پاکستان میں جمہوریت کا ڈھانچہ کھوکھلا کیوں؟
سلمیٰ جہانگیر
آج یعنی 15 ستمبر کو پوری دنیا میں یوم جمہوریت یعنی جمہوریت کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کی ابتدا 2008 سے ہوئی جب 2007 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہر سال اس دن کو عالمی طور پر منانے کی قرارداد منظور کی۔
اس دن کا اصل مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریت کو فروغ دینا اور جہوری اقدار کو مستحکم کرنا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے ملک پاکستان کی بات کریں تو یہاں پر جمہوریت تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ کہنے کو تو پاکستان میں جمہوری نظام رائج ہے لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ اس نے آمریت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے جس کی اصل وجہ ماضی میں جمہوری ادوار میں غیرسیاسی لوگوں کی بے وجہ مداخلت ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت کا ڈھانچہ کھوکھلا ہو گیا ہے۔
اس نظام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور ان کو تحفظ فراہم کیا جائے لیکن یہاں تو انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ تحفظ تو صرف ایک لفظ کی حد تک محدود ہو چکا ہے۔
اگر گزشتہ دنوں آنے والے سیلاب کی بات کی جائے تو اس میں دیکھا گیا کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ کیا کیا ہوا۔ کئی جگہوں پر عورتوں کے ساتھ ہراسانی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومتی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے ملنے والی امداد سے متاثرین بے خبر ہیں۔
جمہوریت میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے لیکن یہاں عوام قانون کا استعمال تب کر سکتے ہیں جب قانون اس کی اجازت دے۔ پاکستان میں ایک عام آدمی کو اس کا جائز حق لینے کے لیے سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ حکمرانوں کے لیے رات کے بارہ بجے عدالتیں لگ جاتی ہیں۔ اور راتوں رات فیصلے کیے جاتے ہیں۔
جمہوریت ہے کیا؟
اگر کسی سے پوچھا جائے تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ ایک لفظ کے سوا کچھ نہیں کیونکہ جب تک عوام کو وہ سب کچھ نا مل جائے جو ایک جمہوری ملک میں رہنے والے لوگوں کا حق ہوتا ہے تو تب تک وہ اس سے انجان ہیں۔
سر ونسٹن چرچل نے کہا تھا کہ جمہوریت سب سے بدترین نظام حکومت ہے لیکن پھر بھی ان نظاموں سے بہتر ہے جو اب تک آزمائے جا چکے ہیں۔
جمہوری نظام ایک قوم کو سماجی ترقی کی طرف لے کر جاتا ہے۔ اور بنیادی حقوق اور آزادی کا احترام سکھاتا ہے لیکن پاکستان میں جمہوریت صرف الیکشن کی حد تک محدود ہیں۔
آزادی سب کا حق ہے۔ اور اظہار خیال کی آزادی والی اقوام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں۔ اور یہ تبھی ممکن ہیں جب ملک میں جمہوریت کا بول بالا ہو۔ آج دنیا کے تقریباً 167 ممالک میں جمہوریت کسی نا کسی شکل میں نظام حکومت کا حصہ ہے۔