خیبر پختونخوا: مخصوص نشستوں پر 25 ارکان نے حلف اٹھا لیا مگر حکومت کا عدالت سے رجوع کا اعلان

عبدالقیوم آفریدی
خیبر پختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے 25 نئے ارکان نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں گورنر فیصل کریم کنڈی سے حلف اٹھا لیا۔ حلف برداری کی یہ غیر معمولی تقریب اس وقت ہوئی جب کورم کی کمی کے باعث اسپیکر صوبائی اسمبلی اجلاس میں نئے ارکان سے حلف نہ لے سکے۔ گورنر کی جانب سے حلف لینے کو حکومت نے آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نئے شامل ہونے والے ارکان میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نمائندے شامل ہیں۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی فرح خان، امنہ سردار، فائزہ ملک، شازیہ جدون، افشاں حسین، جمیلہ پراچہ اور سونیا حسین شامل ہیں، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی بلقیس، ستارہ آفرین، ایمن جلیل جان، مدیحہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفر بیگم اور ناہید نور نے بھی حلف اٹھایا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے شازیہ طہماس، ساجدہ تبسم، مہر سلطانہ، اور آشبر جان جدون نے گورنر سے حلف لیا، جب کہ اے این پی کی خدیجہ بی بی اور شاہدہ وحید، اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کی نادیہ شیر بھی حلف لینے والوں میں شامل تھیں۔
اقلیتی نشستوں پر جے یو آئی کے عسکر پرویز، گرپال سنگھ آفریدی، مسلم لیگ (ن) کے سریش کمار، اور پیپلز پارٹی کے بہاری لعل نے حلف اٹھایا۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، جس میں اپوزیشن کے ارکان اور نو منتخب نمائندے موجود تھے، تاہم صرف 4 حکومتی ارکان نے شرکت کی۔ تلاوتِ قرآن کے فوراً بعد حکومتی رکن شیر علی آفریدی نے کورم کی نشاندہی کی، جس کے باعث اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس 24 جولائی تک ملتوی کر دیا، اور نئے ارکان حلف نہ اٹھا سکے۔
اپوزیشن نے اس صورتحال پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے گورنر کو نامزد کرتے ہوئے ہدایت دی کہ جتنی جلد ممکن ہو، حلف برداری کروائی جائے۔ جس کے بعد شام 6 بجے گورنر نے نئے ارکان سے حلف لیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گورنر ہاؤس میں ہونے والی حلف برداری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 65 واضح ہے کہ حلف صرف اسمبلی فلور پر لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے حلف لینے سے انکار نہیں کیا بلکہ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ وزیراعلیٰ کے مطابق آرٹیکل 255(2) صرف اس وقت لاگو ہوتا ہے جب صورتحال واقعی ناقابلِ عمل ہو، لیکن یہاں اسمبلی اجلاس طلب کیا جا چکا ہے، اس لیے گورنر کا حلف لینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ اس عمل کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، اور اس حوالے سے رٹ پٹیشن تیار کر لی گئی ہے، جو آج چھٹی کے باعث دائر کی جائے گی۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ آئینی تقاضوں کی پاسداری کے لیے قانونی راستہ اختیار کر رہی ہے۔