بلاگزعوام کی آواز

ہائے یہ بے زبان جانور۔۔۔۔۔!!

جانوروں پر حد سے ذیادہ بوجھ ڈالنا کہا کی انسانیت ہے ؟

نازیہ

 اسلام ایک انتہائی آسان، کامل، پر امن اور انصاف سے بھر پور دین ہے کیونکہ اس نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے بھی حقوق وضع کئے ہے۔ زمانہ جاہلیت میں اہل عرب جانوروں کے ساتھ انتہائی وحشیانہ سلوک کیا کرتے تھے مگر اسلام کے نزول کے بعد اللہ تعالیٰ اور اس کے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم  نے  جانوروں کے حقوق بیان کر کے رہتی دنیا تک ان کو تحفظ فراہم کی۔ مگر آج کا انسان نہ جانے کیوں اتنا سنگدل بنتا جا رہا ہےکہ آئے روز جانور تو کیا انسان ہی انسانوں سے بدترین سلوک کرتے ہیں؟

 آپ بھی میری طرح آئے روز کہی جاتے ہوئے دیکھتے ہونگے کہ کس طرح جانوروں کے ساتھ انتہائی ظالمانہ رویہ رکھا جاتا ہے، جیسا کہ گدھے، گھوڑے اور یا اونٹنی پر حد سے زیادہ بوجھ لادھا ہوا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان جانوروں سے صحیح سے چلا بھی نہیں جاتا ہے، مگر چلانے والے ظالم آدمی کے ہاتھ میں ایک مضبوط رسی اور چابک ہوتی ہے اور اس سے ہی ان جانوروں کو بے دردی سے مارا جاتا ہے تاکہ اسے تیز چلایا جا سکے اور تیزی سے دوڑ سکیں، اور ہر ضرب کے ساتھ یہ جانور آسمان کی طرف منہ کر کے انتہائی بے دردی سے کراہتے ہیں۔

اس کے علاوہ چلانے والا آدمی جب زور سے رسی کو کھینچتا ہے تو رسی کے کھینچنے کی وجہ سے جانور کے منہ سے جھاگ بھی نکلتی ہے جو انتہائی ظلم ہے۔ بلکہ گدھے کے بارے میں تو ایک کہاوت بھی مشہور ہے کہ اگر کوئی بندہ سب سے زیادہ کام کرتا ہے تو اس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اس بندے نے گدھے کی طرح زیادہ کام کیا۔

جانوروں پر بوجھ رکھنا ایک ایسا عمل ہے جس میں جانوروں کو کسی بوجھ یا مال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر جانوروں پر حد سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے ان کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ان کا جسم کمزور ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہوگی اور پھر آپ ان سے تھوڑا سا کام بھی نہیں لے سکیں گے۔ مگر ان کو کیا معلوم کہ یہ بے آواز جانور بھی انسانوں کی طرح تھکتے ہیں، ان کا بھی جسم ہوتا ہے اور تکلیف کو بھی محسوس کرتے ہیں مگر خاموشی سے سب جھیل لیتے ہیں۔

ان جانوروں کے ساتھ انتہائی ظلم اس وقت ہوتا ہے جب کہیں پر تعمیراتی کام ہو رہا ہوتا ہے تو اکثر گدھے کے اوپر اینٹ، سیمنٹ اور ریت کی بوریا بھر بھر کر رکھی جاتی ہے اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہتا ہے جب تک پوری عمارت مکمل بن نہیں جاتی۔ میں نے گرمی کے موسم میں پیاس کے مارے ان جانوروں کی زبان لمبی ہو کر باہر کی طرف نکلتے ہوئی دیکھی ہے، جس کو جو بھی انسان دیکھے تو دل میں افسوس کئے بغیر رہ نہ سکے۔ کم از کم وقت در وقت تو ان کو پانی پلانا چاہیے کیونکہ پانی تو اللہ کی طرف سے مفت ہے اور بھلا آپ کے پیسے تو نہیں جاتے ہیں اس پر تو پھر اتنا ظلم اور بے حسی کیوں؟

  ان بے زبان جانوروں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جیسا کہ ان کو وقت پر کھانا دینا، ان کو نا مارنا، بھاری وزن ان کے جسم پر نا ڈالنا اور سب سے اہم ان کے آرام کا خیال رکھنا کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کی تلقین فرمائی ہے۔ آپ سب نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بچے اکثر جانوروں کو دور سے پتھر مارتے ہیں اور اس کو کھیل سمجھ کر ان کو دوڑاتے ہے اور ایسا کرنے سے یہ بچے خوش ہوتے ہیں مگر کیا ان کو یہ نہیں معلوم کہ ان کا بھی جسم ہوتا ہے زیادہ دوڑنے سے یہ بھی تک جاتے ہیں۔

جانوروں پر حد سے زیادہ بوجھ ڈالنا ایک غیر انسانی اور غیر اسلامی عمل ہے جو جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ جانوروں کی صحت اور تندرستی کو متاثر کر سکتا ہے۔ ہم سب کو جانوروں کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہیئے۔ ہمیں ان کی دیکھ بھال اور ان کی صحت کا خیال رکھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ اگر آپ جانوروں کے ساتھ بدسلوکی کرینگے تو اس کا بھی حساب دینا ہوگا کیونکہ اسلام میں جانوروں کے ساتھ ظلم سے ممانعت کی گئی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button