بلاگز

رمضان کا مہینہ، مہنگائی اور دسترخوان پر دو تین اقسام کے کھانے

رانی عندلیب

رمضان المبارک کے بارے میں یہ عام تاثر ہے اور قرآن اور اسلامی تعلیمات سے بھی ثابت ہوا ہے کہ یہ رحمتوں ، برکتوں اور گناہوں کے معاف ہونے کا مہینہ ہے ۔ دراصل یہ مہینہ معجزوں کا مہینہ ہے اور کبھی کبھی یہ معجزے ہمیں اسی دنیا میں نظر آتے ہیں ۔ انہی معجزوں میں ایک معجزہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں ہر کسی کے دستر خوان میں دو تین اقسام کی خوراکی اجزء ضرور موجود ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ رمضان المبارک میں ہمارے دلوں کے اندر انسانی جذبات ایک دوسرے کے لئے امڈ آتے ہیں جس کی بدولت ہم اپنے ہمسایوں ، رشتہ داروں اور پڑوسیوں سمیت ہر غریب کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان کے لئے افطاری اور سحری کا بندوبست کرتے ہیں۔

ہمیں ہر روز سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے معلومات ہوتا ہے کہ مخلتف غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کی جانب سے غریب اور مستحق خاندانوں میں رمضان فوڈ پیکجز تقسیم کئے گئے جو کہ ایک قابل تعریف عمل ہے اور اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ تعالی ہر کسی کو کسی نہ کسی ذریعہ سے رزق حلال پہنچاتا ہے۔

اسطرح جب عید قریب آنے لگتی ہے تو اس دوران بھی زیادہ تر لوگ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ وہ بھی اپنے بچوں اور خاندان کی طرح لاچار اور غریب لوگوں کے لئے عید کے کپڑے اور دیگر ضروریات اشیاء مہیا کریں تاکہ وہ بھی عید پر نئے کپڑے اور جوتے پہینے اور اپنی خوشیاں منائیں۔

اچھا جی! یہ تو عام عوام کی بات ہوئی اب ایک نظر حکومت کی کارکردگی پر ڈالتے ہیں ۔ اگر دیکھا جائے تو جب بھی رمضان کا مہینہ آتا ہے اس دوران عوام پر مہنگائی کا بم گرایا جاتا ہے اور سبزیوں، پھلوں اوراشیاء خوردنوش کی قیمتں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں جس کا سارا بوجھ غریب عوام پر پڑتا ہے اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے قیمتں کنٹرول کرنے والی کمیٹیاں کہاں غائب ہوتی ہے اور اس کے ساتھ روزانہ جو وزیروں اور مشیروں کے بیانات آتے ہیں اس کا اثر کہاں ہے ؟

حالات کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں صبح سے لیکر شام تک گلیوں اور کوچوں میں ، نہ صرف قصائی بلکہ کریانہ سٹور اور سبزیوں والے غریب عوام کو لوٹتے ہیں تاہم ان کو روکنے والا کوئی نہیں ، کیا یہ حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اس مبارک مہینے میں عوام کو ریلیف مہیا کریں؟

اگر ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کریں تو وہاں کرسمس ، ایسٹر اور دیگر مذہبی تہواروں کے دنوں میں نہ صرف اشیائے خوردونوش بلکہ باقی چیزوں کی قمیتوں میں 50 فیصد تک کمی کی جاتی ہے جس کا مقصد عوام کو سہولت دینا اور ان کی خوشیوں میں شریک ہونا ہوتا ہے لیکن ہماری حکومت نہ تو ہماری خوشیوں میں شریک ہوتی ہے بلکہ ہماری عیدیں اور بہت ساری خوشیاں مہنگائی کی نذر کردیتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button