شانگلہ کا نیا سیاحتی مقام برجو بانڈہ، جہاں انسان خود کو بھول جائے
سی جے طارق عزیر
چاند کی روشنی میں بون فائیر اور سروں کے بادشاہ رباب کے ساتھ موسیقی نے ماحول کو ایسا دلکش بنایا ہوا تھا کہ ایک لمحے کےلئے انسان بھول جائے کہ یہ بھی دنیا ہے۔
اس خوبصورت ماحول میں ایک طرف افسر افغان کے سریلی اواز میں خوبصورت ٹپے تو دوسری طرف ٹینٹ کے اندر سے طارق رؤف اور سردار واجد کے ساتھ اپنے خراب آواز کو شامل کرکے دل کا بھڑاس نکالنے کا اس سے اچھا اور کوئی موقع نہیں تھا-
یہ 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب کا منظر ہے جہاں پورے ملک کو شدید گرمی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا ایسے میں شانگلہ کے ایک نئے سیاحتی مقام برجو بانڈہ میں دو روزہ فیسٹول کی پہلی رات تھی- ایسے میں ہم بھلا کیسے گھر میں رک سکتے تھے سو اپنے ساتھیوں ڈاکٹر فخرالحسن اور سردار واجد کے ساتھ بیگ لے کر نکل پڑے- اپنی گاڑی اجمیر کے مقام پر ایک گھر میں پارک کی اور وہاں سے ٹیکسی میں بیٹھ کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے- سڑک چونکہ ابھی موٹر کار کےلئے موزوں نہیں اس لئے ڈرائیور نے آدھے راستے میں آگے جانے سے معذرت کرلی-
اپنا شوگر لیول یاد کرکے اپنے آپ کو تسلی دینے لگا کہ قدرت بھی یہی چاہتا ہے کہ ہمارا شوگر کنٹرول میں رہے اس لئے پیدل چلنے کا موقع فراہم کررہا ہے- باقی راستہ ہم اپنا بیگ لے کر پیدل ہی چل پڑے، بیگ تو اتنا بھاری بہرحال نہیں تھا لیکن اولندر بازار میں خریدے گئے فروٹ میں سے 3 کلو پھلوں کے بادشا کا بوجھہ بھی میرے ناتواں کندھوں پپر پڑا تھا-تقریبا 20 سے 25 منٹ میں برجو بانڈہ پہنچ ہی گئے-
ضلع شانگلہ میں بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں جولائی کی اس سخت ترین تپش میں بھی گرمی کا احساس نہیں ہوتا- ان خوبصورت مقامات میں سے ایک برجو بانڈہ ہے جو وادی شاہ پور سے تقریبا 23 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے -صوبائی وزیر محنت وثقافت شوکت یوسفزئی کے خصوصی دلچسپی کے باعث حکومت نے شانگلہ کے دو مقامات کو سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کردیا ہے جس میں برجو بانڈہ بھی شامل ہیں-
اجمیر سے برجو بانڈہ تک سڑک پہ کام جاری ہے۔ کام اگر چہ مکمل نہیں ہوسکا ہے لیکن سیاح اس وقت جیپ، ڈاٹسن اور سوزوکی کی مدد سے اس مقام تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں- گزشتہ روز شانگلہ کے ایک غیر سرکاری تنظیم شانگلہ یوتھ فرنٹ کے زیر اہتمام برجو بانڈہ کے مقام ہر دو روزہ فیسٹول کا انعقاد بھی کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس میں شرکت کی- گرمی کے ستائے ہوئے لوگوں نے جوق درجوق برجو بانڈہ کا رخ کیا، جہاں سیاحوں کےلئے "گرین ٹینٹ ویلی” کے نام سے ٹینٹ بھی موجود ہے جبکہ ایک معیاری ہوٹل بھی سیاحوں کی سہولت کےلئے 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے- جب ہم برجو بانڈہ پہنچے تو جولائی کی اس شدید گرمی میں بھی موسم انتہائی خوشگوار تھا جبکہ رات کے وقت موسم اتنا سرد تھا کہ سویٹر اور کمبل کا پہننا لازمی ہوجاتا ہے۔
پہاڑوں کے چوٹیوں پر اکثر پانی کی کمی محسوس کی جاتی ہے لیکن برجو بانڈہ کی خاصیت یہ ہے کہ خان خوڑ اسی مقام سے ہی گزر کر جاتا ہے اور ٹھنڈے پانی کی بوندیں یہاں کی خوبصورتی اور ٹھنڈک میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے- ہائکنگ کے شوقین سیاحوں کےلئے برجو بانڈہ سے تقریبا چار گھنٹے کی مسافت پر تخت بہرام خان کا جھیل واقع ہے جس کے بارے میں کسی زمانے میں مشہور تھا کہ یہاں شہزادہ بہرام کا تخت ہوا کرتا تھا-
عام طور تخت ڈنڈا کے نام سے مشہور یہ جھیل تقریبا ساتھ گھنٹے کے ہائک پر واقع ہے جبکہ تقریبا 8سے 9 گھنٹے کی ہایکنگ پر بشیگرام ڈنڈہ بھی پہنچا جاسکتا ہے-
یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ مقامی لوگ بہت مہمان نواز اور پرامن ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کو کسی قسم کا کوئی تکلیف پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہوتا-