بینظیر، نام سے ظاہر ہے کہ اس جیسا کوئی نہیں
رانی عندلیب
ہمارے گاؤں میں جب بھی کوئی پیاری گوری چٹی دبلی پتلی لڑکی ہوتی ہے تو سب کہتے ہیں ایسی پیاری ہے جیسے بینظیر۔۔
بینظیر ایک کم عمر لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ خوبرو پیاری دبلی پتلی لڑکی تھیں، جن کے حسن کے جلوے پوری دنیا میں مشہور تھے، ہر کوئی چاہے وہ چھوٹا تھا یا بڑا، جوان تھا یا بوڑھا سب ان کے چاہنے والے تھے، ان میں سے ایک میرے والد صاحب بھی ہیں جو بینظر بھٹو کی پارٹی (پاکستان پیپلز پارٹی ) کو آج بھی نماز میں دعائیں دیتے ہیں۔ بینظر بھٹو کی آج 67ویں یوم پیدائش ہے۔
بینظیر بھٹو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔ وہ 21 جون 1953 کو کراچی میں سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کے گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی وزیر اعظم منتخب ہوئیں اور بینظیر کو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کا شرف بھی حاصل ہے۔ انہوں نے ہارورڈ ہونیورسٹی سے 1973 میں پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کیا، اس کے بعد آکسفوڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔
بینظیر پاکستان کی دو دفعہ وزیر اعظم بنیں، پہلی بار 1988 تا 1990 جبکہ دوسری بار 1993 تا 1996، بینظیر بھٹو نے پسماندہ اور غریب لوگوں کے لیے بہت کام کیا اور اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا کر عورتوں کو ایک منفرد مقام دیا۔
1998 میں انہوں نے جلاوطنی اختیار کی اور 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس آئیں تو ان پر پہلا حملہ ہوا لیکن وہ اس حملے میں بچ گئیں۔
دوسراحملہ ان پر 2 مہینے اور 9 دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ہوا جس میں وہ 54 برس کی عمر میں شہید ہو گئیں مگر افسوس کہ اب تک ان کا قاتل پکڑا نہیں جا سکا۔