ہسپتال میں جو دیکھا اس نے سوچنے پر مجبور کر دیا
سلمی جہانگیر
ڈگری کے بغیر آزاد گھوم سکتے ہیں لیکن کورونا سرٹیفیکیٹ کے بغیر گھومنا جرم ہے۔ پچھلے دنوں کورونا ویکسینیشن کی دوسری خوراک کے لئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال گئی، وہاں کچھ ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جس نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ویکسینیشن کتنی ضروی ہے اور اس کے ہمارے روزمرہ زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے یا ہو سکتے ہیں۔
ہسپتال میں ایک عورت، جو کہ حاملہ تھی، گائنی وارڈ میں admit ہونے کے لئے آئی تھی لیکن کورونا ویکسینشن سرٹیفیکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس کو وارڈ میں داخل کرنے کی بجائے ویکسین کی پہلی خوراک کا کہا گیا کہ اس کے بغیر ایڈمٹ کرنا ممکن نہیں۔
متعلقہ کمرے میں میرے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی یہ عورت بہت فریاد کر رہی تھی اور تکلیف کی شدت اس کی برداشت سے باہر تھی۔ اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ چاہے کچھ بھی ہو لیکن ویکسینشن ہر کسی کے لئے لازمی ہے کیونکہ زندگی گزارنے کے لیے ہمارا واسطہ دوسرے شعبوں سے ضرور ہوتا ہے اور آج کل ہر جگہ سرٹیفیکیٹ لے کر گھومنا ہوتا ہے۔
جب میں ویکسین کروانے کے بعد دوبارہ کمپیوٹر پر اپنی انٹری کروانے گئی تو وہاں عورتوں کی بڑی قطار بنی ہوئی تھی۔ ایک عمر رسیدہ عورت نے مجھ سے پوچھا کہ کیا یہاں کورونا والے ٹیکے لگتے ہیں؟ میں نے بتایا پہلے یہاں انٹری کروائیں پھر آپ کو ٹیکہ لگے گا لیکن اس عورت کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا اور اس کو واپس بھجوایا جا رہا تھا کہ شناختی کارڈ کے بغیر انٹری نہیں ہو سکتی اور انٹری کے بغیر ویکسین کیسے لگے گی۔
وہ عورت پریشان حال منتیں کر رہی تھی کہ شناختی کارڈ کی بجائے موبائل نمبر لکھ لیں کیونکہ نا تو میرے پاس شناختی کارڈ ہے اور نا ہی نمبر یاد ہے، وہ آنکھوں کی تکلیف سے تنگ تھی اور درہ آدم خیل سے پشاور آنکھوں کا معائنہ کرنے آئی تھی لیکن ان کے معائنے کے لیے کورونا ویکسین لگانے کی شرط تھی۔
شمیم (فرضی نام) ایک سرکاری سکول کی استانی نے بتایا کہ اس ماہ اس کی تنخواہ بند کی گئی ہے کیونکہ کسی وجہ سے وہ حکومت کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن سے پہلے ویکسین نہیں کروا سکی اور اب عید آنے والی ہے اور قربانی میں اسے مشکلات پیش آ رہی ہیں، اور اب اس كى تنخواه تب رىليز ہو گی جب ویكسیىنیشن سرٹیفیکیٹ ہو گا ان کے پاس، اور یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ کورونا کی دونوں خوراکیں لیں۔
حکومت کے فیصلے کے مطابق یکم اگست سے پشاور بی آر ٹی میں کورونا سرٹیفیکٹ کے بغیر سفر کرنے پر بھی پابندی ہو گی اور شاپنگ مالز میں داخلہ بھی تب ہی ہو گا جب ہر شخص کے پاس سرٹیفیکیٹ ہو گا۔
عید پر سیاحتی مقامات پر جانے کی اجازت بھی اسی کورونا سرٹیفیکیٹ سے مشروط ہو گی، مطلب پاکستان میں آج کل کے حالات میں یہاں کا خواندہ اور ناخواندہ شخص کے پاس کورونا سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، شادی بیاہ پر جانے کے لیے ہال کے گیٹ پر سرٹیفیکیٹ دکھانا بھی لازمی ہے۔