بلاگزلائف سٹائل

کیا واقعی میت پے رونا اور اس کا بوسہ لینا جائز نہیں؟

انیلا نایاب

علم نا ہونے کی وجہ سے لوگ طرح طرح کی بدعات پر یقین کرنے لگے ہیں۔ جس نے جو سنا بغیر تصدیق کئے خود بھی عمل کیا جبکہ دوسروں کو بھی اس پر سختی سے عمل کرنے کی تاکید کی۔

اپنی فوت شدہ والدہ کے جب بار بار بوسہ لے رہی تھی تو وہ آواز اب بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہے، ”میت کے بوسے لینا ٹھیک نہیں ہے۔” یہ جملہ میں نے پڑھے لکھے جاہلوں سے سنا، ”’نایاب اپنی ماں کو چومنا نہیں یہ جائز نہیں ہے۔” وہ نا صرف مجھے منع کر رہی تھیں بلکہ زبردستی پکڑ بھی لیتی تھیں۔ خود بھی زیادہ اسلامی تعلیمات پر عبور نہیں ہے لیکن میت کا بوسہ لینا یا رونا جائز ہے کہ نہیں، حدیث (مفہوم) بیان کرتی ہوں تاکہ جو بھی اس بلاگ کو پڑھے اس کو بھی علم ہو جائے۔

حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ حضرت عثمان بن مظعون کے بوسے لے رہے تھے جبکہ وہ وفات پا چکے تھے میں نے دیکھا کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بھی بہہ رہے تھے۔

اس حدیث سے یہ واضح ہوا کہ میت کا بوسہ لینا اور اس پر رونا جائز ہے۔ صحیح بُخاری کی حدیث 1241 کے مطابق (مفہوم) حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق نے نبی کریمؐ کی وفات کے بعد آپ کا بوسہ لیا تھا۔
علماء کرام اسلام کی روشنی میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب بھی کوئی اپنا پیارا فوت ہو جائے تو ماتم نا کریں اور اللہ تعالی کے فیصلے پر صبر کرنا چاہئے کیونکہ سب نے ایک دن اللہ کی طرف واپس لوٹ کر جانا ہے اور موت و آخرت پر ہم سب کا ایمان ہے۔

یہ کہنا ضروری سمجھتی ہوں کہ جس بات کا خود علم نا ہو تو سنی سنائی باتوں پر یقین نا کریں اور پھر دین کے نام پر غلط معلومات دینا نا صرف سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرنا ہے بلکہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ خود بھی گناہ کر رہے ہیں۔
جب کسی کی میت پر جاؤ تو متاثرہ خاندان کے ساتھ غم میں شریک ہونا اپنا فرض سمجھو نا کہ طرح طرح کی باتوں سے مزید غم و دکھ میں اضافے کا باعث بنا جائے۔

اور تو اور کچھ عورتوں کو تو میرے کپڑوں پر بھی اعتراض تھا۔ آج بھی یاد ہے کہ ہم سب غم سے نڈھال ہو رہے تھے اور کسی نے کہا، ”نایاب تم نے تو چھوٹی آستین والے کپڑے پہنے ہیں اور تمہاری ماں فوت ہوئی ہے، جاؤ کپڑے تبدیل کر کے آؤ۔” یہ آواز میرے کانوں میں دھماکے کی طرح گونجی۔ ہمیشہ ہم بہنوں کے لیے امی کپڑے خرید کر لاتیں، سلائی بھی خود کرتیں اور گرمی کے کپڑوں میں امی چھوٹی آستین بناتیں۔

یہ ایک ناگہانی آواز تھی، ہم نے جو کپڑے پہنے تھے اُسی میں تھے۔ ہمیں کیا پتہ تھا کہ والدہ کو اچانک ہارٹ اٹیک ہو جائے گا اور وہ ہمیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ کر چلی جائین گی۔ اللہ یہ دن کسی کو نہ دکھائے (حالانکہ وہ دکھاتا ضرور ہے) وہ قیامت کا دن ہوتا ہے، نا بندہ جی سکتا ہے نہ ہی مر سکتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button