نوشہرہ:آٹھ ماہ کی حاملہ خاتون کو زندہ جلانے کا معمہ حل

سید ندیم مشوانی
نوشہرہ کینٹ کے علاقے مسلم ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ عظمیٰ یاسین کی پراسرار گمشدگی کا معمہ حل ہو گیا۔ نند، بھائی اور آشنا نے مل کر آٹھ ماہ کی حاملہ بھابھی کو زندہ جلا دیا۔
ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق 21 مئی 2025 کو عظمیٰ یاسین کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ نوشہرہ کینٹ میں شوہر یاسین کی مدعیت میں درج کی گئی۔ 24 مئی کو ایف آئی آر نمبر 365 کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔ تفتیش کے دوران مقتولہ کی نند حمیرا تاج کو شامل تفتیش کیا گیا، جس نے دورانِ تفتیش سب کچھ اگل دیا۔
حمیرا تاج نے انکشاف کیا کہ اس کے زاہد الرحمن نامی نوجوان سے ناجائز تعلقات تھے، اور اسے خوف تھا کہ بھابھی عظمیٰ یہ راز فاش نہ کر دے۔ اسی بدنامی کے ڈر سے حمیرا تاج، اس کا بھائی ثاقب جاوید اور زاہد الرحمن نے مل کر 8 ماہ کی حاملہ عظمیٰ کو تشدد کا نشانہ بنایا، پھر پٹرول چھڑک کر بابو خورد کے علاقے میں زندہ جلا دیا۔
مقتولہ عظمیٰ کی جلی ہوئی لاش برساتی نالے سے برآمد ہوئی۔ نوشہرہ کینٹ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حمیرا تاج اور ثاقب جاوید کو گرفتار کر لیا، جبکہ زاہد الرحمن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سینئر سول جج بینش نے گرفتار ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ مقتولہ کی جلی ہوئی لاش کے پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے نمونے لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کی لیب میں بھیج دیے گئے ہیں۔
ایس پی انویسٹیگیشن عالمزیب خان کے مطابق پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے رپورٹس کے بعد مقدمے میں مزید دفعات شامل کی جائیں گی، کیونکہ مقتولہ آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ اس کیس کو دوہرے قتل کے زمرے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ زندہ جلانے کے علیحدہ قانونی پہلو بھی زیر غور ہیں۔
پوسٹ مارٹم کے بعد جلے ہوئے جسمانی باقیات ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ مقتولہ کے شوہر یاسین کے مطابق عظمیٰ کو ان کے آبائی گاؤں تحت بھائی، شاڑوشاہ میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔
پولیس نے اب تک مقدمے میں PPC 365 کے ساتھ PPC 302/34 کی دفعات بھی شامل کر دی ہیں۔ دوسری جانب مقتولہ کے بچے، والدین اور بھائیوں کے ڈی این اے نمونے بھی لیے جائیں گے تاکہ شناخت اور قانونی کارروائی کو حتمی شکل دی جا سکے۔