کیا دفتر میں ہمارے پہلے سے جمع کرائے گئے کاغذات چوہوں نے کھا لیے ہیں؟
سلمیٰ جہانگیر
پاکستان میں کسی شخص کو سرکاری نوکری ملنا کسی معجزے سے کم نہیں لیکن سرکاری نوکری ملنے کے بعد وہ تمام شرائط پورے کرنا بہت ہی مشکل مرحلہ ہوتا ہے جس میں متعلقہ شخص کو سرکاری کاغذات میں یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہاں یہ بندہ آج سے سرکار کا پکا ملازم بن چکا ہے۔
یہ مرحلہ بھی پل صراط سے گزرنے کے مترادف ہے، ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب آپکو سرکار کی نوکری مل جاتی ہے تو آپ کو اپنے تمام تعلیمی اسناد جو میٹرک سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک ہوتے ہیں سب کو اپنے اپنے بورڈ اور یونیورسٹی سے تصدیق کروانا پڑتا ہیں کہ آیا واقعی یہ اسناد اصلی ہیں جبکہ اس کی تصدیق کروانا اتنا آسان نہیں اور اس کام پر ایک سرکاری ملازم کے مہینے لگتے ہیں کیونکہ کام اتنا نہیں ہوتا جتنا اس پر وقت لگتا ہے۔
صرف وقت ہی نہیں اس کام کو پورا کرنے کے لئے آپ کے پیسے بھی خرچ ہوتے ہیں جبکہ جن ڈگریز کو حاصل کرنے کے لئے ہم دن رات محنت کرتے ہیں اور اپنے ماں باپ کا پیسہ خرچ کرتے ہیں پھر بھی ہمیں اس کے تصدیق کے لئے دوبارہ ہزاروں کی فیس جمع کروانی پڑتی ہے۔
یہ مئی 2014 کی بات ہے کہ جب مجھے سرکاری نوکری ملی تو میری خوشی کی انتہا نہیں تھی کیونکہ میری نوکری پر مجھ سے زیادہ میرے والدین خوش تھے۔
اگلے دن جب میں آرڈر لینے گئی تو ساتھ میں مجھے بتایا گیا کہ آپ کو تمام تصدیق شدہ تعلیمی اسناد کی تقریباً تین عدد کاپیاں جمع کروانی ہیں جبکہ اس کے ساتھ کچھ تصاویر اور اب یاد نہیں لیکن کیا کیا اور جمع کروانا تھا۔ خیر وقت کے ساتھ میں نے سب کچھ مکمل کرلیا اور میں باقاعدہ طور ایک سرکاری ملازمہ بن گئی۔
سال گزرتے گئے اور وقت آگیا کہ اب میری اپنی پوزیشن سے آگے گریڈ میں ترقی ہونے والی ہے، لسٹ میں اپنا پیارا سا نام دیکھ کر دل ہی دل میں خوش ہورہی تھی کہ جلد ہی ایک قدم بڑھ کر ترقی کی سیڑھی پر چڑھنے والی ہوں۔
ترقی کی خوشی دو دن تک نہیں منائی تھی کہ ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا جس میں بتایا گیا تھا کہ آپ اپنے مندرجہ ذیل تعلیمی اسناد جمع کرلیں اور آخری تاریخ گزرنے کے بعد کاغذات قابل قبول نہیں ہونگے۔
کیا ؟
کیا دفتر میں ہمارے پہلے سے جمع کرائے گئے کاغذات چوہوں نے کھا لیے ہیں؟ کیا انکو ہمارے تعلیم پر شک ہو گیا ہے؟
اسی طرح کئی سوالوں نے جنم لیا جسکا جواب بس یہی ملا کہ یہ سب کرنا پڑتا ہےلہذا وہی عمل دہرانا پڑا۔۔۔۔۔!
ابھی بھی سرکاری ملازمین کو ترقی لینے سے پہلے یا ریٹائرمنٹ لیتے وقت ایک درجن کاغذات جمع کرانے ہوتے ہیں لیکن جب تصدیق شدہ کاغذی کارروائی ایک دفعہ ہوجائے تو اسکو بار بار دہرانے سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔
شاہانہ بھی میری طرح ایک سرکاری ملازمہ ہیں ان سے اس بارے میں پوچھ کر معلوم ہوا ہے کہ سکروٹنی کے وقت تصدیق شدہ اصلی اسناد مانگے جاتے ہیں کیونکہ وہاں موجود کابینہ ان کاغذات کی جانچ پڑتال کرتی ہے اور تمام کاغذات کی تین عدد کاپیاں بھی اسی وقت جمع کرنے ہوتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ متعلقہ حکام شروع میں اپنی تسلی کرلیتے ہیں لیکن نوکری میں آنے کے بعد وقتاً فوقتاً تمام کاغذات متعلقہ محکمہ کو بار باردرکار ہوتے ہیں،چاہے کسی کی ٹرانسفر ہو یا پروموشن تو جمع کرنا لازمی ہوتا ہے.
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ طریقہ کار چند ڈیپارٹمنٹ میں ہوتا ہے یا سارے ملازمین اسکا شکار ہوتے ہیں ۔ وہ مطالبہ کرتی ہیں کہ دوسرے ممالک کی طرح یہاں کا طریقہ کار بھی کمپیوٹرائزڈ ہونا چاہئے تاکہ کسی کو بھی بار بار اس پریشانی سے نا گزرنا پڑے.