خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران 1102 بچے تشدد اور جنسی زیادتی کا شکار

آفتاب مہمند
بچوں پر تشدد اور ان کے تحفظ پر کام کرنے والی تنظیم ‘سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ’ (ایس ایس ڈی او) کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں بچوں کے خلاف تشدد، جنسی زیادتی، اغواء اور جبری مشقت جیسے 1102 واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کیسز جنسی زیادتی کے تھے جن کی تعداد 366 رہی، جبکہ جسمانی تشدد کے 208، اغواء کے 93، بچوں کی سوداگری کے 6، کم عمری کی شادی کے 3 اور چائلڈ لیبر کے 426 کیسز سامنے آئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چائلڈ لیبر سے متعلق کیسز میں 267 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔
اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے سماجی کارکن عمران ٹکر نے کہا کہ یہ اعداد و شمار متعلقہ اداروں سے معلومات کے حق کے قانون کے تحت حاصل کئے گئے ہیں، جن میں پولیس، چائلڈ پروٹیکشن یونٹ، انسانی حقوق کمیشن اور دیگر شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹنگ کا فرق شہری و دیہی علاقوں میں واضح ہے۔ پشاور، مردان، سوات، ابیٹ آباد اور ڈی آئی خان جیسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی اور عوامی شعور کے باعث زیادہ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جبکہ قبائلی اور دور دراز علاقوں سے کم رپورٹنگ ہوتی ہے۔
عمران ٹکر کے مطابق خیبرپختونخوا میں 49 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن میں سے لاکھوں بچے محنت مزدوری پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے پولیو مہم کی طرز پر جامع قومی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے، تاکہ پورا معاشرہ اور ادارے اس مسئلے پر یکجا ہو کر اقدامات کریں۔
ایس ایس ڈی او نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے موثر قانون سازی، بروقت انصاف کی فراہمی اور مجرموں کو سخت سزائیں یقینی بنائی جائیں تاکہ معاشرے میں بچوں کے خلاف جرائم کا خاتمہ ممکن ہو۔
قومی سطح پر اعدادوشمار کے مطابق سال 2024 میں پاکستان بھر میں 7608 بچوں کے ساتھ زیادتی و تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو یومیہ اوسطاً 21 کیسز بنتے ہیں۔