20 تولے سونا کی شرط نا ماننے پر رشتہ ہی ٹوٹ گیا
انیلہ نایاب
رضیہ سفید جوڑے میں ”قبول ہے” کے انتظار میں بن سنور کر بیٹھی تھی کہ اس کے کانوں سے ایک تلخ اور ناقابل قبول فقرہ ٹکرایا کہ ”یہ شادی نہیں ہو سکتی”، رضیہ کی رخصتی سے دو دن پہلے اس کا نکاح تھا لیکن 20 تولے سونا نا لکھنے کی شرط پر شادی ہی ٹوٹ گئی۔
آج کل ایک تولے کی قیمت ایک لاکھ سے اوپر ہے لیکن بعض والدین بیٹی کا رشتہ طے ہونے پر مہر میں 5 سے 20 تولے تک لکھنے کی ڈیمانڈ کرتے ہیں اور اسی چکر میں ایک رضیہ نہیں پتہ نہیں کتنی لڑکیوں کی شادیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔
دوسری جانب شہر کی زیادہ تر لڑکیاں شادی والے دن مصنوعی میچنگ جیولری پہننا پسند کرتی ہیں جبکہ گاؤں میں شہر کی نسبت اب بھی سونا پہننے کا رواج کافی زیادہ ہے چاہے ایک تولہ یا دو تولہ ہی کیوں نا ہو لیکن دلہن شادی والے دن سونے کے زیوارت میں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
بھاری بھرکم لاکھوں کا قیمتی جوڑا اور اوپر سے چند ہزار کی مصنوعی جیولری اس ٹرینڈ میں کافی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سونے کی قیمت میں دن بدن اضافے نے غریب گھرانوں کی خواتین کے دل سے تو جیسے سونا پہننے کی خواہش کا خیال ہی نکال دیا ہو، آسمان سے باتیں کرتی سونے کی فی تولہ قیمت نے تو تقریباً ہر طبقے کو کافی پریشان کر دیا ہے
یہی وجہ ہے کہ اب دلہنیں شادی میں سونے کے سیٹ کے بجائے مصنوعی جیولری پہن کر اپنا وقت گزارنے کی کوشش کرتی ہیں اور آسانی سے کہہ دیتی ہیں کہ مجھے کپڑوں کے ساتھ میچنگ جیولری پہننا پسند ہے۔
سونا تو سونا آج کل تو مصنوعی زیورات کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور ایک اچھا آرٹیفیشیل سیٹ اچھی خاصی مالیت کا ہوتا ہے۔ مصنوعی زیورات میں ڈیزائن اس قسم کے ہوتے ہیں کہ دیکھنے والے کی نگاہ دنگ رہ جائے، کچھ مصنوعی سیٹ تو ایسے ہوتے ہیں کہ ڈیزائن اور چمک دمک سونے کے سیٹ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے۔
آج کل مارکیٹ میں مصنوعی جیولری کے بہت سارے برانڈ موجود ہیں جو آرٹیفیشیل جیولری کے نت نئے ڈیزائن متعارف کرا رہے ہیں، مصنوعی جیولری کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کے اس پاس خاص چوائس ہوتی ہے، آپ کسی بھی لباس کے ساتھ میچنگ جیولری پہن سکتی ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو ایک طرف سونے کی قیمت میں اضافہ دن بدن بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف سونے کو پہننے کے ٹرینڈ میں بھی کافی حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ آج کل اس مہنگائی کے دور میں بھی زیادہ تر لوگ مصنوعی جیولری کے بجائے سونے کی جیولری پہننے کو ترجیح دیتے ہیں، لاکھوں روپے کا قیمتی سوٹ اور چند ہزار کا مصنوعی جیولری سیٹ پہننے کا ٹرینڈ تقریباً شہر میں زیادہ ہے۔ کافی امیر اور اچھے گھرانوں میں تو بہت زیادہ ہے، شادی پر لاکھوں کا خرچہ لاکھوں کا جوڑا اور بہت مہنگے پارلر میں تیار دلہن نے مصنوعی جیولری کا سیٹ پہنا ہوتا ہے۔
شہر کے مقابلے میں گاؤں کے لوگ مصنوعی جیولری کے بجائے سونے کی جیولری کو ترجیح دیتے ہیں۔ معمولی قیمت کا جوڑا لیکن سیٹ سونے کا ہوتا ہے خواہ وہ سیٹ ایک تولہ کا کیوں نا ہو، دلہن کو سونے کا سیٹ لازمی پہنایا جاتا ہے۔
مہنگائی کے اس دور میں جہاں سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے تو دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ 20 سے 50 تولہ تک سونا دلہن کو پہناتے ہیں۔
بعض والدین زیادہ سونے کی ڈیمانڈ نہ پوری ہونے پر رشتہِ تک ختم کر دیتے ہیں جو ایک غلط رواج ہے اس رواج کو اب ختم کرنا چاہیے، ڈیمانڈ بھی لڑکے کی حیثیت کے مطابق کریں نا کہ وہ ان کی اوقات سے زیادہ ہو اور نا پوری ہونے کی صورت میں رشتہ توڑنے کی نوبت آئے۔