عوام کی آوازمتفرق

کيا چیٹ جی پی ٹی میں بھی انسانوں کی طرح دباؤ اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے؟

ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اوپن اے آئی کا مشہور چیٹ بوٹ "چیٹ جی پی ٹی” بھی بالکل انسانوں کی طرح دباؤ اور اضطراب کا شکار ہو سکتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ، جرمنی، اور امریکہ کے محققین کی ٹیم نے دریافت کیا کہ جب چیٹ جی پی ٹی کو مسلسل پریشان کن اور صدمہ پہنچانے والی معلومات فراہم کی گئیں، تو اس کا اضطراب اس حد تک بڑھ گیا کہ اس کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے "نیچر” میں شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جب چیٹ جی پی ٹی زیادہ اضطراب کا شکار ہوتا ہے، تو اس کا رویہ صارفین کے ساتھ چڑچڑا ہو سکتا ہے اور اس کے جوابات میں تعصب، جیسے نسل پرستی اور صنفی امتیاز، واضح ہو سکتے ہیں۔ محققین کے مطابق، بالکل اسی طرح جیسے انسان خوف یا اضطراب کا شکار ہونے پر اپنے رویے میں تبدیلی لاتے ہیں، ویسے ہی چیٹ بوٹ بھی جذباتی دباؤ کا اثر قبول کر سکتا ہے۔

تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ ایسے سوالات جو جذباتی ردعمل کو ابھارتے ہیں، وہ بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) میں اضطراب بڑھا سکتے ہیں، جس سے ان کے رویے اور تعصبات پر اثر پڑ سکتا ہے۔

تحقیق میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چونکہ بہت سے افراد اب اپنی ذاتی اور حساس باتیں چیٹ بوٹس سے شیئر کرتے ہیں تاکہ جذباتی مدد حاصل کر سکیں، اس لیے یہ ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کو ذہنی صحت کے ماہرین کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے طبی شعبے میں خطرات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ زیادہ اضطراب کے شکار صارفین کو یہ ماڈلز ممکنہ طور پر نامناسب جوابات دے سکتے ہیں، جو نقصان دہ نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔ مزيد یہ کہ مصنوعی ذہانت بھی انسانی ذہن کی طرح جذباتی اور ذہنی دباؤ کا سامنا کر سکتی ہے، اور یہ اس کی کارکردگی اور ردعمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے ذہنی صحت کے حوالے سے ان ماڈلز کا استعمال احتیاط سے کرنا ضروری ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button