گھر کا ماحول بدلنا ہے؟ یہ پائیدار سجاوٹ کے راز آپ کو کوئی نہیں بتائے گا!

سعدیہ بی بی
آج کے دور میں لوگ صرف خوبصورتی نہیں، بلکہ ماحول دوست اور پائیدار سجاوٹ کی طرف بھی کافی رجحان رکھتے ہیں۔ 2025 میں پائیدار گھریلو سجاوٹ صرف فیشن نہیں، بلکہ ایک ضرورت بن گئی ہے۔ سال 2025 گھر کی سجاوٹ کے انداز میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے، مگر اس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ سجاوٹ درحقیقت ہے کیا شے اور کس طرح کی جا سکتی ہے؟ گھر کو سجانے کے لیے دولت کی اتنی ضرورت نہیں ہوتی جتنی اچھے ذوق، سلیقے، قرینے اور سمجھداری کی ہوتی ہے۔ عام طور پر ہم یہی سمجھتے ہیں کہ اعلی درجے کا فرنیچر، نفیس تصویریں، انمول آرائشی اشیاء، پردے، قالین اور ایسی ہی دوسری اشیاء ہوں تبھی گھر کی سجاوٹ حاصل ہو سکتی ہے، حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔
اگر سجاوٹ صرف قیمتی اشیاء اور ساز و سامان کی زیادتی ہی سے حاصل ہو سکتی تھی تو پھر غربا اور نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کے گھر تو کبھی بھی نہ سجائے جا سکتے اور خوش نما گھر کو دیکھ کر جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ امیروں ہی کے لیے مخصوص ہو کر رہ گئی ہوتی۔ مگر وہ گھر بھی سجائے جا سکتے ہیں جس میں اُن اشیاء میں سے کوئی چیز بھی نہ ہو، جو محلوں میں پائی جاتی ہیں۔ ضرورت صرف اس کی ہے کہ گھر کے رہنے والے خوش ذوق لوگ ہوں اور عقل و سلیقے کے مالک ہیں۔
گھر کو سجانے کا شوق خواتین کا خواب ہوتا ہے اور وہ بہت محنت سے اپنے آشیانے کو سجاتی ہیں۔ کسی سہیلی کا عمدگی سے سجا ہوا گھر دیکھ کر جہاں دل بے اختیار متاثر ہو جاتا ہے۔ وہاں یہ خواہش بھی اٹھ کھڑی ہوتی ہے کہ دوسرے بھی ہمارے گھر کو دیکھ کر اسی طرح متاثر ہوں۔ 2025 میں ریسائیکلڈ اور اپسائیکلز ( پرانی چیزوں کو نئے انداز میں استعمال کرنا ) جیسے کہ لکڑی کا فرنیچر کافی مقبول ہو رہا ہے۔ لوگ نیا فرنیچر خریدنے کے بجائے پرانے فرنیچر کو پینٹ کرکے یا پالش کروا کر نیا لک دے رہے ہیں۔ کیونکہ اگر فیشن بدل رہا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم گھر کا فرنیچر بھی تبدیل کر دیں بلکہ فرنیچر کی ترتیب بھی بدل سکتے ہیں، اس سے نہ صرف ماحول پر خوشگوار اثر پڑتا ہے بلکہ یہ منفرد بھی لگتا ہے۔
سبزہ جہاں کہیں بھی ہو آنکھوں کو بھلا لگتا ہے اور ساتھ ہی راحت پہنچاتا ہے اور یہ گھر میں ہو تو اس کی خوبصورتی کو بڑھا کر اس میں چار چاند لگا دیتا ہے۔ ہم اکثر اوقات گھر کی سجاوٹ کے لیے بہت کچھ خرید لیتے ہیں لیکن ان تمام خریداری میں پودوں کو جگہ نہیں ملتی۔ بہت سے لوگ آج کے دور میں ہوا صاف کرنے والے مہنگے فلٹرز کا خرچہ برداشت نہیں کر پا رہے لیکن اس کی جگہ وہ پودوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ نہ صرف گھر کی سجاوٹ میں ایک بہترین کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ساتھ ہی آکسیجن کے لیول کو بڑھاتے ہیں اس طرح گھر ہی میں صاف اور تازہ ہوا میسر آتی ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے گملوں کو آپ کمرے یا کچن کی کھڑکی میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
رنگوں کے بارے میں سب کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ بعض لوگ موسموں کے لحاظ سے رنگوں کا چناؤ کرتے ہیں، جیسے کہ گرمیوں میں ہلکے رنگوں کے پردے، بیڈ شیٹس یا کارپٹ وغیرہ اور سردیوں میں تیز رنگوں کا استعمال کرتے ہیں، اور جہاں رہی بات گھر کے پینٹ کی تو اس سلسلے میں ایک اصول ہمیشہ یاد رکھیں کہ اگر گھر یا کمرہ چھوٹا ہو تو دیواروں پر گہرا رنگ ہرگز نہ کرائیں، کیونکہ اس سے کمرہ تنگ لگتا ہے۔ ہلکے یا سفید رنگ سے کمرہ روشن اور وسیع نظر آتا ہے۔
2025 میں لوگ صنعتی پیداوار کے بجائے مقامی ہاتھوں سے بنی ہوئی چیزوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جیسے کہ ہاتھوں سے بنائے ہوئے برتنوں پر خوبصورت سا آرٹ ورک کر کے انہیں اپنے گھر کی کبرڈ اور ہاتھوں سے ہی بنی ہوئی ٹوکریوں میں ٹافیاں یا ڈرائی فروٹ ڈال کر سینٹرل ٹیبل کی زینت بنانا۔ ایسی مصنوعات نہ صرف منفرد ہوتی ہیں بلکہ ہنر مندی کی بھی حمایت کرتی ہیں
پائیدار گھریلو سجاوٹ صرف اسٹائل کا نام نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے۔ گھر کی سجاوٹ نہ ساز و سامان کی زیادتی پر منحصر ہے نہ اس کے زیادہ قیمتی ہونے پر بلکہ اصلی سجاوٹ دو چیزوں سے حاصل ہوتی ہے: ایک یہ کہ گھر کی اشیاء صاف ستھری ہوں، دوسرا یہ کہ ان کی ترتیب عمدہ ہو۔