تعلیمعوام کی آواز

بونیر: جدید سہولیات سے آراستہ 24 سکولوں کی عمارتیں قدرتی آفات سے محفوظ بنا دی گئیں

خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں گورنمنٹ پرائمری سکول چنار نمبر 1 میں تقریب کے دوران 24 مرمت شدہ سکولوں کو مقامی کمیونٹی کے حوالے کر دیا گیا، جو پاکستان کے موسمیاتی خطرات سے دوچار علاقوں میں بچوں کے لیے محفوظ تعلیمی ماحول کی فراہمی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

یہ اقدام ڈیزاسٹر ریزیلینٹ سکول انفراسٹرکچر (DRSI) منصوبے کا حصہ ہے، جسے جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (JICA) کی معاونت سے UN-Habitat اور UNDP نے مشترکہ طور پر، خیبر پختونخوا حکومت کے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے قریبی اشتراک سے نافذ کیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت بونیر، ملاکنڈ، پشاور، سوات، لوئر چترال، اپر چترال، لوئر دیر اور اپر دیر کے 150 سکولوں کو جدید معیار کے مطابق محفوظ اور قدرتی آفات کے خلاف مزاحمت کے قابل بنایا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ براہ راست 31218 طلبہ، جن میں 13595 طالبات شامل ہیں، کو فائدہ پہنچا رہا ہے، اور سینڈائی فریم ورک کے اہداف کی تکمیل میں مدد دے رہا ہے، جو زلزلوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سکولوں کو محفوظ بنانے پر زور دیتا ہے۔

ضلع بونیر میں اب تک 24 سکول مکمل کر کے مقامی کمیونٹی کے حوالے کئے جا چکے ہیں، جب کہ ایک سکول پر کام جاری ہے۔ عمارتوں کے ساختی تحفظ کے ساتھ ساتھ صفائی و حفظان صحت کے نظام کی بہتری کے لیے 50 بیت الخلا بھی تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ طلبہ اور عملے کے لیے بہتر سینیٹیشن سہولیات دستیاب ہوں۔

JICA کے چیف ریپریزنٹیٹو مسٹر ناؤاکی میاتا نے منصوبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تعلیمی انفراسٹرکچر کو قدرتی آفات کے خلاف مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف تعلیمی ادارے مضبوط کئے جا رہے ہیں بلکہ پانی، صفائی و حفظان صحت (WASH) جیسی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا میں قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے اور پائیداری کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، جو سینڈائی فریم ورک اور ایس ڈی جی ہدف 11 کی تکمیل میں معاون ہے۔ اس منصوبے سے 31000 سے زائد طلبہ اور اساتذہ مستفید ہوںگے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے UN-Habitat کے سینئر ایڈوائزر و پروگرام مینیجر جاوید علی خان نے منصوبے کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور بتایا کہ کس طرح UN-Habitat تعلیم کے شعبے میں ساختی و غیر ساختی اقدامات کے ذریعے پائیدار انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جب کہ سکولوں کی مرمت مکمل ہو چکی ہے، بونیر کے منتخب شدہ سکول مکمل فعال ہو چکے ہیں اور طلبہ ایک محفوظ ماحول میں بلا خوف تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

UN-Habitat کے نائب پروگرام مینیجر حمید ممتاز نے اس علاقے میں زلزلہ کے خطرات اور سکولوں کی کمزوری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی تجربات کی روشنی میں UN-Habitat نے منصوبے کے مکمل ڈیزائن اور عمل درآمد کی قیادت کی، جس میں ساختی جائزے، لاگت کا تخمینہ، سائٹ پلاننگ، نگرانی، صلاحیت سازی اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ شامل تھا۔ سکولوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ پتھریلی دیواروں کی مرمت، چھتوں کی واٹر پروفنگ، روشنی و ہوا کے لیے نئے شیشے، بہتر فرش، پنکھے و لائٹس، سینیٹیشن کی سہولت، اور تدریسی بورڈز کی تنصیب جیسے کام بھی مکمل کیے گئے۔

UNDP خیبر پختونخوا سب آفس کے سربراہ عبدالحسیب نے تعلیم کے شعبے میں پائیداری کے لیے UNDP کے مسلسل عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ مؤثر کنٹریکٹ مینجمنٹ، مالی نگرانی اور جامع مانیٹرنگ کے ذریعے UNDP نے نہ صرف تعلیمی ڈھانچے کو بہتر بنایا بلکہ حفظان صحت اور مجموعی تعلیمی ماحول کو بھی بہتر کیا۔ یہ سنگ میل UNDP کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے کہ تعلیم کو آفات سے محفوظ بنانا صرف ایک حفاظتی عمل نہیں بلکہ مستقبل کی سرمایہ کاری ہے۔

تقریب میں محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا، UN-Habitat، UNDP، مقامی عمائدین، اساتذہ، والدین اور طلبہ نے شرکت کی۔ ضلعی تعلیم افسر بونیر نے JICA کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ زلزلہ مزاحم سکولوں کی تعمیر نہ صرف بچوں کی جان بچاتی ہے بلکہ تعلیم کے تسلسل کو یقینی بناتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button