بلاگز

”لڑکی کو دیکھے بغیر بات کرو تو لفظوں کا اثر دل پر پڑتا ہے”

کیف آفریدی

کہا جاتا ہے کہ کوئی مرد کسی لڑکی کو دیکھے بغیر بات کرے تو لفظوں کا اثر دل پر پڑتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے ہمیں بہت سے فائدے پہنچائے ہیں، وسیع دنیا کو محدود کر دیا ہے، جیسے منٹوں میں آپ ای میل، چیٹ اور فیکس کے ذریعے اپنا پیغام دے سکتے ہیں، لیکن ان کا غلط استعمال آپ کو کسی مصیبت یا حادثے سے دوچار کر سکتا ہے۔ اسی طرح آج کل فلرٹ اور دھوکہ بھی کافی زیادہ ہو گیا ہے۔

مثال کے طور پر انٹرنیٹ چیٹنگ میں جو نوجوانوں اور بچوں میں بہت مقبول ہے، وہ اکثر اپنا فارغ وقت بلکہ پڑھائی کا حرج کر کے اس مشغلے میں مصروف رہتے ہیں اور لاعلمی اور کم عقلی کی وجہ سے کسی نہ کسی مشکل کا سامنا کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے یقیناً آپ کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ کچھ غلط اثرات بھی پڑتے ہیں۔

ﺍﮐﺜﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﮐﯽ ﭼﮑﻨﯽ ﭼﭙﮍﯼ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ ﺩﻝ ﺩﮮ ﺑﯿﭩﮭﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺩﻝ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﺑﮯ ﻗﺎﺑﻮ ﮨﻮ ﺟﺎتے ہیں ﺗﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﻃﻌﻨﮯ ﺩﯾﺘﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔

نوجوان لڑکیاں جہاں انٹرنیٹ سے فائدہ حاصل کرتی ہیں وہاں کچھ لڑکیاں انجانے مردوں کے ساتھ تعلق بنا کر اتنا آگے چلی جاتی ہیں کہ بات گھر سے بھاگنے تک پہنچ جاتی ہے اور بہت کم ایسا ہوا ہے کہ پھر دونوں کا نکاح ہوا ہو کیونکہ اس طرح کی سورتوں میں اکثر دیکھنے یا سننے کو یہی ملتا ہے کہ شادی کے کچھ عرصہ بعد لڑکی یا لڑکے کے خاندان والوں نے پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قتل کر دیا، شاید بہت کم ہی ایسے جوڑے ہوں گے جو اس فعل کے بعد اپنی زندگی خوشی خوشی گزار رہے ہوں۔

ناسمجھی میں کوئی لڑکی مرد کی باتوں میں آ کر جب بھاگنے لگتی ہے تو اس کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کن دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے یہ ان دونوں کو ہی معلوم ہوتا ہے۔ اور ان کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک مشرقی معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں کی تہذیب اور اطوار اور مذہب اس چیز کی اجازت ہرگز نہیں دیتے۔

یہ غلط اقدام اٹھانے میں کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے، والدین کا؟ بالکل بھی نہیں! کیونکہ والدین اگر اپنے بچے کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو وہ دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے نا کہ یاربازی اور عشق و نخرے اور بوائے فرینڈ بنانے کے لئے۔ کسی مرد کے مقابلے میں لڑکی کو زیادہ احتیاط کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کرنا چاہیے۔

اس حوالے سے والدین اور تعلیمی ادارے ہی اچھا کردار نبھا سکتے ہیں کہ کسی طرح موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ﺁﺟ ﮑﻞ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﺳﺎﻓﭧ ﻭﯾﺌﺮﺯ ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﺮ ﮐﺎﻝ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺟﺐ ﮨﻢ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﮐﯿﻤﺮﮮ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﻭﺍﺭ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﯿﮏ ﻣﯿﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻏﻠﻄﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﯽ ﻏﻠﻄﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺮﺩ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﺴﺒﺖ ﺑﮩﺖ ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ۔ ﯾﮧ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﮨﯽ ﻗﺼﻮﺭ ﻭﺍﺭ ﭨﮭﮩﺮﺍﺗﺎ ﮨﮯ، ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺳﻮﭺ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ۔

اس لیے کہتے ہیں کہ "چاہے سب عورتیں پردہ کر لیں پھر بھی مردوں کو اپنی نظروں کا حساب دینا ہو گا، چاہے سب مرد اپنی نظریں جھکا لیں، پھر بھی عورت کو اپنے پردے کا حساب دینا ہو گا۔”

مرد و خواتین سے گزارش ہے کہ اپنی اپنی اصلاح کریں، ان چیزوں سے نکل آئیں۔ الله نے جو راستہ اختیار کرنے کا کہا ہے وہی راستہ ہماری کامیابی، ہمارے سکون اور خوشیوں کا راستہ ہے۔

"یہ چند باتیں ان تمام لڑکیوں کے لیے جو سوشل میڈیا استعمال کرتی ہیں”

آپ سوشل میڈیا کے جو جو اپلیکیشن استعمال کر رہی ہے تو اپنا پاس ورڈ (password) کسی کو نہ بتائیں چاہے وہ آپ کی کتنی ہی قریبی سہیلی کیوں نہ ہو۔

کبھی بھی چیٹنگ کرنے والے اجنبی سے باہر ملنے کی کوشش نہ کریں، کیا معلوم وہ کوئی چور، بدمعاش، فلٹر یا دہشت گرد ہو۔

چیٹینگ کے دوران یا ای میل پر کسی اجنبی کو اپنی تصویر نہ بھیجیں کیوں کہ وہ آپ کی تصویر کا ناجائز استعمال کر سکتا ہے۔

یاد رکھیے انٹرنیٹ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی اس لیے کسی کے ساتھ اپنی ذاتی زندگی یا راز کے بارے میں ذکر نہ کیجیے۔

سوشل میڈیا کی دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو میٹھی اور علمی باتیں کر کے اپنے آپ کو مخلص اور قابل ظاہر کرتے ہیں اور ان کے رویے سے متاثر ہو کر لڑکیاں ان کی زد میں آ جاتی ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے محتاط رہنا چاہیے۔

والدین ہی آپ کے محافظ ہیں اس لیے اگر چیٹ پر کوئی تنگ کرے تو فوراً لاگ آف (log off) ہو جائیے، اور اپنے والدین کو آگاہ کیجیے۔

صرف چیٹینگ اپنے ان عزیز و اقارب سے کیجیے جن سے آپ کا ملنا کم ہے یا وہ دوسرے شہروں میں یا دوسرے ممالک میں رہتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button