پاکستان میں خواتین اور بچے کیوں محفوظ نہیں ؟
حناء گل
صبح ہوتے ہی جب انکھ کھل جائے تو ضرور یہ سننے یا دیکھنے کو ملتا ہے کہ فلاں جگہ میں کسی مرد نے عورت یا بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا ۔ یہ خبر سنتے ہی میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم واقعی انسانوں کے ارد گرد ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں یا ہم کسی جنگل میں وحشی جانوروں کے ہاں جہاں نہ تو عورت کی جان محفوظ ہے اور نہ ہی عزت۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پہلے نور مقدم، پھر نسیم بی بی اور کچھ ہی دن کے بعد ماہم نامی لڑکی جن کا تعلق کراچی سے تھا ایک درندے مرد نے پہلے انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کردیا۔ اس قسم کی چونکا دینے والے واقعات کے بعد ہم اپنے بیٹیوں کے کہتے ہیں کہ حالات ٹھیک نہیں ہے گھر سے باہر جانا ٹھیک نہیں ہے اور ہاں اس طرح کا لباس نہیں پہنا وغیرہ وغیرہ۔
چلو جی !اب آپ ہی بتائیں کہ قتل اور ریپ کا لباس اور گھر سے باہر جانا سے کیا تعلق ؟ نہیں یہ صرف ہمارے معاشرے کی سوچ ہے اور بچپن سے لڑکا اور لڑکی کی پرورش میں فرق کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مرد خود احساس برتری کا حامل سمجھتا ہے اس لئے وہ کچھ بھی کریں معاشرے اور گھر والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہمارے گھروں میں لڑکی کو کم جبکہ لڑکے کو زیادہ پیسہ خرچ کرنے کو ملتا ہے ، اچھا کھانا پہلے لڑکے کو دیا جاتا ہے اور جو بچ جائے وہ لڑکی کھاتی ہے کیونکہ انکا قصور یہی ہے کہ وہ لڑکی اور اگر وہ بیچاری گھر میں کھانا کھانے کاذکر کرتی ہے تو گھر والے کہتے ہیں کہ صبر کرو بھائی نے نہیں کھایا جب وہ کھالینگے تب آپ کھانا۔
یہی نہیں اگر ایک لڑکی باہر کام کرتی ہو اور وہ کسی وجہ سے گھر دیر سے پہنچے تو گھر والے اس برا بھلا کہتے ہیں اور اگر لڑکا دیر سے پہنچے تو گھر والے سب سے پہلے ان سے کھانے کا پوچھتے ہیں اسی فرق کی وجہ سے بھائی بہن پر برتری حاصل کرتا ہے اور پھر وہ اپنی بہن کو بھی مارتا ہے اور دوسرے کی بیٹیوں کو اغوا کرکے انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور جب خواہش پوری ہوجائے تو انہیں قتل کردیتے ہیں۔
یہی برتری آپ کو میاں بیوی کے مقدس رشتے میں بھی نظر آئی گی کیونکہ اگر بیوی کسی وجہ سے شوہر کی بات نہیں مانتی تو شوہراپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بناتا ہے جبکہ اگر شوہر بیوی کی بات کو نہ مانے تو بیوی کبھی بھی شوہر پر تشدد نہیں کرتی ۔
اگر ہم آج کل کے ان مردوں کا موازنہ دورہ جاہلیت کے مردوں کے ساتھ کرے جو ظلم کرتے ہیں اور جن سے خواتین اور بچیاں محفوظ نہیں دورہ جاہلیت کے مردوں سے زیادہ بدتر ہیں کیونکہ وہ تو عورتوں اور بچیوں کو زندہ دفناتے تھے وہ ظلم تھا جبکہ یہ لوگ تو ایک نہیں دو دو بار ظلم کرتے ہیں پہلے تشدد، اغوا، ریپ اور پھر قتل کردیتے ہیں۔
مرد بھی باہر کھلے عام گھومتے پھرتے ہیں ہم نے کبھی نہیں سنا کہ کسی عورت نے مرد کے ساتھ کچھ غیر اخلاقی فعل کیا لیکن مرد پھر کیوں عورت اور بچوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں ؟ یہ ظلم یا تو قانون نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ رہا ہے یا پھر تربیت کی کمی ہے۔
میں سمجھتی ہوں کہ ریاست جغرفیائی لحاظ سے انسان کے گھر کی طرح ہے اس لئے ریاست سے گزارش ہے کہ اس ملک میں بچوں اور عورتوں کی ، جان مال اور عزت کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور جو کوئی بھی ظلم اور درندگی کرتے ہیں ان کو ایسی سزا دی جائے کہ لوگ ان سے عبرت حاصل کریں