بلاگزلائف سٹائل

‘بچوں سے مشقت لینا ترقی کے دعویدار معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ’

نازیہ سلارزئی 

آج میں ایک ایم موضوع پر بات کرنا چاہتی ہوں جو کہ نا صرف بچوں کے صحت اور حقوق کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے بلکہ یہ ایک خوشحال و ترقی کے دعویدار معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ کے مترداف ہے۔

میرے مطابق یہ بات اس لئے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ اس دور جدید میں بھی ہمارے صوبے کے زیادہ تر بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہیں جبکہ یہ بچے کم عمری میں تھوڑے بہت پیسے کمانے کے لئے سخت محنت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک 10 سالہ لڑکا رات گئے سڑکوں پر ماسک بیچ رہا ہے جبکہ اس کو اس وقت اپنے گھر ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنی نیند پوری کرکے اگلے دن سکول جا سکے۔

میں نے جب اس دس سالہ بچے سے پوچھا کہ اس وقت اپ کو گھر ہونا چاہئے تو کہنے لگا اپ مجھے کھانے پینے کے پیسے دو تو میں گھر چلا جاتا ہوں۔

کوڈ 19 جب شروع ہوا تو اس وقت یہ بچے رات گئے تک جاگے رہتے اور ماسک بیچتے تھے۔ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے بی ار ٹی سٹاپس پر یہ بچے اپ کو زیادہ نظر آئینگے۔اگر آپ نے ابھی تک یہ نہیں سوچا ہے،ان بچوں کے بارے میں تو یہ  ٹھیک نہیں ہے زرا سوچے اس پر۔

میں جب بھی گھر سے کسی کام کے لۓ نکلتی ہوں تو سڑکوں پر بچوں کو گاڑیوں کی کھڑکیوں کی صفائی کرتے، روٹی بیچتے اور اجنبیوں کے جوتے صاف کرتے ہوئے دیکھتی ہوں تاکہ کچھ پیسے کما سکے۔

بہت سارے بچے کام کر رہے ہیں اور وہ کردار، ذمہ داریاں اور فرائض نبھا رہے ہیں جو انہیں نہیں نبھانے چاہیے۔

وہ اس کم عمری میں یہ مزدوری اس لئے کرتے ہیں کیونکہ انھیں اپنے والدین اور چھوٹے بہن بھائیوں کو کھانا کھلانا ہوتا ہے اور دوسرے ضروری اخراجات بھی اٹھانے ہوتے ہیں۔

بچوں سے مشقت کرانے سے متعلق عالمی دن

بچوں سے مشقت لینے سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لئے انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں 12 جون 2002 سے عالمی دن منانے کا آغاز کیا اور اس دن کو منانے کا اصل مقصد بچوں کو محنت و مزدوری سے بچانا ہے۔

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ وہ کام جو بچوں سے بچپن اور ان کی صلاحیتوں کو چھین لے یا بچوں کی جسمانی اور ذہنی ترقی کے لئے نقصان دہ ہو ایسا کام بچوں سے لینا عالمی قوانین کے خلاف ہے۔ لیکن افسوس کہ اس بات پر کوئی عمل نہیں کی جاتی۔ میں تو کہتی ہوں اس دن کے منانے کا اصل مطلب تب ہوگا جب جڑ سے اس ظلم کا خاتمہ ہو گا۔

اصل وجہ غربت

میں نے کئی بار ذاتی طور پر مزدور بچوں کے والدین سے پوچھا کہ وہ اپنے بچوں سے محنت مشقت کیوں کرواتے ہیں تو اکثر والدین غربت اور مہنگائی کا رونا روتے نظر آتے ہیں اور کہتے ہے کہ مالی وسائل کی کمی کے سبب ہم بچوں کو مشقت پر لگا دیتے ہیں جس سے دن بدن اس میں اضافہ ہورہا ہے۔

مجبوری کا فائدہ اٹھانا

ایک دوسرے جگہ پر میں نے جب کئی مشقتی بچوں سے پوچھا تو انھوں نے صنعتوں، کارخانوں، بھٹوں، کھیتوں، ورکشاپس، ہوٹلوں، دکانوں اور گھروں میں  کام کرنے کا بتایا۔ یہ حقیقتاً ہمارے معاشرے کا ظالم طبقہ ہے جو غریب کی مجبوری سے صحیح فائدہ اٹھاتے ہیں۔

یہ لوگ بچوں سے اضافی کام بھی لیتے ہیں اور اجرت بھی کم ادا کرتے ہیں، بچے سیکھنے کی غرض سے اکثر کم اجرت پر کام کرنے کو راضی ہو جاتے ہیں اس لئے زیادہ تر بچوں کو کام پر رکھا جاتا ہے۔

اخر میں میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ حکومت اور شہری بچوں سے مشقت لینے کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے جو بچوں کے حقوق کا براہ راست استحصال کرتی ہے۔ بچوں سے مشقت لینے کے خلاف قوانین کو مزید سخت کیا جائے اور سزا کے ساتھ ساتھ جرمانا بھی عائد کیا جائے۔

میرے مطابق غربت سے لڑنا ضروری ہے کیونکہ یہ بچوں سے مشقت لینے کی بنیادی وجہ ہے جبکہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بچوں کو مفت تعلیم اور خوراک فراہم کی جائے، اور ایک ایسی مہم کا انعقاد کیا جائے جس سے والدین اپنے بچوں کو تعلیم دینے کا روشن پہلو دیکھ سکیں۔

اگر بچہ سکول نہیں جا رہا ہے تو اس کا پتہ لگانا چاہیے۔ آخر میں، ایک شہری کے طور پر، یہ ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ وہ کسی بچے کے خلاف بدسلوکی کی اطلاع دیں۔ 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button