہو۔ یہ سوچ کر میں سہم جاتی ہوں کہ نہ مجھے کرئیر چاہیے، نہ پیسہ اور نہ مستقبل سے جڑے باقی اچیومنٹس، کیونکہ ان میں سے کوئی بھی شے میرے والدین سے زیادہ قیمتی نہیں۔
یہی سوچ کر میرا دل دہل جاتا ہے کہ بس زندگی یہی رک جائے، یہ پل یہی تھم جائے اور کچھ نہ ہو بس ان رشتوں کا ساتھ عمر بھر رہے۔
ہم کبھی اپنے موجودہ حال سے خوش نہیں رہتے لیکن حقیقت میں ہمارا حال جیسا بھی ہے ہماری زندگی کا سب سے بہترین وقت ہے کیونکہ ابھی ہمارے پاس وہ سب کچھ ہے جو گزرتے لمحے ہم سے دور کرنے والے ہیں۔ مستقبل چاہے ہمیں کتنا بھی کچھ دے لیکن ہم سے بہت کچھ چھین بھی لیتا ہے، پہلے آپ کا بچپن پھر جوانی، پھر صحت اور پھر زندگی!
جیسے جب میں چھوٹی تھی تو مجھے کچھ کچھ یاد ہے کہ میرے ماں باپ بہت جوان تھے، بہت مضبوط تھے، ممی کے سیاہ بالوں کی چمک شائد میں کبھی نہ بھول سکوں اور جیسے وہ بھاگ دوڑ کر گھر کے سارے کام کاج کرتی تھی۔ آج انھیں کھڑے ہونے میں بھی مشکل پیش آتی ہے، سیاہ بالوں کی چمک بھی ماند پڑ گئی، پاپا جو میرے بڑے بہن بھائیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے تھے آج جوڑوں کی بیماری کی وجہ سے زیادہ دیر چل بھی نہیں سکتے۔
پتہ ہے میں اچھے وقت کا انتظار کیوں نہیں کرتی؟ کیونکہ آنے والا وقت مجھے اچھی نوکری یا بزنس دے کر اچھا کرئیر دے کر مجھ سے یہ بوڑھے ماں باپ بھی چھین لے گا۔
یقین کریں میں ٹھیک کہہ رہی ہوں! جیسے وقت نے مجھے گریجویشن کی ڈگری دی، جوانی دی، کئی اچیومنٹس دیئے بدلے میں میری ماں کے سیاہ بالوں کی چمک چھین لی، والد کی صحت چھین لی۔
یہ چیزیں مجھے جب سے سمجھ آنے لگیں میں نے وقت سے مستقبل مانگنا چھوڑ دیا کیونکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وقت آپ کو فری میں کچھ نہیں دیتا بلکہ آپ سے تجارت کرتا ہے، ڈیلنگ کرتا ہے؛ وقت آپ کو تبھی کچھ دیتا ہے جب وہ آپ سے کچھ چھین بھی لیتا ہے، وقت اور کچھ نہیں بس ایک تاجر ہے۔