بلاگزلائف سٹائل

بارش: کسی کیلئے رحمت تو کسی کے لئے زحمت!

انیلہ نایاب

گرمی کے موسم میں ہر کوئی بارش برسنے کی دعا کرتا ہے تاکہ ابر رحمت سے گرمی کا زور ٹوٹ جائے لیکن شاید بہت کم لوگ ہی ساتھ میں یہ دعا بھی کرتے ہوں گے کہ رحمت کی بارش ہو۔

یہ اس لیے کہہ رہی ہوں کہ بارش کے ساتھ کافی مصیبتیں بھی آتی ہیں خاص طور پر ہمارے پیارے ملک میں، جیسے سیلاب اور ندی نالیاں بھر آتی ہیں، اس کے ساتھ پانی آلودہ ہو جاتا ہے اور لوگ مختلف بیماروں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے بہنوں کے ساتھ بازار جانے کا یہ پلان بنایا کہ جس دن موسم اچھا ہو گا اس دن شاپنگ کرنے جائیں گے۔ اگلے ہی دن موسم اچھا تھا تو شاپنگ کرنے گھر سے نکل گئے۔ ہمیں یہ پتہ نہیں تھا کہ تھوڑی ہی دیر میں موسم اپنا تیور بدلے گا۔ اور پھر یوں ہوا کہ ہم بازار پہنچ گئے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے آسمان پر کالے بادلوں نے اپنا بسیرا ڈال لیا اور موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔ آہستہ آہستہ بارش اتنی تیز ہو گئی کہ ہمارے دلوں میں خوف پیدا ہو گیا اور اس خوف کی انتہا تب ہوئی جب دیکھا کہ ہر طرف پانی ہی پانی تھا۔

ظاہر ہے یہ سب دیکھ کر ہم نے شاپنگ کرنے کا ارادہ ترک کیا اور گھر جانے کا ارادہ کر لیا لیکن اک دم سے حالات بدل گئے۔ سواری میں بیٹھ کر جب گھر روانہ ہوئے تو سڑکوں پر بے پناہ پانی بہہ رہا تھا۔ دل میں عجیب سا ڈر تھا کہ ڈوب نہ جائیں، سواری کو بھی پانی میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ اس وقت دماغ میں ایسے فلمی سین یا وہ ویڈیوز گھومنے لگیں جن میں لوگ سیلاب میں بہتے نظر آتے ہیں۔ ہم بس اللہ اللہ ہی کر رہے تھے، ہمیں تو بس گھر پہنچنا تھا۔

ادھر حال یہ تھا کہ ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آ رہا تھا؛ سڑکوں پر، بازار کے اندر، دکانوں میں حتی کہ گھروں کے اندر تک پانی ہی پانی تھا۔ خیر اللہ نے کرم فرمایا اور ہم جیسے تیسے کر کے گھر پہنچ ہی گئے۔

حالیہ بارشوں سے نا صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک کے بیشتر علاقوں اور شہروں میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ مالی نقصان کے ساتھ ساتھ جانی نقصان بھی کافی ہوا ہے۔ بارش اللہ کی رحمت ہے اور یہ زحمت تب بنی جب سیلاب نے خطرناک شکل اختیار کر لی۔ اس کا مکمل سدباب ہونا چاہئے کیونکہ بارش تو اللہ تعالی کی طرف سے ہے لیکن سیلاب یا ندی نالوں میں پانی بھر آنا ہم سب کی کمی کوتاہیوں یا پھر غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہر کوئی کچرا کسی بھی ندی نالے میں پھینک دیتا ہے جو زیادہ پانی بھر جانے کی وجہ سے ندی نالوں کو بلاک کر دیتا ہے اور گلی محلے اور گھر گندے پانی سے بھر جاتے ہیں۔

یہ سب ہماری غفلت کا نتیجہ ہے جو ہم آج بھگت رہے ہیں۔ گھروں کی صفائی تو کرتے ہیں لیکن اپنے گھروں کے کوڑے کو گھر سے باہر گلی میں پھینک دیتے ہیں جو نا صرف دیکھنے میں برا لگتا ہے بلکہ اس میں مکھیاں اور مچھر اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور بدبو اور کئی قسم کی بیماریاں جنم لے لیتی ہیں۔ یہی کوڑا نالیوں میں جا کر پانی کے بہاؤ کو روک کر سیلاب کا باعث بنتا ہے اور سیلاب کا پانی صاف پانی میں شامل ہو کر کئی بیماریوں کا!

میں اپنے محلے کی بات کروں تو روزانہ سرکاری خاکروب آ کر گلی کی نالیوں کی صفائی کر کے گھروں کے کوڑے دانوں میں پڑا کوڑا بھی لے جاتے ہیں لیکن ایک گھنٹے کے بعد گلی تو کیا نالیاں تک کوڑے اور کچرے سے اٹی نظر آتی ہیں۔ آخر ہمیں سمجھ کب آئے گی، بارش جیسی رحمت اگر زحمت بنتی ہے تو اس کی بنیادی ذمہ داری ہمارے ہی سر ہے۔ اس لئے ہم سب کو احساس کرنا چاہئے کیونکہ یہ صرف حکومت کی نہیں بلکہ ہم سب کی بھی ذمہ داری ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button