پارٹی میں اہم عہدے دیئے جائیں، اٹک جیل سے رہائی پانے والے پی ٹی آئی کارکنوں کا مطالبہ

مصباح الدین اتمانی
پاکستان تحریک انصاف باجوڑ کے ان 25 کارکنوں نے، جو حال ہی میں اٹک جیل سے چھ ماہ قید کے بعد رہا ہوئے ہیں، پارٹی قیادت سے اہم مطالبات کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ان کے مسائل کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو وہ احتجاجی کیمپ لگانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
رہائی پانے والے کارکنوں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پارٹی قیادت کی جانب سے عدم تعاون پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں شریک کارکنوں نے کہا کہ انہوں نے عمران خان اور پارٹی کے لیے چھ ماہ کی قید کاٹی، مگر رہائی کے بعد انہیں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں پارٹی میں اہم عہدے دیئے جائیں، ترقیاتی اسکیموں میں ترجیح دی جائے، خصوصی مالی پیکیج دیا جائے، اور عدالتی پیشیوں کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے۔
اجلاس میں شریک محمد اکرام، جو تحصیل سلارزئی سے تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ چار بچوں کے والد اور خاندان کے واحد کفیل ہیں۔ انہیں 26 اکتوبر کے احتجاجی دھرنے سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا، "جیل میں چھ ماہ گزارے، اس دوران کسی نے میرے خاندان کی خبر نہ لی، نہ کوئی مالی تعاون کیا۔” ان کے مطابق بعض کارکنوں کے اہل خانہ کو گھروں کا کرایہ ادا کرنے کے لیے گھر کا سامان تک بیچنا پڑا۔
ساجد، جن کا تعلق تحصیل اتمانخیل سے ہے اور تین بچوں کے والد ہیں، نے بتایا کہ وہ ایم پی اے اجمل خان کے ہمراہ احتجاجی دھرنے کے لیے اسلام آباد گئے تھے جہاں سے انہیں گرفتار کیا گیا۔
ان کے مطابق ان کے بھائی نے پانچ لاکھ روپے قرض لیا تاکہ گھر کا خرچہ چلایا جا سکے، مگر پارٹی قیادت نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ "ہم میں سے کچھ کارکنوں کے اہل خانہ کرایہ ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔”
اجلاس میں شریک کارکنوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو وہ پہلے پارٹی قیادت سے رابطہ کریں گے، اور اگر شنوائی نہ ہوئی تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے پاس جا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پارٹی سے وابستہ ہیں اور حمایت جاری رکھیں گے، مگر قربانی دینے والوں کو ان کا حق دینا ہوگا۔
اس حوالے سے جب پاکستان تحریک انصاف باجوڑ کے ضلعی قیادت اور سابق صوبائی وزیر انورزیب کے فرزند سکندرزیب خان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔