پشتون ثقافت میں منگنی کی رسم ” دسمال ” کے بنا ادھوری کیوں؟

سعدیہ بی بی
پشتون قوم صدیوں سے اس خطے میں آباد ہے۔ اس قوم کی خاص بات یہ ہے کہ پشتون اپنی روایات و ثقافت کو کبھی نہیں بھولتے۔ یوں تو پشتون رسومات میں بے پناہ رنگ سمائے ہوئے ہیں لیکن بات کی جائے اگر شادیوں کی تو پشتون اس موقع پر اپنی خاص روایات کے مطابق شادی کرنا پسند کرتے ہیں۔ پشتون اور بلوچ قبائل میں بہت سی روایات موجود ہیں جن پر آج بھی اتنی ہی سختی سے عمل جاری ہے، جتنا پہلے ہوتا تھا۔ خصوصاً منگنی اور شادی کے موقع پر یہاں کے قبائل چند رسومات کا خاص طور سے خیال رکھتے ہیں، جن میں سے ایک رومال بھی ہے جسے پشتو میں ” دسمال ” کہا جاتا ہے۔
پٹھانوں (پشتونوں) کی ثقافت میں ” دسمال ” ایک نہایت اہم، قدیم اور باوقار رسم ہے، جو عزت، قبولیت، معاہدہ اور صلح کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ” دسمال ” کا مطلب عام طور پر ” رومال ” یا ” چادر ” لیا جاتا ہے، لیکن اس رسم میں یہ ایک علامتی تحفہ یا علامت ہوتی ہے جس کے ذریعے کسی بات کو قبول کیا جاتا ہے یا کسی شخص کو عزت دی جاتی ہے۔ یہ رسم پشتون قبائل میں کئی مختلف مواقع پر رائج ہے اور ہر موقع پر اس کی نوعیت اور مقصد الگ ہو سکتا ہے، مگر بنیادی تصور ایک ہی ہوتا ہے: عزت، قبولیت اور رشتے کی مضبوتی کا اظہار۔
پشتون شادیوں کی شروعات تو نہایت سادہ انداز میں ہوتی ہے ہیں لیکن منگنی کی رسم کو ” دسمال ” کے بنا ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ دسمال پشتون ثقافت میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جب کسی پشتون قوم کے نوجوان کی منگنی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے ایک وفد جسے ہم معرکہ کہتے ہیں، لڑکی والوں کے گھر بھیجا جاتا ہے۔ پیغام ملنے کے بعد لڑکی کے گھر والے باہم مشورے کے بعد جواب دیتے ہیں کہ وہ رضامند ہیں یا نہیں۔ جب لڑکی والے اطلاع کر دیتے ہیں کہ انہیں یہ رشتہ منظور ہے تو سب سے پہلے لڑکی والوں کی جانب سے لڑکے کو مختلف رنگوں و کشیدہ کاری سے مزّین رومال ایک خوبصورت تھال میں سجا کر بھجوایا جاتا ہے۔ دسمال دینے کے بعد وہ رشتہ پکا سمجھا جاتا ہے۔ اکثر اس کے ساتھ مٹھائی، چادر، یا دیگر تحائف بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس دسمال کو لڑکے کے والد یا کسی بڑے کو دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات لڑکے کے لیے ایک کپڑا یا ٹوپی بھی بطور دسمال تیار کی جاتی ہے۔ دوسرا مرحلہ منگنی کا شروع ہو جاتا ہے، جس کے بعد منگنی کی رسم میں دولہے کے کپڑوں کو اس دسمال سے سجایا جاتا ہے۔
اس رسم کی خاص بات یہ ہے کہ جس نوجوان کی منگنی ہے وہ اس ساری تقریب میں موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کے بھائی، والد اور خاندان کے دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں۔ پشتون معاشرے میں اس کی اہمیت اس وجہ سے بھی زیادہ ہے کہ یہ اس نوجوان کی زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ ہوتا ہے ۔ منگنی کے بعد اس رومال کو گھر میں باقاعدہ نمائش کے لیے رکھا جاتا ہے اور لوگ اپنی بساط کے مطابق اس رومال پر پھول اور ٹافیاں نچھاور کرتے ہیں اور اس پر پیسے بھی لگاتے ہیں۔
یہ رومال بنارسی اور شنگھائی کے کپڑے سے بنایا جاتا ہے اور اسے پٹھان اور بلوچ لوگ زیادہ خریدتے ہیں۔ ماضی میں پشتون خواتین ” دسمال ” کو گھر پر تیار کرتی تھیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دسمال نے دکانوں پر بھی اپنی جگہ بنا لی اور اب ہر گزرتے دن کے ساتھ دسمال کی دکانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ دکانوں پر تیار ” دسمال ” 3 ہزار سے 30 ہزار تک با آسانی دستیاب ہے جبکہ بعض افراد خصوصی آرڈر پر بھی اسے تیار کرواتے ہیں۔ کئی بار اس دسمال کی قیمت لاکھوں روپے تک بھی جا پہنچتی ہے مگر خوشی کے موقع پر اس بات کو اہمیت نہیں دی جاتی کہ کتنی رقم خرچ ہو رہی ہے۔
تاریخی و ثقافتی پس منظر کے مطابق ” دسمال ” میں 3 رنگ سرخ، سفید اور سبز کا شامل ہونا لازم ہے۔ ” دسمال ” میں موجود سبز رنگ جوڑی کی زندگی میں خوشحالی، سرخ رنگ محبت جبکہ سفید رنگ دونوں خاندانوں میں امن کا ایک عکاسی ہوتا ہے۔ دسمال صرف ایک کپڑا نہیں بلکہ یہ روایتی علامت ہے، جو عزت، رواداری، اعتماد اور تعلقات کی مضبوطی کی نمائندگی کرتی ہے۔ معاشرے میں دسمال کا دینا یا لینا کوئی عام بات نہیں بلکہ اسے ایک عزت دار فیصلہ مانا جاتا ہے۔ اس رسم کا احترام پٹھان معاشرے میں نسلوں سے چلا آ رہا ہے اور آج بھی اسے بڑی سنجیدگی سے نبھایا جاتا ہے، خصوصاً دیہی علاقوں میں۔