سردیوں میں رمضان: افطاری اور سحر کی روایات میں کیا تبدیلی آئی؟

رانی عندلیب
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے ایک خاص روحانی اہمیت رکھتا ہے، جو عبادات، روزے اور تقویٰ کا مہینہ مانا جاتا ہے۔ ہر سال رمضان مختلف موسموں میں آتا ہے اور ان موسموں کا رمضان کی روایات اور کھانے کی عادات پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب رمضان سردیوں میں آتا ہے، تو اس کا اثر افطاری، سحر، اور کھانے پینے کی عادات پر نمایاں طور پر محسوس ہوتا ہے۔ جب اس سال مارچ میں رمضان آیا تو لوگوں کےکھانے کی ترجیحات میں واضح تبدیلی آئی ہے۔
گزشتہ سال تک رمضان گرمیوں میں تھا، اور اس دوران لوگوں کی زیادہ تر پسندیدہ اشیاء ٹھنڈے مشروبات اور ہلکے کھانے تھے تاکہ روزے کی حالت میں جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ اس دوران روح افزا، گڑ کا شربت اور آلو بخارے کے شربت جیسے مشروبات کا استعمال بہت بڑھ گیا تھا۔ لیکن اس سال جب رمضان مارچ میں ہے اور بارش کی وجہ سےموسم بھی کافی ٹھنڈا ہو چکا ہے۔ تو بہت سی ترجیحات بھی تبدیل ہو گئی ہیں۔
ایک تو موسم کی ٹھنڈک نے کھانے کی ترجیحات کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ اب افطاری اور سحر میں گرم کھانے اور مشروبات کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ بارشوں کا سلسلہ اور ٹھنڈی ہواؤں نے موسم کو مزید خوشگوار بنا دیا ہے، جس سے رمضان کی عبادات اور کھانے کا مزہ دوبالا ہو گیا ہے۔
افطاری کا وقت رمضان کا سب سے زیادہ خوشی والا لمحہ ہوتا ہے، اور سردیوں میں اس کا مزہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں لوگوں کے کھانے کی خواہشیں بھی بدل جاتی ہیں۔ اس موسم میں پکوڑے، سموسے، شامی کباب اور چپلی کباب جیسے لوازمات افطار کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ ان کھانوں کو گرم چائے یا دیگر مشروبات کے ساتھ کھانا ایک لذت بھرا تجربہ بن جاتا ہے۔
پکوڑے سردیوں میں خاص طور پر پسند کیے جاتے ہیں۔ آلو کے پکوڑے، پالک کے پکوڑے، یا مکس سبزی کے پکوڑے۔ ہر گھر میں افطاری کے وقت دسترخوان کی زینت بنتے ہیں کیونکہ سردیوں میں یہ بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف ذائقے میں بہترین ہوتے ہیں بلکہ ان میں گرمائش بھی ہوتی ہے جو ٹھنڈے موسم میں سکون پہنچاتی ہے۔ اس کے علاوہ، سموسے بھی رمضان کی افطاری کا لازمی جزو بن چکے ہیں۔ گوشت، چکن یا آلو کے بھرے ہوئے سموسے نہ صرف ذائقے میں بہترین ہوتے ہیں بلکہ ان کا مزہ سرد موسم میں اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس طرح اگر بریانی کی بات کی جائے تو بریانی رمضان میں ایک اور پسندیدہ پکوان ہے، اور سردیوں میں اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ بریانی کے تیز مصالحے اور خوشبو سرد موسم میں مزید دلکش اور دل خوش کن محسوس ہوتے ہیں۔ گوشت، مرغی یا سبزیوں سے بنی بریانی کی خوشبو افطار کے وقت کو مزید خوشگوار بنا دیتی ہے۔ بریانی کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے گرم مصالحے سردیوں کے موسم میں جسم کو توانائی دینے کے علاوہ ذائقے کا بھرپور تجربہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ دہی یا رائتہ کھانا بریانی کے ذائقے کو اور بڑھا دیتا ہے، اور اس کی لذت مزید بڑھ جاتی ہے۔
چائے سردیوں میں افطاری کے وقت ایک خاص اہمیت اختیار کر لیتی ہے۔ روزے کے بعد جب انسان تھکا ہارا ہوتا ہے، تو چائے کا ایک کپ جسم کو سکون فراہم کرتا ہے اور اسے توانائی بخشتا ہے۔ سرد موسم میں چائے کی خوشبو اور اس کا ذائقہ افطار کے وقت کو مزید خوشگوار بنا دیتے ہیں۔ ٹھنڈے موسم میں، چائے کے ساتھ پکوڑے، سموسے یا جلیبیاں کھانا ایک لذت بھرا اور خوشگوار تجربہ بن جاتا ہے، جو روزے کے بعد فوری سکون کا احساس دلاتا ہے۔
سردیوں کے موسم میں رمضان کی افطاری میں میٹھے پکوانوں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔ جلیبیاں، کمر کس کے بنائی جانے والی پکوان جیسے دودھ کی کھیر جیسے روایتی میٹھے سردیوں میں خاص طور پر مقبول ہوتے ہیں۔ ان میٹھوں کا ذائقہ اور خوشبو سرد موسم میں دل کو بہت بھاتی ہے، اور یہ انسان کو دن بھر کے روزے کے بعد ایک مزیدار لطف فراہم کرتے ہیں۔
سردیوں میں کھانے کی ترجیحات میں تبدیلی کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ سرد موسم میں جسم کی توانائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ اس وجہ سے لوگ زیادہ توانائی بخش کھانے جیسے کباب، بریانی اور پکوڑے زیادہ پسند کرتے ہیں تاکہ دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد جسم کو ضروری توانائی مل سکے۔ سردیوں میں لوگ زیادہ گرم مشروبات اور کھانے کھاتے ہیں جو نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں بلکہ صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔