پی ٹی آئی ایم این اے کی بہن نادیہ گلزار پر قتل میں سہولتکاری میں مقدمہ درج، انصاف کی اپیل

رفاقت اللہ رزڑوال
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی بہن نادیہ گلزار نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ ان کا اپنے سابق شوہر آدم علی خان کے ساتھ زمین کا تنازع ہے، اور اس میں پشاور کے کمشنر، آر پی او مردان ریجن اور چارسدہ سے پی ٹی آئی کے ایم این اے مسلسل مداخلت کر رہے ہیں۔ نادیہ گلزار کا کہنا ہے کہ اگر انہیں یا ان کے خاندان کو کوئی نقصان پہنچا، تو ان تینوں افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
یاد رہے کہ تین سال قبل آدم خان نے اپنی بیوی نادیہ گلزار کو "طلاق” دی تھی، اور چند ماہ قبل انہوں نے اپنی حق مہر کی زمین چارسدہ کے رہائشی اور سابق ایم پی اے شکیل بشیر خان کے بھائی افضل بشیر عمرزئی کو فروخت کی تھی۔ 15 مئی کو جب افضل بشیر زمین پر قبضہ لینے کے لیے گئے تو نادیہ کے سابق شوہر آدم علی خان، جو کہ دوسہرہ سر ڈھیری چارسدہ کے رہائشی ہیں، نے مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں سمیت فائرنگ کر دی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں افضل بشیر کے دو قریبی ساتھی جاں بحق ہو گئے۔
واقعے کے بعد تھانہ سرڈھیری میں آدم علی خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ تاہم آدم خان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شکیل بشیر خان کے دو بھائیوں، ان کے ساتھیوں اور نادیہ گلزار کو دفعہ 109 (سہولت کاری) کے تحت نامزد کر دیا۔
23 مئی کو بشیر خان قلعہ، چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نادیہ گلزار نے انکشاف کیا کہ ان کے سابق شوہر نے انہیں ضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری کے دوسہرہ عزیز آباد میں حق مہر میں 82 کنال زمین دی تھی، لیکن علیحدگی کے بعد وہ زمین انہیں واپس نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تین سال تک عدالتوں میں کیس لڑتی رہیں اور آخرکار فیصلہ ان کے حق میں آیا، جس کے بعد پولیس کی مدد سے زمین پر قبضہ حاصل کیا۔ مگر سابق شوہر کے دباؤ کی وجہ سے کوئی بھی خریدار زمین لینے پر آمادہ نہیں تھا۔
نادیہ کے مطابق انہوں نے زمین افضل بشیر کو فروخت کی اور باقاعدہ انتقال کروایا۔ لیکن جب افضل بشیر زمین پر گیا تو سابق شوہر اور اس کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا، جس میں دو لوگ مارے گئے۔ نادیہ گلزار کا کہنا ہے کہ اب الٹا انہیں ہی ایف آئی آر میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا "کمشنر پشاور ریاض محسود، میرے سابق شوہر کے بزنس پارٹنر ہیں اور وہ کئی سالوں سے میرے خلاف سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے فضل محمد خان بھی پولیس کی تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔”
اس موقع پر افضل بشیر کے بھائی اور اے این پی کے ضلعی صدر، شکیل عمرزئی نے بھی پریس کانفرنس میں کہا کہ زمین خریدتے وقت محکمہ مال کا ریکارڈ چیک کیا گیا تھا اور قانونی طور پر کوئی مسئلہ نہیں تھا، اسی بنیاد پر زمین خریدی گئی۔
شکیل بشیر خان نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا "اگر پاکستان میں زمین خریدنا جرم ہے، تو میں نادیہ گلزار کی زمین واپس کرنے کو تیار ہوں، مگر جو ظلم ہم پر ہوا، اس کا حساب کون دے گا؟”
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور قتل ہونے والے دو افراد کے لیے انصاف فراہم کریں۔
دوسری جانب جب اس واقعے پر مؤقف جاننے کے لیے آدم علی خان سے ٹی این این نے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہ ہو سکے۔ تاہم ان کی درج کروائی گئی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شکیل بشیر خان کے بھائی، ان کے چالیس کے قریب مسلح ساتھیوں سمیت نادیہ گلزار کی ایماء پر ان کے حجرے پر فائرنگ کے لیے آئے تھے۔