عوام کی آواز

دین صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، علما کرام

ثاقب الرحمان

زندگی کی تیز رفتار تبدیلیوں اور معاشرتی چیلنجز کے اس دور میں ہمیں ایسے فورمز کی ضرورت ہے جہاں سوچ، دین، اور سماجی فلاح ایک جگہ جمع ہوں۔ ملک بھر سے علما کرام، مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور تعلیمی ماہرین نے اسلام آباد میں ایک اہم مشاورتی اجلاس میں شرکت کی، جس کا مقصد دینی تعلیمات کی روشنی میں عصرِ حاضر کے سماجی چیلنجز کا حل تلاش کرنا تھا۔

یہ اجلاس اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں یونیسف، جوائنٹ لرننگ انیشی ایٹو آن فیتھ اینڈ لوکل کمیونٹیز، اور آلائنس فار ریتھنکنگ کوالیشن (ARC) کے اشتراک سے منعقد ہوا۔

علما کرام نے زور دیا کہ ان کا کردار صرف منبر و محراب تک محدود نہ رہے، بلکہ وہ معاشرے میں بچوں کی صحت، تعلیم، اور تحفظ جیسے بنیادی مسائل پر بھی آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دین کی زبان میں خیر کا پیغام دیا جائے تو دلوں پر اثر ہوتا ہے، اور رویے بدلنے لگتے ہیں۔

اجلاس میں اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ مذہبی بیانیہ اگر خیر اور فلاح عامہ پر مرکوز ہو تو وہ سماجی رویوں میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔

اس موقع پرARC کے نمائندوں نے اجلاس کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا پلیٹ فارم علما اور مختلف مکاتبِ فکر کے افراد کو ایک ساتھ لا کر عصری مسائل کا دینی و فکری حل تلاش کرنے میں مدد دے گا۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو امن، برداشت، ہم آہنگی اور نوجوانوں کی فلاح کے لیے مذہبی حلقوں کو مزید فعال بنانے کی طرف بڑھتا ہے۔ ان کا پلیٹ فارم مختلف مکاتبِ فکر کے علما کو ایک ساتھ لا کر دینی اور فکری ہم آہنگی کے ذریعے نوجوانوں کی فلاح، امن، اور برداشت کو فروغ دینے میں کردار ادا کرے گا۔

اجلاس کا سب سے خوبصورت پہلو یہ تھا کہ مختلف سوچ رکھنے والے لوگ ایک جگہ بیٹھے، سنا، سمجھا، اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھا۔ اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں دینی تعلیمات کو سماجی بہتری کے لیے مؤثر طور پر بروئے کار لائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button