عبداللہ یوسفزئی
پاکستان کوویڈ 19 کی چوتھی لہر سے خوفزدہ ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے پہلے سے ہی وارننگ جاری کی تھی کہ کرونا وائرس کی چوتھی لہر جون میں آسکتی ہے، یوں جون میں ہی اس کے اثرات شروع ہوگئے اور اب تک کافی سارے کیسز آچکے ہیں جو کہ ایک خطرناک صورتحال کی طرف واضح اشارہ ہے۔ کیوں کہ بھارت میں ڈیلٹا ویرینٹ نے جو تباہی مچائی تھی وہ دنیا کے سامنے ہے.
وفاقی وزارت صحت نے جڑواں شہروں میں ڈیلٹا ویرئنٹ وائرس کی تصدیق کی ہے- اسلام آباد میں 27 کیسسز جبکہ راولپنڈی میں 20 کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں. اس کے علاوہ کراچی میں بھی مثبت کیسسز سامنے آرہے ہیں، سندھ کے وزارت صحت نے جون سے اب تک 35 متحرک کیسسز کی تصدیق کی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے ٹویٹ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کرونا کی نئی ڈیلٹا نامی قسم پاکستان میں داخل ہوچکی ہے اور لگ رہا ہےکہ صورتحال ابتر ہونا شروع ہوگئی ہے۔
پہلے ڈیلٹا کیس کی شناخت دسمبر 2020 میں ہندوستان میں ہوئی تھی ، اور یہ تناؤ تیزی سے پھیل گیا ، جلد ہی ہندوستان اور پھر برطانیہ دونوں میں وائرس پھیلنا شروع ہوا، بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) کے مطابق جون کے آخر تک امریکہ میں اس وائرس کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ، اور یہ پیش گوئیاں ہو رہی ہیں کہ جلد ہی یہاں ڈیلٹا وائرس باقی اقسام پر غالب آجائے گا.
اوائل میں اس وائرس کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی لیکن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جون میں وائرس کے اس ورژن کو "تیز ترین” قرار دیا.
ان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا الفا سے 50 فیصد تیزی سے پھیل رہا ہے ، ایسے ممالک میں جہاں پر ویکسین نہیں لگائی جاتے یا ماسک نہیں پہنے جاتے وہاں پر ڈیلٹا ایک شخص سے شاید 3.5 یا 4 دوسرے لوگوں تک پھیل جائے گا۔
کیونکہ اس ویرئنٹ کی تشخیص بھارت میں ہوئی تھی اور سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھی بھارت ہی ہے، اسی وجہ سے ہمسایہ ممالک کو زیادہ خطرہ ہے- افغان امور کے کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ افغانستان سے اچانک امریکی انخلاء کے وجوہات میں سے ایک ڈیلٹا ویرئنٹ کا خطے میں تیزی سے پھیلاؤ بھی ہوسکتا ہے۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں مثبت کیسز کی شرح 68 فیصد تک پہنچ گئی ہے، لیکن وہاں اب تک صرف 3 فیصد لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہیں. لیکن پاکستان اس حوالے سے سنجیدگی کیساتھ اقدامات کررہی ہے- حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2 کروڑ ویکسین لگوانے کا سنگ عبور کرچکا ہے.
ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50 سال سے کم عمر کے بچوں اور بڑوں میں ڈیلٹا سے متاثر ہونے کا امکان 2.5 گنا زیادہ ہے اور اب تک ، امریکہ میں 5 سے 12 بچوں کے لئے کسی بھی ویکسین کی منظوری نہیں دی گئی ہے ، حالانکہ امریکہ اور متعدد دوسرے ممالک میں یا تو نوعمروں اور کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے پر غور کیا جارہا ہے۔
ڈیلٹا ویرینٹ سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے. پاکستان میں ان دنوں ایس او پیز پر عملدرآمد تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔ بازاروں، دفاتر اور کاروباری مراکز پر اکا دکا لوگ ہی نظر آئیں گے جو صرف ماسک استعمال کرتے ہیں- پورے ملک میں خصوصا دیہی علاقوں میں لوگ ویکسینیشن سے کتراتے ہوئے نظر آرہے ہیں.
حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ کسی بھی قیمت پر ملک کے ہر شہری کو ویکسین لگوایا جائے اس ضمن میں حکومت عندیہ دے چکا تھا کہ بغیر ویکسینیٹڈ شہریوں کے موبائل سمز بلاک کئے جائیں گے۔ اب وزارت صحت کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ کورونا پر قابو پانے کیلئے فوج کا سہارا بھی کہا جاسکتا ہے۔ بہرحال ہمیں تمام تر حفاظتی اقدامات اپنانے کی ضروت ہے تاکہ ہم اس موڑ پر نہ پہنچ جائے جہاں ہندوستان کو لاکھوں شہریوں کی صورت میں قربانی دینی پڑی۔