سید وقارعلی شاہ
ٹویٹر سپِس پر وزیرستان حجرہ کے نام سے ہر رات گیارہ بجے سے لیکر دو بجے تک علمی، ادبی اور سیاسی مباحثیں ہوتی ہے۔ اس حجرہ میں دنیا بھر سے پشتون سیاست دان، سکالرز، دانشور اور طلباء حصہ لے رہے ہیں۔عالمی یوم تعلیم کے موقع پر کتاب کے موضوع پر گفتگو کی گئی ہے، کتاب ایک ایسے چشمے کی مانند ہے جس سے جتنا پانی نکالیں اپکو مزید سیراب کرتا رہے گا، مطالعہ سے شوق رکھنے والوں کی علم، فکر اور دانش میں ہر گزرتے دن کے ساتھ میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، کتاب آپکو کو زندگی جینے کا سلیقہ سیکھاتا ہے لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا کے استعمال نے کتابیں پڑھنے کا رجحان کم کیا ہوا ہے۔
وزیرستان حجرہ کے شرکاء نے پاکستان اور افغانستان میں تعلیم کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نصاب پر بھی تنقید کی۔ وانا سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم سردار عدنان وزیر نے کہا کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام کے بعد بھی وہاں تعلیم کی حالت ابتر ہے اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے قبائلی بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہیں۔ سردار عدنان وزیر نے سوال اٹھایا کہ ہمارے علاقے میں لائبریری بھی نہیں ہے توکیسے اس حالت میں اپنی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں معلومات کیسے حاصل کی جا سکتی ہیں؟ خوش قسمتی سے آج شمالی وزیرستان کے ایم این اے میر کلام وزیر بھی وزیرستان حجرہ میں موجود ہے، انہوں نے طالب علم کی باتیں سنی اور کہا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لوگ ایک عرصے سے جنگ کا شکار ہیں قبائلی عوام تعلیم سمیت بنیادی حقوق سے محروم رکھے گئے ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان تمام مسائل کو بشمول پارلیمنٹ ہر فورم پر اٹھایں گے، میرکلام وزیر نے مذید کہا کہ قبائلی طلبا کو تعلیم حاصل کرنے کا اُتنا ہی حق ہے جتنا پنجاب کی طلبا کو، اس موقع پر ایم این اے نے بعض ریڈیو اور ٹی وی چینلز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فاٹا کے انضمام کا بہت شور مچایا تھا اب وقت ہے کہ آپ قبائلی اضلاع کے مسائل کو بھی اٹھائے تاکہ آپکا فرض بھی پورا ہو اور ہمارے مسائل بھی حل ہو۔
شاہی سادات امریکا میں زندگی گزار رہا ہے وزیرستان حجرہ میں تعلیم اور کتاب کے موضوع پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ہمارا ایک فعال ثقافتی تنظیم ہے۔ یہ موضوع میرے لئے اس لئے اہمیت رکھتا ہے کہ ہمارے بچوں کو امریکا کے سکولوں میں انگریز ہیروز کی کہانیاں پڑھائی جاتی تھیں۔ ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ہم ان سکولوں میں پشتون ہیروز کو متعارف کرائیں، ہم نے کوشش کی اور کامیاب ہوگئے۔” شاہی سادات نے کہا۔ ہماری ثقافتی تنظیم کے مشران نے مختلف سکولوں کا دورہ او اساتذہ کو اس بات پرامادہ کیا کہ اب وہاں بچوں کو باچا خان، غنی خان، خوشحال خان خٹک اور قلندر مومند سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پشتون ہیروز کو متعارف کرایا جا رہاہے۔ ہم انگریزی سب ٹائٹلز کے ساتھ پشتون ہیروز پر مختصر کلپس بناتے ہیں اور امریکا کے سکولوں میں طلبا کو دکھایا جاتا ہے۔ اس موقع پر شاہی سادات نے اس بات پر زور دیا کہ جدید دور کے ساتھ پشتونوں کو بھی چاہیے کہ اپنے آپ میں تبدیلی لائے، اگر سوشل میڈیا کے ساتھ کتاب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ اب ان تمام نصابی اور ادبی کتابوں کو آڈیو میں منتقل کرکے مستفید ہوجائے۔
وزیرستان حجرہ کے بہت سے شرکاء نے تعلیم اور کتابوں کے موضوع پر اظہار خیال کیا اور خاص طور پر مشران کی جانب سے مطالعہ کے لئے مختلف کتابیں بھی تجویز کی گئیں۔ وزیرستان حجرہ ٹویٹر سپیس کا ایک عالمی فورم ہے جہاں ہر رات گیارہ بجے پشتونو کے مسائل اور دیگر متعلقہ موضوعات پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے۔