کیا انٹرنیٹ صرف انٹرٹینمنٹ بن کر رہ گیا؟

محراب شاہ آفریدی
انٹرنیٹ اور معلومات تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔ بازار ذخہ خیل اور شلمان جیسے کئی دور افتادہ قبائلی علاقے اس جدید دور میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اب تو شہری علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کا حال برا ہے۔ موبائل ٹاورز کے مالکان پیکیجز کی پوری رقم وصول کرتے ہیں جبکہ ان کی سروس ناقابل بیان حد تک بیکار اور سست بنا دی گئی ہے۔
موبائل ٹاورز نے سگنلز اور انٹرنیٹ کی رفتار کو کم ترین سطح پر رکھ کر استحصال شروع کر دیا ہے۔ لوگ نیٹ پیکیج تو خرید لیتے ہیں مگر انٹرنیٹ سے کما حقہ مستفید نہیں ہو سکتے۔ حکومت تو اس جرم میں شریک ہے لیکن عدالت بھی اس ناانصافی اور ظلم کا نوٹس نہیں لیتی۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین اور انسانی حقوق کے علمبردار بھی کوئی خاص آواز بلند نہیں کرتے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کے دور افتادہ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں یا اگر کہیں موجود بھی ہے تو انتہائی بیکار سروس ہے۔
موجودہ دور میں انٹرنیٹ تک رسائی کو ایک بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے خاص طور پر آزادی اظہار، تعلیم، معلومات تک رسائی اور ترقی کے حقوق کے تناظر میں۔ گلوبل شہری کے فرائض اور حقوق کی راہ میں بھی انٹرنیٹ کا فقدان یا اس کی بیکار سروس رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
بین الاقوامی مؤقف:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2016 میں ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ "انٹرنیٹ تک رسائی کا حق ہر فرد کو حاصل ہونا چاہئے اور اسے بند کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔”
انٹرنیٹ کیوں ایک بنیادی حق ہے؟
1. آزادی اظہار کا ذریعہ:
شہری انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، آواز بلند کرتے ہیں، ظلم یا ناانصافی کے خلاف بات کرتے ہیں اور معلومات شئیر کرتے ہیں۔ خرابیوں کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس کے ذریعے پبلک تبادلہ خیال کرتی ہے۔ بحث مباحثہ کا کلچر پروان چڑھتا ہے۔
2. تعلیم اور علم تک رسائی:
دنیا کی بڑی یونیورسٹیاں، ان کی ریسرچ اور علمی مواد آن لائن دستیاب ہیں، جس سے محرومی تعلیم سے محرومی کے مترادف ہے۔ جدید تحقیق، ایجادات اور سیاسی حالات سے باخبر ہونا ہر بین الاقوامی شہری کا بنیادی حق ہے۔
3. معاشی مواقع کا دروازہ:
روزگار، کاروبار، فری لانسنگ اور ای-کامرس سب انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ طلباء پڑھائی اور امتحانات کی تیاری کے سلسلے میں بھی انٹرنیٹ سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
4. سماجی شرکت اور شمولیت:
شہری انٹرنیٹ کے ذریعے سرکاری اور ریاستی پالیسیوں، مشاورت، اور جمہوری عمل میں حصہ لیتے ہیں، اچھائی کی تعریف کرکے ساتھ دیتے ہیں اور کمزور پہلوؤں پر تنقید کرتے ہیں۔
5. شفافیت اور احتساب:
میڈیا، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز حکومتی اداروں کے احتساب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور واچ ڈاگ کا کردار ادا کرتے ہیں۔
انٹرنیٹ اب محض ایک سہولت اور انٹر ٹینمنٹ نہیں بلکہ ایک لازمی ذریعہ بن چکا ہے جس کے بغیر کسی بھی فرد یا معاشرے کی ترقی، انصاف اور آزادی مکمل نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا، انٹرنیٹ تک مساوی رسائی کو بنیادی انسانی حق تسلیم کیا جانا چاہئے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں محرومی پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ صارفین کا فرض بنتا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے بنیادی حق کے لئے مل کر آواز بلند کریں، احتجاج کریں اور اعلیٰ سرکاری حکام اور منتخب نمائندوں کو اس طرف متوجہ کریں۔