جہانگیر صاحب: میرے بابا، میرے ہیرو!
انیلہ نایاب
جس طرح ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ویسے ہی والد کی رضا میں اللہ کی رضا شامل ہے۔ والد کی مثال گھر کی چھت کی طرح ہے۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جو جنت ہے اس کا دروازہ کوئی اور نہیں، باپ ہی ہوتا ہے۔
آج دنیا بھر میں والد سے محبت کے اظہار کا دن منایا جا رہا ہے، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ باپ سے محبت کا صرف یہی ایک دن ہوتا ہے بلکہ باپ سے محبت کرنے کی نا کوئی حد مقرر ہے اور نا ہی کوئی لمحہ، لیکن 19 جون کو بین الاقوامی سطح پر اس دن کو منایا جاتا ہے تاکہ کوئی اک دن ایسا بھی ہو کہ جب پوری دنیا کے لوگ اس عظیم ہستی سے محبت کا اظہار ایک ساتھ کر سکیں۔
ہر کسی کا باپ اچھا ہوتا ہے لیکن مجھے میرے بابا دنیا کے سب سے اچھے بابا لگتے ہیں، وہ میرے ہیرو ہیں۔
ہمارا تعلق گاؤں سے ہے۔ چونکہ گاوں میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اور بھی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے اس لئے میرے والد نے ہمارے روشن مستقبل کے لیے اپنا گاؤں چھوڑا۔ فیملی میں کہیں بیٹا پیدا ہوتا اور ہمارے گھر بیٹی تو بابا کو کافی باتیں سننا پڑتیں کیونکہ پشتون گھرانوں میں لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ایک نہیں دو نہیں میرے بابا کو اللہ نے پانچ بیٹیوں سے نوازا اور ہر بیٹی کی پیدائش پر بابا نے اللہ کا شکر ادا کیا۔
پانچویں اور آخری بیٹی ہونے کے باوجود میرے بابا نے کبھی مجھے ذرا سا بھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ میں ان کی پانچویں بیٹی ہوں۔ ہمیشہ ہم سب کے لیے میرے والد کا پیار برابر ہوتا ہے۔ وہ ہمارے والد کم اور ہمارے ایک اچھے دوست زیادہ ہیں۔ میں ان سے ہر ایک بات کرتی ہوں جو کوئی ایک اچھی سہیلی سے بھی نہیں کر پاتی، میں ان کو بابا کم اور جہانگیر صاحب زیادہ کہہ کر پکارتی ہوں۔
اللہ باپ کا سایہ ہمیشہ ہم سب کے سروں پر قائم رکھے، باپ ہی ایک ایسی ہستی ہے جو بیٹی کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔ اس دنیا کی ابتدا ہی باپ (حضرت آدم) سے ہوئی اور پھر اسی کے وجود سے عورت یعنی بی بی حوا وجود میں آئیں۔
"مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائی میں”
میر تو بس یہی دعا ہے کہ اللہ ہر بیٹی کو ایسا باپ دے جیسا مجھے دیا ہے، پیار کرنے والا جو کہ باپ کم اور اک اچھا دوست زیادہ ہے، لو یو جہانگیر صاحب!