شوہر ساتھ نہ دے تو بیوی بیچاری کیا کرے؟
نام عربہ
یہ زندگی کتنی انمول اور کتنی خوبصورت ہوتی ہے لیکن کچھ بدنصیب لوگ ایسے بھی ہیں جو اس خوبصورت زندگی سے بعض اوقات تنگ آ جاتے ہیں جیسے کہ میری دوست نسیم۔۔!
نسیم اپنی زندگی سے کچھ بہت ہی زیادہ خفا ہے، وہ میرے ساتھ بیٹھ کر باتیں کر رہی تھی اور میں سن رہی تھی، اس کی باتوں میں مایوسی اور بہت زیادہ درد تھا، کہہ رہی تھی کہ ایسی شادی اور ایسی زندگی کا کیا مطلب۔۔؟ میں نے پوچھا نسیم کیوں تم ایسی باتیں کر رہی ہو تو وہ مجھے بہت درد سے اپنی کہانی بتانے لگی۔
کہنے لگی کہ ہر لڑکی کی شادی ہوتی ہے اور ہر ایک لڑکی کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو زندگی کا ہمسفر ایسا ملے کہ زندگی کہ ہر موڑ پہ، ہر دکھ اور ہر سکھ میں اس کا ساتھ دے لیکن شاید یہ خوشی ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی ہے کیونکہ جس خاندان میں میری شادی ہوئی ہے تو اس گھر کے اپنوں کو ہی میں نے دیکھا، مطلب میری نند کا شوہر یا میرے شوہر کا کزن، کہ وہ اپنی بیوی کی ہر خوشی کا خیال رکھتے ہیں اور اس کے بچوں کا، ان کی صحت کا، کپڑے، ڈاکٹر غرض ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں۔
یہ کہتے ہوئے نسیم رونے لگی اور کہنے لگی کہ ایک میں ہوں جو میرا شوہر نہ میری صحت کا خیال کرتے ہیں اور نہ ہی میرے بچوں کا اور نہ ہی دیگر ضرورتوں کا بلکہ یہاں تک کہ جب وہ مجھے بائیک پہ اپنی امی کی طرف لے چلتے ہیں تو بھی مجھ سے کہتے ہیں کہ بائیک میں تیل کے لیے پیسے دے دو، اگر پیسے دو گی تو لے جاؤں گا، یہ سن کر بہت دکھ ہوا لیکن پھر بھی ان کو تیل کے لیے پیسے دے دیئے، ”یہ سب دیکھ اور سن کر بھی ایسا لگا کہ جیسے اس دل پہ کوئی پہاڑ ٹوٹا ہو، ایسی زندگی کا کیا مطلب، ایسی زندگی کہ شوہر کے ہوتے ہوئے بھی عورت اپنے بچوں کی ہر خواہش اور ہر چیز، ساتھ میں اپنی ضروریات بھی، پہلے جب شادی ہوئی تو تب اتنی زیادہ مشکل نہیں تھی کیونکہ تب میری ہر چیز کا خیال میرے ماں باپ رکھا کرتے تھے لیکن اب تو بچے ہیں اور وہ بھی پانچ اس لیے اب میری مزید کفالت ان کے بس کی بات بھی نہیں رہی ہے، میری تعلیم بھی اتنی زیادہ نہیں ہے جو میں اچھی سی نوکری کروں اور اس سے میں اپنے آپ اور اپنے بچوں کو پال سکوں۔”
نسیم آٹھویں جماعت پاس ہے، اسی کی بدولت تھوڑا بہت کام کر کے گزارہ کرتی ہے اور حالات کا مقابلہ کر کے زندگی کے شب و روز بسر کر رہی ہے۔
یہ زندگی ایک انمول تحفہ ہے، اللہ تعالی اس میں ہر مسلمان کو خوشی عطا فرمائے، انسان اپنی زندگی تو جیسے تیسے کر کے گزار لیتا ہے لیکن جب بچے آ جاتے ہیں تو پھر ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد کو ہر خوشی دے سکیں جس کے لئے وہ طرح طرح کی قربانیاں بھی دیتے ہیں۔
نسیم جیسی ماؤں کو، جنہیں اپنے شوہروں کی سپورٹ حاصل نہیں ہوتی، اپنے بچوں کی خوشی کے لیے بعض اوقات انہیں بڑے ناگوار حالات سے بھی گزرنا پڑتا ہے، اگر شوہر ایسا ملے کہ وہ بیوی کو پیسے دے نہ بیوی بچوں کا خیال کرے اور ان حالات میں اگر بیوی کوئی ایسا ویسا قدم اٹھائے تو پھر گنہگار بھی یہی بیوی ہی ہوتی ہے۔
ویسے اللہ ہر عورت کی عزت اور پردہ رکھے لیکن بعض اوقات حالات سے تنگ آ کر بھی انسان وہ کچھ کر بیٹھتا ہے جس کا اس نے اپنی زندگی میں کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا، اللہ سب کی عزت اور سب کا مان رکھے۔ آمین