ڈگری ہے، پیسے نہیں؟ مگر کام پھر بھی ممکن ہے!

ایزل خان
آج کل کی دنیا میں، ایک خود مختار اور بااعتماد زندگی گزارنے کے لیے ہر لڑکی کا ایک ذریعہ معاش ہونی چاہیئے۔ چاہے وہ لاکھوں کمانے کے قابل نہ ہو، مگر اتنا ضرور ہو کہ وہ ہزاروں کما سکے اور اپنی ضروریات پوری کرسکے وہ بھی بغیر کسی شخص کی مدد کے۔ یہ بات واضح رہے کہ کمانے کا مطلب یہ نہیں کہ گھریلو مرد کچھ نہیں کرتے، بلکل نہیں۔ نہ ہی یہ مطلب ہے کہ کمانے کے بعد دوسروں کو کمتر سمجھیں۔ بلکہ، اپنے خاندان کے مرد افراد کو سمجھیں کہ وہ مشین نہیں بلکہ انسان ہیں۔
ضروری بات یہ ہے کہ زندگی کے مسائل کا کبھی پتہ نہیں ہوتا کہ کب کیا ہو جائے۔ اگر کبھی زندگی میں کٹھن وقت آجائے تو آپ میں اتنی صلاحیت ہونی چاہیئے کہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کم سرمایہ ہو تو کیا کاروبار شروع کریں؟ اور کیسے؟
آج کل ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی نے زندگی کو کافی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی مہارت ہے، جیسے کہ تدریس، لکھنا، تدوین، یا مارکیٹنگ، تو آپ اپنا پیج بنا سکتے ہیں یا گوگل پر اچھی ویب سائٹس تلاش کر کے اپنی مہارت سے کام کا آغاز کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس تھوڑی انویسٹمنٹ ہے، تو آپ ہول سیل مارکیٹ سے چھوٹی چھوٹی چیزیں خرید کر بیچ سکتے ہیں۔
لیکن اگر آپ کے پاس بالکل سرمایہ نہیں ہے اور آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن سمجھ نہیں آتا کہ کہاں سے اور کیسے شروع کریں، تو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ فیس بک یا یوٹیوب پر اپنا اکاؤنٹ بنائیں۔ آپ آن لائن تدریس، فری لانسنگ، مارکیٹ پلیس سیلنگ، مواد کی تخلیق، دستکاری، فنون اور دیگر بہت سے کام بغیر کسی سرمایہ کاری کے کر سکتے ہیں۔ ان ذرائع سے آپ نہ صرف اپنی مہارت کا استعمال کر سکتے ہیں بلکہ مالی فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اگر آج آپ کو مالی مدد کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ کے والد، بھائی یا شوہر آپ کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تو یہ واقعی ایک خوش قسمتی کی بات ہے۔ آپ اپنے پیسے جمع کر کے اپنا کوئی کاروبار شروع کرسکتے ہیں، جو آپ کے دل کے قریب ہو اور جس میں آپ دلچسپی رکھتے ہوں۔ بہترین کام کا انتخاب کرتے ہوئے، اپنی بچت کو اس میں خرچ کرنے کا ارادہ آپ کو مستقبل میں مالی طور پر مضبوط بنا سکتا ہے۔
اکثر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں، خواہ ان کے پاس اعلیٰ تعلیم کی ڈگریاں ہوں انہیں اپنے شعبے میں جاب نہیں ملتی یا فارغ بیٹھے ہوں، اگر ان سے پوچھا جائے کہ وہ کام کیوں نہیں کرتے تو ان کا جواب یہی ہوتا ہے کہ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے پر بھاری پیسہ لگایا ہے مگر اب جاب نہیں مل رہی اور انویسٹمنٹ کے لئے مطلوبہ رقم نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مالی وسائل کی کمی بہت سی مشکلات پیدا کرتی ہے، مگر پھر بھی خود اعتمادی کے ساتھ صحیح منصوبہ بندی کر کے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
کبھی کبھار زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنا واقعی مشکل ہوتا ہے۔ اکثر ہمیں گھر سے اجازت نہ ملنے، محدود کام کرنے کے مواقع، سوشل میڈیا پر ہراساں کئے جانے جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ حالات بہت کامن ہیں یہ صرف آپ کے ساتھ نہیں ہو رہا سب کے ساتھ ہو رہا ہے لیکن آپ نے ان حالات کو کیسے ہینڈل کرنا ہے یہ آپ کے بہادری اور کمزوری کی وجہ بن سکتی ہے۔ آپ نے خود کو مضبوط بنانا ہے۔
خوفزدہ ہوئے بغیر، لوگوں کی باتوں میں آئے بغیر۔ اپنے خاندان کو اپنا اعتماد دینا ہے اور اس اعتماد کو بکھرنے نہیں دینا ہے۔ باہر ہراساں کئے جانے پر بہادری سے جواب دینا ہے اور کسی کے بڑے بڑے وعدوں میں نہیں پھنسنا ہے۔ ہمیشہ اپنی حقیقت اور مقام کو یاد رکھیں کہ آپ کہاں سے آئے ہیں، کیوں آئے ہیں اور کیا مقصد ہے۔ ایمانداری سے کام کرتے ہوئے اپنے والدین کا نام روشن کریں، معاشرے کے لئے کچھ فائدہ مند کریں اور اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائے رکھیں۔ یقین کریں کامیابی آپ کا مقدر ہے۔
بعض لوگوں کے اندر یہ خوف ہوتا ہے کہ میرے پاس تو اتنی بڑی ڈگری ہے، میں یہ کام کیسے کر سکتا ہوں؟ میں ان سب لوگوں کو یہ مشورہ دینا چاہتی ہوں کہ ڈگری کا مقصد صرف جاب حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ وہ آپ کو شعور فراہم کرتی ہے۔ یہ آپ کی زندگی کو آسان بناتی ہے اور سکھاتی ہے کہ کیسے آپ اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں، اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔ اپنے آپ پر اعتماد رکھیں، فارغ وقت گزارنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ کام نہ ہونے یا پیسے کی کمی کے بہانے مت بنائیں۔ اگر آپ کے ارادے مضبوط ہیں، تو پیسے نہ ہونے کے باوجود آپ بہت کچھ کر سکتے ہیں، جبکہ اگر ارادے کمزور ہوں، تو سب کچھ ہونے کے باوجود آپ کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔