کیا واقعی کم سے کم 61 یا زیادہ سے زیادہ 121 سال بعد قیامت ہے؟
ناہید جہانگیر
اس بات کا تو سب کو علم ہے کہ ایک دن قیامت آئے گی، اس دن سب کے اعمال کا حساب کتاب ہو گا، جو اس دن اپنے اعمال کے حساب میں پاس ہو گیا تو جنت میں جائے گا ورنہ جہنمی ہو گا۔ اور یہ دن کافی لمبا اور تکلیف دہ ہو گا کیونکہ ہر کسی کو اللہ کے سامنے سرخرو اور اپنے اعمال میں پاس ہونے کی فکر ہو گی۔
سال 2017 میں جب میدان عرفات گئی تو یوں لگا جیسے میں اس دنیا میں نہیں ہوں، شاید قیامت کا دن ہے۔ وہ کیفیت میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی لیکن جو جو لوگ زیارت کر چکے ہیں وہ میری کیفیت کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ یہ وہی میدان عرفات ہے جہاں قیامت کے دن سب لوگوں نے اکٹھا ہونا ہے، اس لئے وہاں جانے سے عجیب سی حالت ہو جاتی ہے۔
سب سے اچھا یہ لگا کہ میدان عرفات کی مٹی پاکستان سے منگوائی گئی ہے اور اسی مٹی میں پاکستان سے منگوائے گئے پودے بھی لگائے گئے ہیں۔ مطلب قیامت والے دن سب لوگ پاکستانی مٹی پر کھڑے ہوں گے۔
آج کل ایک عجیب سی بات سن رہی ہوں، سوچا اس پر کچھ لکھ لوں۔ کہا جا رہا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تھے اور اللہ تعالی سے ملاقات کے بعد واپسی پر پہلے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ سلام نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ! قیامت کب آئے گی تو اس کے جواب میں آپﷺ نے فرمایا کہ ایک دن بعد، موسیٰ علیہ سلام نے کہا کہ یہ تو بہت کم وقت ہے، جا کر اللہ سے تھوڑی اور مہلت مانگ لیں۔ کچھ اور مہلت مانگنے کے لئے آپﷺ کو دوبار ساتویں آسمان پر بھیج دیا اور دوبارہ آنے کے بعد موسیٰ سے کہا گیا کہ اب ڈیڑھ دن کی مہلت ہے۔
اس بات میں کتنی سچائی ہے، کیا واقعی ایسا ہے؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر واقعی ایسا ہے تو پھر قیامت کے آنے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ڈیڑھ دن کا اگر رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد حساب لگایا جائے تو 121 سال، اگر معراج کے دن سے حساب لگایا جائے تو 61 سال کی دنیا رہ گئی ہے۔ کیونکہ معراج پر جب اللہ کے رسولﷺ تشریف لے کر گئے تو وہ رات ایک ہزار سال کی تھی۔ اب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ 61 یا 121 سال کس حساب کتاب سے کہا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مفتی ضیا اللہ نے ان تمام باتوں کو من گھڑت کہانیاں کہہ کر بتایا کہ قیامت ضرور آئے گی اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن کب آئے گی اس کا علم صرف اور صرف اللہ تعالی کو ہے۔
قرآن و حدیث میں قیامت کی بے شمار نشانیاں بتائی گئی ہیں جن میں سے کچھ نشانیاں ظاہر بھی ہو چکی ہیں لیکن سب سے بڑی نشانیوں میں عیسیٰ علیہ سلام کا آسمان سے اتر کر آنا پھر دنیا پر 40 سال تک حکومت کرنا ہے، اس کے بعد وہ وفات پائیں گے۔
مفتی ضیا اللہ نے مزید بتایا کہ ایک بڑی نشانی یہ بھی ہے کہ ایک دن جب تمام لوگ نیند سے بیدار ہوں گے تو قرآن شریف سے تمام حروف مٹ گئے ہوں گے۔ لیکن سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ ایک قوم کعبہ شریف کو شہید کر دے گی۔ ان بڑی بڑی نشانیوں کے بعد دنیا ختم اور قیامت شروع ہو جائے گی۔ لیکن ان نشانیوں کا ظہور کب ہو گا، اللہ بہتر جانتا ہے۔
مفتی ضیاٰ اللہ کے مطابق ایک مسلمان ہونے کے ناطے کسی بھی من گھڑت باتوں پر کان نا دھرے جائیں اور دنیا و آخرت کے بارے میں تمام سوالوں کا جواب قرآن پاک اور احادیث میں موجود ہے، ان کا مطالعہ کر کے سب سوالوں کا جواب آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔