بلاگز

یہ فیٹف آخر ہے کیا اور اس کا کام کیا ہے؟

کیف آفریدی

پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہے گا، پاکستانی عوام کو ایف اے ٹی ایف کے فیصلے پر مایوسی ہوئی، گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو مکمل ایکشن پلان کو پورا کرنا ہو گا۔ آخر یہ ایف اے ٹی ایف ہے کیا اور اس کا کام کیا ہے؟

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو میں پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر ماہر معاشیات ڈاکٹر زیلاکت خان نے بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) 1989 میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جی سیون (G_7) ممالک نے قائم کیا، بعد میں تعداد بڑھا کر سولہ کر دی گئی جبکہ اب انتالیس تک پہنچ چکی ہے، ”پاکستان ایف اے ٹی ایف سے وابستہ ایشیاء پیسفک گروپ کا حصہ ہے اس طرح اس تنظیم کی بلاواسطہ ایک سو اسی ممالک تک وسعت موجود ہے۔”

ایف اے ٹی ایف بنانے کا مقصد کیا ہے؟

ٹی این این کے ساتھ انٹریو میں ڈاکٹر زیلاکت خان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف ایک ٹاسک فورس ہے جو حکومتوں نے باہمی اشتراک سے تشکیل دی ہے، 1980 میں ایف اے ٹی ایف نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں چالیس سفارشات شامل تھیں جن میں بنیادی اور اہم دو چیزیں درجہ ذیل تھیں۔

ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنا ہے۔ ہر رکن ملک میں مالیاتی قوانین کی یکساں تعریف پر عملدرآمد کیا جائے اور ان پر یکساں طور پر عمل بھی کیا جائے تاکہ دنیا میں لوٹ کھسوٹ سے حاصل ہونے والی دولت کی نقل و حرکت کو مشکل ترین بنا دیا جائے اور لوگوں کے لیے اس قسم کی دولت رکھنا ناممکن بن جائے۔

اسی طرح اکتوبر 2001ء میں ایف اے ٹی ایف کے مقاصد میں منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی فنانسنگ کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اپریل 2012ء میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری اسی ٹاسک فورس کے سپرد کی گئی۔ منی لانڈرنگ کا مطلب غیرقانونی طریقے سے دولت کو باہر ممالک کے منتقلی ہے۔ اسی طرح ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے حوالے سے دنیا بھر میں یکساں قوانین لاگو کروانے اور ان پر عمل کی نگرانی کرنے کا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔

گرے لسٹ بلیک لسٹ کیا ہے؟

ڈاکٹر زیلاکت خان نے بتایا کہ گرے لسٹ کو واچ لسٹ بھی کہا جاتا ہے، ایف اے ٹی ایف ان ممالک کو گرے لسٹ میں ڈال دیتی ہے جو غیرقانونی طریقے سے اپنے ملک سے دوسرے ممالک تک پیسے ارسال کرتے رہتے ہیں جس کے بعد فیٹف ان ممالک کو تنبیہہ دینے کے لیے کچھ اہداف دیتے ہیں جبکہ ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے ایک خاص ٹاسک حوالہ کیا جاتا ہے کہ مقررہ وقت تک ان تمام نکات کو پورا کریں، اس لیے گرے لسٹ کا مطلب ہے کہ فیٹف کی یہ تنظیم ان ممالک پر نظر رکھتی ہے اور ان کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ آیا اس کو جو جو کام پورا کرنے کا کہا گیا ہے وہ اس پر عمل پیرا ہیں اور احسن طریقے سے پائے تکمیل تک پہنچائیں گے یا نہیں؟

بلیک لسٹ

ڈاکٹر زیلاکت خان کے مطابق سن دو ہزار میں فنانشل ایکشن ٹاسک فوس میں بلیک لسٹ بھی شامل کیا گیا جس
کو کال فار ایکشن یعنی کال برائے عمل” کہا جاتا ہے، وہ ممالک جو کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہیں کرتے، منی لانڈرنگ کو روکنے میں ناکام رہتے ہیں تو تو ان کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے بلیک لسٹ میں رکھا جاتا ہے۔

آج کل دو ممالک شمالی کوریا اور ایران کو ایف اے ٹی ایف نے بلیک لسٹ میں ڈال رکھا ہے۔ یاد رہے کہ دو ہزار آٹھ سے دو ہزار پندرہ تک پاکستان مختلف اوقات میں واچ لسٹ یعنی گرے لسٹ میں شامل رہا اور اسی طرح کچھ عرصے کے لیے بلیک لسٹ میں بھی شامل رہا۔

"گرے لسٹ میں رکھنے سے پاکستان کی معیشت کو نقصان اور ساکھ پر اثر”

اس حوالے سے ماہر معاشیات ڈاکٹر زیلاکت خان نے بتایا کہ گرے لسٹ میں رکھنے کا مقصد کہ پاکستان منی لانڈنگ اور دہشت گردوں کو فنڈنگ روکنے کے لیے جو اقدامات کر رہا ہے ان کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو ایکشن پلان پر پورا اترنے کے لیے ستائیس نکات دیے گئے تھے جن میں سے پاکستان نے چھبیس کو احسن طریقے سے پورا کیا، اب ایک نکتے کو ہر صورت میں پورا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان واچ لسٹ سے باہر اآ کے دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی طرح وائٹ لسٹ میں داخل ہو سکے۔ اب پاکستان نے ان افراد کو پکڑنا ہے جن کو اقوام متحدہ کی طرف سے مکمل لسٹ دی جا چکی ہے۔

ڈاکٹر زیلاکت خان کے مطابق دو ہزار آٹھ میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تو ایک ریسرچ کے مطابق پاکستانی معیشت کو تقریباً 38 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ گرے لسٹ میں رکھنے سے پاکستان کو یہ نقصان اس وجہ سے ہوتا ہے کہ مختلف ممالک پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنے سے کتراتے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی پر اثر پڑتا ہے اور معیشت کو ضرب لگ جاتی ہے۔ اسی طرح ملک میں بینکوں میں نئے روابط بنانے میں دشواری ہوتی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔

پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہونے اور ملک کا وقار دنیا بھر میں بلند کرنے کے لیے یہ غیرمعمولی اقدامات پورے کرنے ہوں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button