عوام کی آواز

خیبر پختونخوا کی عوام پاک بھارت جنگ کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے؟

ناہید جہانگیر

جنگ میں موت ، نقصان، تباہی کے سوا کچھ نہیں ، تاریخ گواہ ہے پہلی جنگ عظیم سے لے کر دوسری جنگ عظیم تک صرف انسانیت کی شکست کے سوا کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔ صرف تباہی ہوئی ہے، اسی طرح تقسیم ہند کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی چلی آرہی ہے 1948 ، 1965، 1971 اور پھر کارگل جنگ کے بعد کل رات کا واقعہ پیش آیا۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے بھارت نے پاکستان میں مساجد اور سول آبادی کو رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 26 معصوم شہری شہید اور 46 افراد زخمی ہوئے۔

بھارت کے بزدلانہ حملے کے نتیجے میں پاک فوج نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے دشمن کے 5 طیارے مار گرائے،کنٹرول لائن پر بھارتی چوکی اڑا دی۔ جبکہ انڈین حکومت اور بین الااقوامی میڈیا نے 3 طیارے تباہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ دوسری جانب بھارت فوج نے شکست تسلیم کرکہ سفید پرچم لہرا دیا۔

ایکس اکاونٹ پر بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ کل رات کا آپریشن سندور، پہلگام میں معصوم بھائیوں کے وحشیانہ قتل کا جواب بتاتے ہیں۔

یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا ہے۔

دوسری طرف بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلگام حملے کے بعد ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

کیا واقعی جنگ میں جیت ہوتی ہے؟

کیا واقعی جنگ میں جیت ہوتی ہے اس حوالے سے ٹی این این نے چند لوگوں سے سوال کیا ہے۔

26 سالہ سارہ بتاتی ہیں کہ جنگ ایک خوفناک چیز ہے، وہ کھبی بھی نہیں چاہتی کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوں۔ دونوں ممالک کی عوام ویسے بھی غربت کا شکار ہیں اور حالت جنگ میں کچھ بے گناہ ماریں جائیں گے جبکہ باقی جنگ کے بعد مزید معاشی بدحالی کا شکار ہوں گے۔

پشاور کے عمران احمد کہتے ہیں کہ اگر بھارت ہمارے گھر پاکستان میں گھسے گا تو منہ توڑ جواب تو دیں گے، یہ جنگ پاکستان فوج اکیلے نہیں پوری قوم مل کر لڑے گی۔

وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ جنگ میں تباہی اور نقصان ہوتا ہے لیکن اگر کوئی رات کی تاریکی میں بے گناہ لوگوں پر بزدلانہ حملہ کرتا ہے تو پھر مجبورا اپنے دفاع کے لیے جواب دینا ضروی ہے۔

ضلع مہمند کے رہائشی اکبر خان اپنے 88 سالہ تجربے کی بنیاد پر بتاتے ہیں کہ جنگ کو جو بھی جیت کا نام دیتے ہیں وہ صرف اپنے ذہنی سکون کے لیے ویسے ہی ہوائی بات کرتے ہیں، جنگ میں ہمیشہ دونوں فریق کا معاشی ،انسانی نقصان ہوتا ہے۔ سویت یونین کی اگر بات کی جائے تو اس کو 1945 سے 1991 تک ایک سپر پاور تسلیم کیا جاتا تھا لیکن وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر کافی ریاستیں آزاد ہوکر الگ ریاست بن گئی۔ روس نے جب 1979 میں افغانستان پر حملہ کیا تو، نا صرف افغانستان کا نقصان کیا بلکہ خود بھی معاشی طور پر نقصان اٹھایا اسی طرح امریکہ جیسا ملک بھی افغانستان سے راتوں رات بھاگ گیا۔

اکبر خان کے مطابق جنگ میں تباہی ہی مقدر ہے، یہ عارضی قبضے کے سوا کچھ نہیں ہے، جغرافیائی و معاشی حالات کسی بھی قابض ملک کو اپنی جگہ چھوڑنے پر مجبور کر ہی دیتے ہیں۔ اس لیے جنگ میں جیت ہار کچھ نہیں صرف انسانیت کی شکست ہے۔ تو پھر کیوں بیمار ذہن کو تسکین اور اپنی ذاتی مفاد کے لیے انسانیت کا قتل کرتے ہیں۔

بی بی زرین جو ایک عمر رسیدہ خاتون ہیں جو 1979 میں افغانستان کابل سے ہجرت کر کے پشاور آباد ہوئی ہیں، جنگ کے حوالے سے بتاتی ہیں کہ جنگ ایسی بھیانک اور خوفناک چیز ہے جسکا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا ہوتا ہے۔ امن کیا ہے ان سے پوچھے جن پر خود بیتی ہوں۔

زرین اتنے سالوں سے پاکستان کے شہر پشاور میں مقیم ہیں۔ دادی ،نانی بن چکی ہیں لیکن پاکستانی نہیں بنی آج بھی افغانی ہیں۔ جب افغانستان جاتی ہیں تو لوگ انکو پاکستانی کہتے ہیں۔ کئی سالوں سے آباد گھر چھوڑ کر پاکستان آنا پڑا اور اب یہاں آباد گھر چھوڑ کر افغانستان جانے کا حکومت کہہ رہا ہے، اس لیے وہ امن پسند ہے، خود دربدر ہوئی لیکن دوسروں کے لیے دعا گو ہے ، جنگ کو لوگوں کے لیے بردبادی سمجھتی ہیں۔

Show More

Naheed Jahangir

Naheed jehangir is a Freelance Journalist from Peshawar .also she is the First kp facebook live news anchor of pashto local language She has done Mphil in Media studies

متعلقہ پوسٹس

Back to top button