شہزادہ بہرام خان جھیل اور گل اندامہ خاپیرئی سے محبت کی کہانی
سرفراز خان
آپ کو وادی شانگلہ میں واقع تخت بہرام خان جھیل کی سیر کراتے ہیں، یہ جھیل جو افسانوی کہانیوں کا مرکزی کردار ہے یونین کونسل پیرخانہ کے شمال مشرق میں لوگے اجمیر سے اٹھ گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ہے، یہاں ایک
"شہزادہ بہرام خان جھیل” اور ایک تخت بہرام خان ہے۔
بہرام خان شہزادہ کے نام سے مشہور یہ جھیل سطح سمندر سے گیارہ ہزار ساٹھ فٹ کی بلندی پر کوہ سفید یا سپین غر کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے۔ اس جھیل کے بارے میں بہت سی افسانوی داستانیں یہاں کے بزرگ بیان کرتے ہیں۔
ایک بزرگ کے بقول جب شہزادہ بہرام خان گل اندام پری کی تلاش میں نکلا تو انہوں نے یہاں قیام کیا تھا، اور اس دیو مالائی جھیل کو پریوں اور ادم زاد کی مدد سے بنایا گیا تھا۔
جھیل سے نکلنے والے پانی کے راستے میں ہموار پتھروں کا فرش اور ایک لمبا چوڑا ہموار پتھر اب بھی موجود ہے اور اسی پتھر کو تخت بہرام خان یا پشتو زبان میں تخت برہ خان کہتے ہیں،شہزادہ بہرام خان کے بارے میں مشھور ہے کہ انھیں پریوں کے دیس کی شہزادی گل اندامہ خاپیرئ (پری) سے پیار ہوگیا تھا کہا جاتا ہے کہ شہزادہ بہرام خان اس پتھر پر بیٹھا کرتے تھے اور گل اندامہ خاپیرئ (پری) کا انتظار کرتے تھے کہا جاتا ہے کہ بالآخر شہزادہ بہرام خان کی شہزادی کو ایک دیو بھگا کر لے گئے تھے۔
اس کہانی میں کتنی صداقت ہے کہ ایک انسان ایک پری پر فریفتہ ہوگیا اور کس طرح اس طلسماتی دنیا میں پہنچ گیا یہ تو کسی کو نہیں معلوم لیکن اس دیو مالائی جھیل کے کنارے عصر کے بعد رکنا اسان نہیں کیونکہ یہاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان اپنے جسم میں بھاری پن ضرور محسوس کرتا ہے۔
تخت بہرام خان کے قریب پہاڑی چوٹی ہے جسے مقامی لوگ شڑشمو کنڈاو (سرسوں کنڈاو ) کہتے ہیں اس جگہ کے بارے میں مشہور ہے کہ جب گل اندامہ خاپیرئ پری کو ایک دیو اغواء کر کے لے جا رہا تھا تو اس دیو نے راستے کی نشاندہی کے لئے اس جگہ سرسوں کا بیج بویا تھا تاکہ راستے کی نشاندہی ہو سکے یہاں کی سیر کے لئے جانے والے دوستوں کو مقامی لوگوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہاں سامان وغیرہ کی رسد کے لیے گھوڑوں کی ضرورت ہوتی ہے اور نئے سیاحوں کے لئے راستے معلوم کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
تخت بہرام خان پہنچنے کے لیے کئی گلیشیئرز کو پار کرنا پڑتا ہے جس کے لیے بوٹ کا استعمال لازمی ہے ہائیکنگ کے شوقین باآسانی یہاں جاسکتے ہیں لیکن شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی ادویات ساتھ رکھیں اور خوراکی اشیا کے بغیر سفر نہ کریں۔
یہاں قدرتی خودرو پودے کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں جون، جولائی،اگست کے مہینوں میں اپ یہاں جاسکتے ہیں ستمبرکے اواخر سے لیکر مارچ تک یہاں دس سے پندرہ فٹ برف پڑی رہتی ہے اگست کے مہینے میں جہاں پورے ملک میں گرمی زوروں پر ہوتی ہے یہاں اپ کو ہر طرف برف ہی برف نظر آئے گی اس جھیل کی چوٹی سے ایک طرف کوھستان کی وادی دوبیر کے پہاڑی سلسلے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف سوات مدین کے علاقے کی بیشیگرام جھیل بھی آپ کو نظر آئے گی، ایک بار ضرور تخت بہرام خان کی سیر کے لئے جائیں اور اس خوبصورت ترین جھیل کے کنارے چند لمحے ضرور گزاریں۔