پوں پوں پاں پاں کر کے وطن سے محبت کا اظہار۔۔؟
ملائکہ یوسفزئی
پاکستان کي آزادي کے حوالے سے تو سب کو چوده اگست کا پته ہوتا ہے اور پورے ملک ميں اس حوالے سے لوگ جشن بھی مناتے ہیں، بالکل اسی طرح جب میں بھی چھوٹی تھی تو صرف اسں معلومات کی بنیاد پر جشن آزادی مناتی تھی کہ اس دن ہم پاکستانی مسلمان ہر طرح کی ظلم او بربریت سے آزاد ہوئے ہیں اور اس ساری جدوجہد میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔ پھر رفتہ رفتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے انسان کی سوچ او افکار میں تبدیلی آتی ہے بہت سی چیزیں سمجھنے لگتا ہے اسی طرح میرے ذہن میں بھی یہی افکار پروان چڑھنے لگے کہ کیا واقعی یہ پاکستان اصل معنوں میں آزاد ہے، کیا ہمارا ذہن غلامی کے زمرے سے نکل گیا ہے؟
ہمارے نوجوان جو اس دن موٹرسائیکلوں پر بیٹھ کر سڑکوں پر ون ویلنگ کرتے ہیں یا وہ امیر زادے جو گاڑیوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر مستیاں کرتے ہیں، ایسے والدین جو اپنے بچوں کو خوش کرنے کے لئے باجا خرید کر لاتے ہیں تاکہ بچے جشن آزادی کی خوشی منائیں، ہماری تو خیر ہے مگر ان کے اپنے گھر میں جو بیمار بزرگ ہیں ان کی کیا حالت ہو گی جن کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہو گا، اپنے بزرگوں کو سکون سے رہنے دیں۔ ابھی آتے ہیں اپنے اصلی مدعا پر کہ یہ سب دیکھ کر میرے ذہن میں اس وقت یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا پیارا ملک کیا اسں لئے آزاد ہوا ہے کہ اقبال کے شاہین اس وطن کی خاطر دی گئی قربانیوں سے غافل پوں پوں اور پاں پاں کر کے وطن سے محبت کا اظہار کریں یہ تو ان کی تفریح کا ایک زریعہ بھی ہے۔ ارے کوئی ان کو بتاؤ کہ حصول وطن کے لئے کتنے لوگوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کتنی ماؤں کے سامنے ان کے جوان بیٹوں کے جنازے اٹھائے گئے، کتنے بے بسوں کے گھروں کو نذر آتش کیا گیا، بہت سے بچے ساری عمر والدین کی شفقت سے محروم رہ گئے کیونکہ انگریز اور ہندوؤں نے ان سے ماں باپ کا سایہ چھین لیا تھا، اس وقت کے مسلمانوں نے کسمپرسی کی زندگی گزاری، آج کے مسلمان کے لئے اس ملک کے نوجوانان کیلئے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جو طلبہ اور طالبات ہماری قوم کا مستقبل ہیں، معمار ہیں ،وہ اس دن کو سیر اور تفریح میں گزار دیتے ہیں۔
انگریزوں نے طرح طرح کی مکاریاں دکھا کر اس ریاست کی مخالفت کی لیکن ہمارے افسروں، لیڈروں اور نوجوانوں کو سونے دیجئے، انہوں نے آخر کیا کرنا ہے، اس قوم کو بیدار ہونے میں کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے، یہاں صرف مسائل کی نشاندہی ہی کی جاتی ہے مگر ہماری قوم کے نابلد نوجوان اس سے بھی غافل رہنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ تو اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی صرف تفریح کا ہی سوچتے ہیں۔