بلاگز

‘کورونا وائرس نے غریبوں کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے’

عربہ

چائنہ کے ووہان شہر سے پھیلنے والے وائرس نے جسے دُنیا بھر میں کورونا وائرس کے نام سے جانا جاتا ہے نہ صرف دُنیا کے روایات اور ثقافت کو متاثر کیا بلکہ براہ راست عوام کی زندگی بھی اس سے متاثر ہوئی ہے۔ اگر ہم بالخصوص پاکستان کی بات کرے تو یہاں پر پہلے سے غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام تنگ ہے اور رہی سہی کسر کورونا وائرس نے پوری کردی۔ کورونا وائرس نے کئی لوگوں سے روزگار چھینا اور جن کا روزگار چل رہا ہے تو وہ بھی رونا رو رہے ہیں کہ ان کا کافی نقصان ہوچکا ہے اور انکی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
کورونا وبا میں شدت کی وجہ سے ملک کے بیشتر مارکیٹس، کارخانے، ٹرانسپورٹ نظام اور تعلیمی ادارے بند ہوئے اور عام ریڑھی اور چابڑی والا مزدو بھی متاثر ہوا۔ کئی لوگوں نے اس دوران فاقے بھی کئے ہیں کیونکہ مزدوری ملتی نہیں تو لوگ کہاں سے کھائیں گے۔

پاکستان میں معیشت کی ترقی کا جائزہ لینے والے ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامک کی گزشتہ سال جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کوویڈ-19 کیوجہ سے پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور اوپر سے ہر روز حکومتی ادارے مہنگائی کے نویدیں سُنائی نہیں تھکتی۔
اس مخدوش صورتحال میں موجودہ حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبے بھی شروع کئے ہیں جن میں احساس کفالت پروگرام اور اب بڑے شہروں میں مفت رمضان کھانا بھی دیا جاتا ہے لیکن غریب عوام کے مسائل یہاں پر ختم نہیں ہوتے بلکہ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کیلئے حکومت کو اقدامات اُٹھانے پڑیں گے تاکہ وہ عزت سے اپنے لئے کچھ کمائیں اور اپنے خاندان کا پیٹ پالیں۔
الحمد للہ پاکستانی قوم زکوات خیرات او صدقات میں بھی سب سے آگے آگے ہیں، اس وقت اکثر سوشل میڈیا کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے کہ فلاحی ادارے غربا میں راشن اور دیگر ضروریات کی اشیا تقسیم کر رہے ہیں اور ان میں اکثر بیوہ خواتین، یتیم، یا معذور افراد دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن پھر بھی وہ کن کن کی مدد کریں گے کیونکہ مستحق افراد کی تعداد کئی زیادہ ہے۔

اگر مہنگائی کی شرح اسی طرح برقرار رہی اور حکومت نے بھی غریبوں کی فلاح و ہہبود کیلئے کچھ اقدامات نہ کئے تو خدانخواستہ کل انہیں فلاحی اداروں کو بھیجنے والے امداد کے متوسط طبقے کے لوگ بھی خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے جس کا اثر نہ صرف غریب عوام پر ہوگا بلکہ یہ ملک کی معیشت کیلئے بھی خطرناک صورتحال ثابت ہوسکتی ہے۔
میرے خیال میں عوام کو درپیش مسائل کے اضافے کا سب سے بڑا سبب کوویڈ 19 ہی بنا ہے لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وبا کے خاتمے کیلئے ہر شخص اپنی انفرادی اور اجتماعی زمہ داریاں پوری کرے اور طبی ماہرین کے تجاویز اور مشوروں پر عمل کریں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کا سب سے بڑا علاج ویکسین لگانا اوراحتیاط ہے اور احتیاط میں سماجی فاصلے کو چھ فٹ تک رکھنا، ماسک پہننا، سینیٹاٹزرز کا استعمال شامل ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button