والدین کی نازیبا گفتگو کا خمیازہ بیٹی کو ساری زندگی بھگتنا پڑتا ہے
رانی عندلیب
جہاں بیٹا نعمت تو بیٹی کو اللہ نے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ تعالٰی انسانوں کے ساتھ نعمت کا حساب کرے گا جبکہ رحمت کا نہیں۔ پھر لوگ بیٹے کی پیدائش پر خوشی اور بیٹی کی پیدائش پہ ماتم کیوں کرتے ہیں؟
سوال یہ بھی ہے کہ بیوی بھی تو آخر ایک عورت ہی ہوتی ہے پھر کیوں سب مردوں کو بیوی چاہیے لیکن بیٹی کسی کو نہیں؟ مرد تو چار چار بیویاں رکھنے کے لئے راضی لیکن ایک بیٹی پر نہیں الٹا بیٹی کو اک بوجھ ہی سمجھتا ہے۔ حالانکہ بیٹی کو عیب یا بوجھ کہنے والا جاہل ہے۔ اگر مرد حضرات یہ سوچیں کہ بیٹی یا بیٹا مرد کے نصیب میں ہوتے ہیں تو وہ کبھی بھی ایسا نہ کہتے۔
اور پھر بیٹے کی چاہت اور بیٹی کی نفرت میں والدین کے منہ سے نازیبا اور کفر کی باتیں نکل جاتی ہیں جس کا خمیازہ بیچاری بیٹی کے نصیب میں پیدائش کے ساتھ لکھ دیا جاتا ہے جو اسے ساری زندگی بھگتنا پڑتا ہے۔
شاید یہ جہالت کی وجہ سے یا پھر لوگوں کے طعنوں کی وجہ سے؟ یا یہ کہ یہ معاشرہ ہی مردوں کا ہے؟ یا والد، بھائی اور شوہر کی شکل میں مرد باقی مردوں سے اپنی خواتین کی حفاظت کرتے ہیں۔ یقیناً ان تمام باتوں سے ایک والدہ مجبور ہو کر بیٹا پیدا کرنے کی خواہیش مند ہوتی ہے۔
اس کی ایک زندہ مثال چند روز قبل گاؤں میں اک خاتون کے ہاں پیدا ہونے والی ایک بچی ہے جس کی آنکھیں پیدائشی طور پر خراب اور جس کی کمر پر ایک خطرناک پھوڑ ہے۔
یہ خاتون اپنی چھٹی بیٹی کی پیدائش سے پہلے ہی بیٹی سے خوفزدہ ہونے لگی اور یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی کہ اگر بیٹی پیدا ہوئی تو وہ کسی اور کو دے دے گی کیونکہ بیٹی کی پیدائش پہ اس کا شوہر اور خاندان والے باتیں کریں گے؛ ہائے پھر سے ایک اور بیٹی! کیونکہ پہلے سے پانچ بیٹیوں کو جنم دے چکی ہے۔
اس بچی کی پیدائش میں بھی اس کے والدین کے ساتھ ساتھ باقی تمام لوگوں کے لیے عبرت ہے لیکن عبرت پکڑے گا کون، یہاں تو تقریباً سبھی لوگ ناشکرے ہیں، غرور اور تکبر ایسے کرتے ہیں جیسے نعوذ باللہ یہ سب لوگوں کی مرضی سے ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے نہیں۔
ہمارے معاشرے میں جہالت کی انتہا اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اس دور جدید میں بھی ہم بیٹی نہیں چاہتے۔ سوچنے کی بات ہے ہمیں کیوں بیٹی نہیں چاہیے، کیا بیٹی انسان نہیں ہوتی، کیا بیٹی ماں باپ کا سہارا نہیں بن سکتی، اور یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے کہ بڑھاپے میں سہارا صرف اور صرف بیٹا ہی بنے گا؟
کیا ایک لڑکی باہر جا کر کمائی نہیں کر سکتی کہ بیٹے کی خواہش میں ہم اس کو پیدائش سے پہلے ہی مار دینا چاہتے ہیں یا اولاد کی نعمت سے محروم خاندان کے شادی شدہ جوڑوں کی اسے گود لینے کے لئے منت سماجت کرتے ہیں؟
اگر بیٹی نعوذ باللہ کوئی عیب ہوتی تو میرے نبی کو اللہ کبھی بھی بیٹیاں نہ دیتے، ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ کی چار بیٹیاں ہیں۔
نوٹ: بلاگر کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔