صوبوں سے معدنی وسائل سے متعلق بل منظور کرائے جا رہے ہیں جو آئین کے خلاف ہے، مولانا فضل الرحمان

جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کی اور متعدد حساس قومی و صوبائی معاملات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے حساس معاملہ معدنی وسائل کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے "میفا” کے نام سے ایک نئی اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ دراصل اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خود مختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خیبر پختونخوا کے وسائل پر کسی بھی قسم کا قبضہ ناقابلِ قبول ہوگا۔ "اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے تو ہم عوام کے درمیان جائیں گے،” مولانا نے واضح پیغام دیا۔
فضل الرحمان نے فاٹا انضمام کے تناظر میں بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اقدام بھی اسٹیبلشمنٹ کی منصوبہ بندی کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مائنز سے متعلق طویل مہلت دی گئی ہے، جبکہ اب تک واضح نہیں کہ یہ علاقے کس دائرہ اختیار میں آئیں گے۔
مولانا نے کہا کہ جمیعت علماء اسلام اس معاملے میں کسی کو کامیاب نہیں ہونے دے گی اور وہ بین الاقوامی طاقتوں اور وفاقی حکومت کو اپنے قدرتی وسائل کا اختیار نہیں دیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے افغان مہاجرین کی جبری واپسی کو "جذباتی اور غیر انسانی فیصلہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن مہاجرین نے یہاں تعلیم حاصل کی، ہنر سیکھا اور کاروبار کیا، انہیں یوں جانوروں کی طرح اٹھا کر نکال دینا مہمان نوازی کی صدیوں پرانی روایت کی توہین ہے۔
اسرائیل کے خلاف مارچ کااعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 27 اپریل کو مینار پاکستان پرمارچ ہوگا، افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے، پشاور میں11 مئی کو ملین مارچ ہوگا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، خیبر پختونخوا میں بدامنی پر تشویش ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ماننز اینڈ منرل ایکٹ جے یو آئی کا نہیں، وسائل صوبے کے ہوں گے اور شرائط صوبے کے ہوں گے، صوبے کے تمام جماعتوں کو ایک پیج پرلائیں گے، ریکوڈک قانون سازی پر ہم نے راستہ روکا تھا۔