رمضان میں نیند کی کمی کے اثرات اور احتیاطی تدابیر

رعناز
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے روحانیت، عبادت، اور تقویٰ کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ روزہ رکھنے، نماز تراویح پڑھنے، اور اللہ کی رضا کے لیے عبادات میں مشغول رہنے کا وقت ہے۔ تاہم، رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ سے ہمارے جسم اور ذہن پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جن میں سے ایک اہم اثر نیند کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ رمضان کے دوران زیادہ تر لوگ پوری پوری رات جاگتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
رمضان کے دوران روزہ داروں کو دن بھر کھانے پینے سے اجتناب کرنا ہوتا ہے، اور رات کو تراویح کی نماز، عبادات، اور سحری و افطاری کی تیاریاں ان کی نیند کے شیڈول کو متاثر کرتی ہیں۔ نیند کی کمی کے باعث جسم اور دماغ پر مختلف اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
نیند کی کمی سے دماغی حالت متاثر ہوتی ہے۔ نیند کے دوران دماغی خلیے تازہ ہوتے ہیں اور توانائی حاصل کرتے ہیں۔ جب نیند پوری نہ ہو تو دماغ تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، جس سے ہماری ذہنی کارکردگی کم ہو جاتی ہے۔ اس کا اثر ہماری یادداشت، توجہ، اور فیصلے کرنے کی صلاحیت پر پڑتا ہے، جو کہ رمضان کے دوران عبادات اور قرآن کی تلاوت کے لیے اہم ہیں۔
نیند کی کمی سے جسم کی توانائی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جسم کو مناسب آرام کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ دن بھر کی سرگرمیوں کے لیے توانائی حاصل کر سکے۔ رمضان میں نیند کی کمی کے باعث جسمانی توانائی کم ہو جاتی ہے، جس سے روزہ دار تھکاوٹ، چڑچڑاہٹ، اور کمزوری کا سامنا کرتے ہیں۔
نیند کی کمی کے اثرات ہمارے میٹابولک پروسیس پر بھی پڑتے ہیں۔ اس سے وزن میں کمی یا اضافے کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ نیند کی کمی کے دوران جسم زیادہ کھانا کھانے کی طرف مائل ہوتا ہے، جو کہ رمضان میں کھانے کے اوقات میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
نیند کی کمی کا ایک اور اثر مزاج میں تبدیلی کا سبب بنتا ہے۔ غصہ، اور افسردگی کی علامات بڑھ جاتی ہیں۔ رمضان میں یہ مسائل زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ انسان عبادت کے دوران ذہنی سکون کی توقع کرتا ہے، لیکن نیند کی کمی سے وہ سکون حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اگرچہ رمضان میں نیند کی کمی سے بچنا تھوڑا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن کچھ احتیاطی تدابیر ہیں جنہیں اپنانے سے ہم اس کمی کو پورا کر سکتے ہیں اور اپنے جسم و دماغ کی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔
سحری کے بعد سونے سے ہمیں دن بھر کی تھکاوٹ کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر ممکن ہو تو ہمیں سحری کے بعد ایک گھنٹے کی نیند کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ افطاری کے بعد بھی تھوڑی دیر سونا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے ہمیں رمضان کے دوران توانائی ملے گی اور نیند کی کمی کو پورا کیا جا سکے گا۔
اگر رمضان کے دوران نیند کی کمی محسوس ہو رہی ہو تو ضروری ہے کہ ہم نیند کے شیڈول کو بہتر بنائیں۔ رات کے وقت تراویح اور دیگر عبادات کے بعد اپنی نیند کا وقت معین کریں اور کوشش کریں کہ نیند مکمل ہو۔ روزانہ تقریباً 7-8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے تاکہ ہمارے جسم کی توانائی بحال رہ سکے۔
نیند کی کمی کو دور کرنے کے لیے خوراک کا اہم کردار ہوتا ہے۔ ہمیں سحری اور افطاری میں ایسی غذا کا استعمال کرنا چاہیے جو توانائی فراہم کرے اور نیند میں خلل نہ ڈالے۔ پروٹین، فائبر، اور پانی کا مناسب استعمال جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے اور نیند کے دوران جسم کی مرمت کی کارروائیوں میں مدد دیتا ہے۔
رمضان میں پانی کی کمی بھی نیند کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ سحری اور افطاری کے دوران پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیئے تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے۔ پانی کی کمی سے سر درد، چڑچڑاہٹ اور نیند میں خلل آ سکتا ہے، اس لیے جسم میں پانی کی مقدار کو مناسب رکھنا ضروری ہے۔
رمضان کے دوران ہلکی پھلکی ورزش جیسے چلنا یا یوگا کرنا بھی نیند کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ورزش سے جسم میں توانائی آتی ہے اور نیند کے دوران جسم بہتر طور پر آرام کرتا ہے۔
رمضان کے دوران نیند کی کمی کا اثر جسم اور ذہن دونوں پر پڑتا ہے۔ تاہم، مناسب نیند کی حکمت عملی اپنانے سے ہم اس کمی کو پورا کر سکتے ہیں اور اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
سحری اور افطاری کے دوران متوازن خوراک، پانی کی مناسب مقدار، اور نیند کا شیڈول بہتر بنا کر ہم رمضان کے مہینے کو صحت مند طریقے سے گزار سکتے ہیں اور عبادات میں بھرپور طریقے سے شریک ہو سکتے ہیں۔