باجوڑ: ڈی ایچ کیو ہسپتال خار مبینہ کرپشن، سیاسی مداخلت اور بدانتظامی کی زد میں

رحمان ولی احساس
ضلع باجوڑ کے واحد ضلعی ہسپتال، ڈی ایچ کیو خار، میں جاری مبینہ کرپشن، ادویات کی خرد برد، سیاسی مداخلت اور کلریکل مافیا کے خلاف شدید عوامی اور سماجی ردعمل سامنے آیا ہے۔ سولہ لاکھ سے زائد آبادی کے لیے قائم اس اہم طبی مرکز کو عوامی شکایات اور میڈیا رپورٹس نے تنقید کا محور بنا دیا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں سرکاری ادویات غائب کر کے بازاروں میں فروخت کی جاتی ہیں، جبکہ مریضوں کو بتایا جاتا ہے کہ دوائیں ختم ہو چکی ہیں۔ سماجی کارکن گل زیب خان کا کہنا ہے کہ ہسپتال کا نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ ان کے بقول، حالیہ بم دھماکے کے زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا تو اس وقت ہسپتال میں بجلی غائب تھی، حالانکہ ہسپتال کے پاس اپنا فیڈر، سولر سسٹم اور جنریٹر موجود ہے۔
سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر وزیر خان صافی کی بار بار تقرری بھی عوامی حلقوں میں متنازع بنی ہوئی ہے۔ ان پر سیاسی پشت پناہی اور مبینہ خرید و فروخت کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تقرریاں محکمانہ اصولوں کے مطابق ہوئی ہیں۔
ہسپتال کے بعض کلرک بھی عوامی تنقید کی زد میں ہیں، جو تبادلے کے باوجود کئی سالوں سے اپنی نشستوں پر براجمان ہیں۔ ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور سیاسی اثر و رسوخ کے تحت فیصلے کرنے کے الزامات ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر گل افضل اور جماعت اسلامی کے رہنما محمد یونس مسافر خان نے ہسپتال کی مالی و انتظامی صورتحال پر آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق عوام کو سہولیات سے محروم رکھنا کسی صورت قبول نہیں۔
ہسپتال انتظامیہ ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ ادویات کی فراہمی محکمہ صحت کے کوٹے کے مطابق کی جاتی ہے، اور وسائل کی کمی ہسپتال کی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
مقامی سماجی کارکنوں، عوام اور سیاسی جماعتوں نے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ میں شفافیت لائی جائے، کلرکوں کے تبادلوں پر عمل درآمد ہو، ادویات کی فراہمی اور استعمال کا ریکارڈ عوام کے سامنے لایا جائے، اور ہسپتال کو سیاست سے پاک کیا جائے۔
ڈی ایچ کیو ہسپتال خار جو عوامی صحت کی خدمت کا مرکز ہونا چاہیئے، بدقسمتی سے آج ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ صرف وضاحتوں سے آگے بڑھتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کے ذریعے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور ہسپتال حقیقی معنوں میں ایک فعال طبی مرکز بن سکے۔