بلاگزعوام کی آواز

محرم الحرام ، قربانی، صبر اور انسانیت کے بیدار ضمیر کی لازوال داستان

صدف سید

محرم اسلامی قمری کلینڈر کا پہلا مہینہ ہے اور ان چار مہینوں میں شامل ہے جنہیں قرآن میں "حرمت والے مہینے” کہا گیا ہے، جن میں جنگ و جدال اور خونریزی سخت منع ہے۔ محرم کا مطلب ہی "حرمت والا” یا "ممنوع” ہے، یعنی یہ مہینہ نہایت متبرک اور قابل احترام ہے۔ اسی مہینے سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے، جو روحانی تجدید اور غور و فکر کا پیغام لاتا ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: "بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے ہیں، پس ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔” (سورۃ التوبہ: 36)

احادیث نبوی ﷺ میں بھی اس مہینے کی فضیلت واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: "رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔” (صحیح مسلم: 1982)

اسی طرح نبی کریم ﷺ نے عاشورا (10 محرم) کے دن روزہ رکھا اور اس کی فضیلت بیان کی۔ انہوں نے فرمایا کہ عاشورا کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ عاشورا کا روزہ یہودیوں میں بھی معروف تھا کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اس دن فرعون سے نجات ملی تھی، اس خوشی میں روزہ رکھا جاتا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اس میں ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ رکھنے کی تاکید فرمائی تاکہ مسلمانوں کی پہچان جدا رہے۔

محرم الحرام کی سب سے بڑی نسبت واقعہ کربلا سے ہے، جو 61 ہجری میں پیش آیا، جب حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے ظلم، جبر اور باطل کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور حق و باطل کی جنگ میں شہادت کو قبول کیا۔ کربلا کا واقعہ پوری امت مسلمہ کے لیے قربانی، صبر، عدل اور حق کے قیام کی سب سے عظیم مثال ہے۔

7 محرم کو کربلا میں یزیدی فوج نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے قافلے کا پانی بند کر دیا۔ فرات کا دریا قریب ہونے کے باوجود امام حسینؑ اور ان کے ساتھی پیاسے رہے۔ یہی دن صبر، استقامت اور اللہ پر کامل بھروسے کی عملی تصویر ہے۔ شیعہ مسلمان خاص طور پر اس دن مجالس اور ماتم کی صورت میں پانی کی بندش کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

8 محرم کو حضرت امام حسینؑ نے آخری مرتبہ یزیدی لشکر سے صلح اور حق پر مبنی بات چیت کی کوشش کی، مگر یزید کی فوج جنگ پر مُصر رہی۔ یزیدی لشکر کی تعداد ہزاروں میں تھی جبکہ امام حسینؑ کے ساتھ صرف 72 افراد موجود تھے۔ اسی وجہ سے کربلا میں سوگ کی کیفیت مزید بڑھ جاتی ہے اور مسلمان دنیا بھر میں مجالس، دعاؤں اور ذکرِ شہداء میں مشغول رہتے ہیں۔

تاسوعا کی رات کربلا میں خوفناک ماحول تھا۔ امام حسینؑ نے اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ دشمن کل حملہ کرے گا، جو جانا چاہے جا سکتا ہے، میں کسی پر جبر نہیں کرتا۔ مگر وفاداری کی ایسی عظیم مثال پیش کی گئی کہ کسی نے بھی امام کو چھوڑنا گوارا نہ کیا۔ دنیا بھر میں مسلمان اس رات کو شبِ بیداری، دعاؤں، قرآن خوانی اور ذکرِ حسینؑ میں گزارتے ہیں۔

10 محرم اسلامی تاریخ کا سب سے عظیم اور دردناک دن ہے۔ 10 محرم 61 ہجری کو میدانِ کربلا میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ امام حسینؑ نے اپنے چھوٹے بچے حضرت علی اصغرؑ سے لے کر اپنے بھائی حضرت عباسؑ اور جوان بیٹے حضرت علی اکبرؑ سمیت سب کی قربانی دی، مگر باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔

اسی دن حضرت امام حسینؑ نے حق و صداقت کا پرچم بلند رکھتے ہوئے اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی، جس کی یاد میں مسلمان ماتم کرتے ہیں، مجالس برپا کرتے ہیں، جلوس نکالتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ظلم اور جبر کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔

اہل سنت کے نزدیک بھی عاشورا کا دن عظیم اہمیت رکھتا ہے۔ اس دن حضرت موسیٰؑ اور ان کی قوم کو فرعون سے نجات ملی، حضرت نوحؑ کی کشتی کو سلامتی ملی، حضرت یونسؑ کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی اور حضرت آدمؑ کی توبہ قبول ہوئی۔ اس دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال کے گناہ معاف ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔

11 محرم کو اہل بیتؑ کے قافلے کو اسیر بنا کر کوفہ اور شام کی طرف روانہ کیا گیا۔ یزیدی فوج نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے شہداء کے جسموں کو بے گورو کفن میدان میں چھوڑا اور اہل حرم کی بے حرمتی کی۔

محرم اور خاص طور پر عاشورا کی یاد صرف مسلمانوں تک محدود نہیں، دنیا کے کئی غیر مسلم معاشرے بھی اس مہینے کی حرمت کو تسلیم کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیا، عراق، ایران، لبنان اور دیگر ممالک میں غیر مسلم برادریاں بھی جلوس، مجالس اور عزاداری میں شریک ہوتی ہیں اور امام حسینؑ کی قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہیں۔

امام حسینؑ کی شہادت انسانیت کے لیے پیغامِ حریت اور عدل ہے۔ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا، حق پر ڈٹ جانا اور ظلم و جبر کے سامنے نہ جھکنا ۔ یہ اصول صرف مذہب اسلام کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے ہیں۔ اسی لیے بہت سے غیر مسلم محرم کو "انسانی قربانی کی علامت” سمجھتے ہیں۔

ہندوستان میں ہندو، سکھ اور عیسائی برادری بھی جلوسوں میں شریک ہوتی ہے اور "یا حسینؑ” کی صداؤں میں شامل ہوتی ہے۔ دنیا کی کئی یونیورسٹیوں میں امام حسینؑ پر لیکچرز، سیمینارز اور تحقیقی مقالے پیش کیے جاتے ہیں۔

محرم الحرام صرف اسلامی سال کا پہلا مہینہ نہیں، یہ قربانی، صبر، استقلال اور حق و باطل کی جنگ کی عظیم یاد ہے۔ چاہے روزوں کے ذریعے عبادت ہو، مجالس و جلوسوں کے ذریعے شہداء کی یاد ہو، یا ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہو ۔ محرم ہمیں سکھاتا ہے کہ باطل کے سامنے جھکنا ذلت ہے اور حق پر ڈٹ جانا ہی اصل کامیابی ہے۔

امام حسینؑ نے میدانِ کربلا میں جان دے کر ثابت کر دیا کہ دین اسلام صرف عبادات اور رسومات کا مجموعہ نہیں بلکہ قربانی، اصول پسندی اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا نام ہے۔

آج پوری دنیا میں چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم، محرم کی حرمت اور عاشورا کی یاد میں یکجہتی، انصاف، انسانیت اور قربانی کا سبق پیش کرتے نظر آتے ہیں ۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button