پاکستان نے ہمیشہ ہر مصیبت میں افغان عوام کا ساتھ دیا
طیب محمد زئی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان برادارنہ تعلقات قائم ہیں جو پاکستان کی آزادی سے لے کر آج تک چلے آ رہے ہیں، دونوں ملکوں میں سیاسی حکومتوں کی آپس میں پالیسوں پر تضاد کی وجہ سے ان تعلقات پر تھوڑا بہت اثر پڑا ہے لیکن مصیبت کے وقت پاکستان نے ہمیشہ افغان حکومت کا ساتھ دیا ہے اور افغانیوں کے لئے اپنے ملک کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
ماضی میں جب سوویت یونین نے افغانستان پر قبضہ کیا تو قبضے کے بعد افغانستان سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے ہجرت کی اور پاکستان نے مصیبت کی اس گھڑی میں افغان عوام کا ساتھ دیا اور یہاں پر تمام بڑے شہروں میں کیمپ قائم کر دیئے جن میں افغانوں کے لیے رہائش اور کھانے پینے کا انتطام کیا گیا، میزبانی کا یہ سلسلہ تقریباً چالیس سال سے جاری ہے اور تاحال پاکستانی حکومت دس لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو پناہ دیئے ہوئی ہے۔
2001 میں امریکی اور نیٹو فورسز نے ایک بار پھر افغان سرزمین کو جنگ کی آگ میں دھکیل دیا اور بیس سال تک وہاں پر قابض رہے۔ بیس سالہ امریکی قبضے کے خاتمے اور افغانستان میں نئی تبدیلی کے بعد دوبارہ وہی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور اشرف غنی انتظامیہ کے خاتمے کے بعد کئی علاقوں میں اشرف غنی حکومت کے حمایت یافتہ شہری اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔
اگرچہ نئی انتظامیہ کی جانب سے ملک کے تمام شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان بھی ہوا ہے لیکن پھر بھی شہری ملک سے باہر جانے کے لیے بضد ہیں، پاکستان نے اس نازک صورتحال اور مصیبت کی اس گھڑی میں ایک بار پھر برادرانہ تعلقات کی بناء پر اور ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے اپنے ملک کے دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا اور پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث پاک افغان بارڈر پر مہاجرین کے لئے تین نئے کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیبر، شمالی وزیرستان اور چترال میں کیمپوں میں افغان مہاجرین کو ٹھہرایا جائے گا اور ان افغان مہاجرین کو سرحدی حدود کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہو گی، افغان مہاجرین کی ممکنہ آمد کے باعث حکومت کی جانب سے ان کے لئے تین مقامات پر کیمپ قائم کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
مہاجرین کے لیے قائم اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق اس انسانی الیمے کی صورت میں 7 لاکھ افغان مہاجرین کی پاکستان آنے کے امکانات ہیں، افغان کمشنریٹ کے ذرائع کے مطابق کمشنریٹ نے اس حوالے سے انتظامات شروع کئے ہیں، پاکستان میں پہلے سے ہی دس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین موجود ہیں جبکہ حکومت نے افغان مہاجرین کا مزید بوجھ نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان حکومت نے ایک اور اچھا اقدام اٹھایا اور کابل ائیرپورٹ پر نازک صورتحال کو دیکھ کر افغانستان سے امریکا اور افغان شہریوں کے انخلاء کے بعد پشاور آمد کے باعث ایف آئی اے نے باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پشاور میں خصوصی امیگریشن کاونٹر بنا دیا ہے جبکہ مزید عملے کی تعیناتی بھی کر دی ہے۔
باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں آرائیول لاونج میں نئے انتظامات شروع کر دیئے گئے ہیں، اضافی کرسیاں وغیرہ رکھی جا رہی ہیں۔ ائیر پورٹ ذرائع نے بتایا کہ خواتین عملے، مرد عملے اور دیگر سیکورٹی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، خصوصی عملہ دو ہفتوں کے لئے تعینات کیا جا رہا ہے، یہ عملہ ٹرانزٹ کاؤنٹر پر افغانستان سے آنے والے غیرملکیوں کے امیگریشن کو دیکھے گا۔
باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر غیرملکیوں کی آمد کا سلسلہ ممکنہ طور پر اتوار 29 اگست سے شروع ہو جائے گا، پاکستان کے ان اقدامات کو عالمی برادری نے بہت سراہا اور ان اقدامات سے دونوں ملکوں کے عوام میں اعتماد اور دوستی کا رشتہ مزید مستحکم ہو گیا ہے اور ایک بار پھر پاکستان نے افغان عوام کے دل جیت لیے ہیں۔
پاک افغان سرحد کے دونوں جانب سیاسی اور مذہبی حلقوں نے بھی ان اقدامات کو سراہا ہے اور دونوں ملکوں کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں افغان شہریوں اور عوام کے لیے مزید اقدامات کریں۔