بلاگز

”کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں” سب سے زیادہ ڈپریشن کا باعث بننے والا جملہ

سمن خلیل
کورونا وائرس کی وجہ سے اگر ایک طرف لاکھوں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں تو دوسری طرف اس کی وجہ سے پھیلے ڈر، خوف اور ذہنی دباؤ نے صحتمند لوگوں کو بھی ڈپریشن میں مبتلا کردیا ہے۔ تقریباً ہر انسان میں اس بدلتے اور غیریقینی صورتحال کی وجہ سے کچھ نہ کچھ تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں اور سب کو لگتا ہے کہ اگر انکو یہ وائرس ہوگیا تو وہ کیا کریں گے۔

ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی شرح میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہوتاجارہا ہے جس کی وجہ سے لوگ گھروں تک محصورہوگئے ہیں آپ اس بیماری کا شکار ہیں یا نہیں، کورونا وائرس کے ساتھ جڑا یہ جملہ کہ ’اس کا کوئی علاج نہیں‘، سب سے زیادہ ڈپریشن کا باعث بنتا ہے کورونا وباء کے باعث لوگ ضرورت کے وقت ہی گھروں سے باہر نکلتے ہیں دوسری طرف ڈپریشن کا یہ عالم ہے کہ بے روزگار عوام خودکشی کرنے پر مجبور ہے اور ڈپریشن کا شکار ہے۔

ڈپریشن کا تعلق ہمارے ذہن سے ہوتا ہے جیسے جیسے ہمارے مزاج میں تبدیلی آتی ہے غم ، ٹینشین ، پریشانی سے ہم ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا موڈ خراب ہوتا ہے کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا طرح طرح کے برے خیالات ہم پر ہاوی رہتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ کسی پیارے کو کھو دینے سے بھی ڈپریشن کا مرض لاحق ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ مخصوص ادویات، منشیات، ہارمونز میں تبدیلیاں اور موسموں میں تبدیلی سے بھی ایسا ہوسکتا ہے اگر آپ کا مزاج موسم سے جڑا ہوا ہے یعنی گرمیوں سے خوش باش اور سردیوں میں اداس، تو یہ ڈپریشن کی ایک قسم ہوسکتی ہے جسے سیزنل ڈپریشن بھی کہا جاتا ہے، خزاں کے اختتام اور سردیوں کے آغاز سے یہ سامنا آسکتا ہے ۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے وائرس کی زد میں تو صرف تھوڑے ہی لوگ آئے ہیں لیکن نفسیاتی اعتبار سے ہم سب اس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے زہنی دباؤ کا شکار لوگ ہر ایک کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں وہ سمجھتے ہیں سامنے والے بندے کو کورونا وائرس ہے اور اس سے وائرس انکو بھی ٹرانسفر ہوجائے گا یہ ٹھیک ہے کہ احتیاط ضروری ہے لیکن اس حد تک بھی نہیں کہ بیماری نہ ہوتے بھی بندہ ڈپریشن میں چلا جائے۔
ڈپریشن کیا ہے ؟
اسی حوالے سے سائیکالوجسٹ عرشی ارباب کا کہنا ہے کہ ڈپریشن اداسی اور مایوسی کا نام ہے، کسی وجہ سے یا بنا کسی وجہ کہ دل کا اداس ہونا طبیعت میں بے زاری آنا اگر یہ علامات تین ہفتے سے زیادہ ہوں توانسان ڈپریشن کا شکار ہوسکتا ہے۔
ڈپریشن کیوں ہوجاتا ہے اور اس کی کیا علامت ہے ؟
اسی حوالے سے کلینیکل سائیکالوجسٹ عرشی ارباب کہتی ہیں کہ کم مولت زندگی میں غیر خوشگوار وقت کا ہونا جیسے اپنے پیاروں کی موت ، دوستوں کی جدائی ، گھریلو جھگڑے، بے روزگاری یہ چیزیں اگر مہینوں رہے تو انسان ڈپریشن میں چلا جاتا ہے، اس کے علاوہ تنہا پسند انسان یا کسی بھی لاعلاج بیماری میں سالوں میں مبتلا انسان ، بچپن کا کوئی حادثہ یا پھر شراب نوش انسان ان کا خودکشی کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ عرشی ارباب کے مطابق جنس کے لحاظ سے خواتین میں ڈپرشین ہونے کا اندیشہ72 فیصد جبکہ مردوں میں 44 فیصد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈپریشن موروثی بھی ہوتا ہے اگر والدین میں ڈپریشن کی بیماری موجود ہے تو اولاد میں 8 گنا زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
ڈپریشن کی علامات
موڈ کا خراب ہونا ،زندگی سے بے زار ہوجانا، نہ امید ہونا ،زات سے نفرت، ٖغصہ ، برے خیالات ، بات بات پر چڑنا ،خودکشی جیسے خیالات کا آنا ، نیند خراب ہونا یہ سب ڈپرشین کی علامات ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سائیکالوجسٹ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے لوگ ڈپریشن میں اس لئے گئے کیونکہ ان میں خوف بہت زیادہ تھا اپنے پیاروں کی موت کا ، بیماری کے سامنے کا ،مالی بحران کا سامنا ،دوستوں اور رشتےداروں سے ملنا جلنا ختم ان سب چیزوں نے لوگوں کی زندگی کو بدل دیا جس سے وہ مایوس ہوگئے۔
ڈپریشن کا علاج
عرشی ارباب کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا علاج یہی ہے کہ آپ ایک فاصلے سے لوگوں سے ملے جلے ، اپنے آپ کو وقت دے اپنا خیال رکھیں وہ کام کریں جس سے اپ کو خوشی ملتی ہے ، کتابیں پڑھیں ، قرآن پاک کی روزانہ تلاوت کریں ، عرشی ارباب کا کہنا ہے روزانہ ورزش کرنےاور صحت مند ٖغذا کھانے کے ساتھ ساتھ ڈھیر سارا پانی پیے اس سے اپکی صحت اور جلد دونوں میں بہتری آئے گی جبکہ نیند پوری کرنا آپ کو ڈپریشن سے باہر لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button